الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
33. باب اسْتِحْبَابِ تَقْدِيمِ الظُّهْرِ فِي أَوَّلِ الْوَقْتِ فِي غَيْرِ شِدَّةِ الْحَرِّ:
33. باب: جب گرمی نہ ہو تو ظہر اول وقت پڑھنی چاہیئے۔
حدیث نمبر: 1407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، حدثنا بشر بن المفضل ، عن غالب القطان ، عن بكر بن عبد الله ، عن انس بن مالك ، قال: " كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، في شدة الحر، فإذا لم يستطع احدنا ان يمكن جبهته من الارض، بسط ثوبه فسجد عليه ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ غَالِبٍ الْقَطَّانِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي شِدَّةِ الْحَرِّ، فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ جَبْهَتَهُ مِنَ الأَرْضِ، بَسَطَ ثَوْبَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ ".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم گرمی کی شدت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ سکتا تو اپنا کپڑا پھیلا کر اس پر سجدہ کر لیتا
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہم گرمی کی شدت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ سکتا تو اپنا کپڑا پھیلا کر اس پر سجدہ کر لیتا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 620
   صحيح البخاري385أنس بن مالكيضع أحدنا طرف الثوب من شدة الحر في مكان السجود
   صحيح البخاري1208أنس بن مالكنصلي مع النبي في شدة الحر فإذا لم يستطع أحدنا أن يمكن وجهه من الأرض بسط ثوبه فسجد عليه
   صحيح مسلم1407أنس بن مالكنصلي مع رسول الله في شدة الحر فإذا لم يستطع أحدنا أن يمكن جبهته من الأرض بسط ثوبه فسجد عليه
   سنن أبي داود660أنس بن مالكنصلي مع رسول الله في شدة الحر فإذا لم يستطع أحدنا أن يمكن وجهه من الأرض بسط ثوبه فسجد عليه
   سنن ابن ماجه1033أنس بن مالكنصلي مع النبي في شدة الحر فإذا لم يقدر أحدنا أن يمكن جبهته بسط ثوبه فسجد عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 660  
´آدمی اپنے کپڑے پر سجدہ کرے اس کے حکم کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمی میں نماز پڑھتے تھے، تو جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پر نہیں ٹیک پاتا تھا تو اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کرتا تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 660]
660۔ اردو حاشیہ:
➊ سجدے کی جگہ پر کوئی چٹائی، چمڑا یا کپڑا وغیرہ بچھایا گیا ہو تو کوئی حرج نہیں، البتہ پیشانی کا ننگا ہونا اور ننگی زمین پر سجدہ کرنا افضل اور بہتر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث: 375 وصحيح مسلم، حديث: 620]
➋ نماز میں خشوع ایک اہم اور ضروری عمل ہے اسے کرنے اور قائم رکھنے کے لیے گرمی سردی سے بچنے یا اس قسم کے معمولی اعمال نماز کے دوران میں بھی جائز ہیں تاکہ ذہن اور جسم ان عوارض میں الجھا نہ رہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 660   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1033  
´گرمی اور سردی میں کپڑوں پہ سجدہ کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمی میں نماز پڑھتے تھے، جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پہ نہ رکھ سکتا تو اپنا کپڑا بچھا لیتا، اور اس پر سجدہ کرتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1033]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ا س حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوجاتا ہے۔
کہ زمین کی گرمی یا سردی سے بچاؤ کےلئے کپڑے پر سجدہ کرنا درست ہے۔

(2)
زمین پر پیشانی نہ رکھ سکنے کا مطلب یہ ہے کہ زمین بہت گرم ہوتی تھی اس لئے جب چہرہ زمین کو چھوتا تھا تو تکلیف محسوس ہوتھی تھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1033   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1407  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ گرمی کے موسم میں بہت زیادہ تاخیر نہیں کرتے تھے کہ گرمی ختم ہو جائے اس لیے خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا آپﷺ نے ہماری شکایت کا ازالہ نہیں فرمایا حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا بعض سجدہ کپڑے پر کرتے تھے۔
(2)
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ پہنے ہوئے کپڑے پر سجدہ کرنا درست نہیں سمجھتے۔
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے جواز اور عدم جواز دونوں منقول ہیں اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک جائز ہے۔
(3)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ آپﷺ ظہر کی نماز سورج ڈھلنے پر پڑھتے تھے گویا آپﷺ نماز اول وقت پر پڑھتے تھے ہاں گرمیوں میں ظہر مؤخر کر لیتے تھے اس لیے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک نماز اول وقت پر پڑھنا مستحب ہے اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مغرب کے سوا ہر نماز تاخیر سے پڑھنا بہتر ہے۔
(4)
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور صاحبین (امام یوسف امام محمد رحمۃ اللہ علیہ)
کے نزدیک ظہر کا وقت زوال آفتاب سے لے کر سایہ برابر ہونے تک ہے جس کو ایک مثل کہتے ہیں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک دو مثل تک ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1407   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.