الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
36. باب الدَّلِيلِ لِمَنْ قَالَ الصَّلاَةُ الْوُسْطَى هِيَ صَلاَةُ الْعَصْرِ:
36. باب: اس بات کی دلیل کہ نماز وسطی سے مراد نماز عصر ہے۔
حدیث نمبر: 1429
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مسلم ورواه الاشجعي : عن سفيان الثوري ، عن الاسود بن قيس ، عن شقيق بن عقبة ، عن البراء بن عازب ، قال: قراناها مع النبي صلى الله عليه وسلم زمانا، بمثل حديث فضيل بن مرزوق.قَالَ مُسْلِم وَرَوَاهُ الأَشْجَعِيُّ : عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَرَأْنَاهَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَانًا، بِمِثْلِ حَدِيثِ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ.
اسود بن قیس نے شقیق بن عبہ سے، انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: ہم یہ آیت ایک عرصے تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اسی طرح) پڑھتے رہے۔۔۔۔۔ (آگے) فضیل بن مرزوق کی (سابقہ) حدیث کی مانند ہے۔
امام مسلم فرماتے ہیں: یہی روایت اشجعی نے سفیان ثوری کے واسطے سے اسود بن قیس کی شقیق بن عقبہ سے براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنائی، انہوں نے کہا، ہم ایک عرصہ تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے رہے، جیسا کہ فضیل بن مرزوق کی حدیث ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 630

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1429  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس آیت مبارکہ میں صلاۃ العصر کا لفظ بطور تفسیر تھا۔
اس لیے انھوں نے (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا)
اس کو اپنے مصحف میں لکھوایا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم کے وقت اس کو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو بتایا اس لیے جب مصحف امام لکھوایا گیا۔
جس کےمطابق دوسرے مصحف تیار ہوتے تھے تو یہ لفظ نہیں لکھا گیا باقی رہا یہ مسئلہ کہ حدیث خبر واحد ہے اور قرآن مجید تواتر سے ثابت ہوتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس کا قرآن ہونا جس حدیث سے معلوم ہوتا ہے اسی سے اس کا منسوخ ہونا ثابت ہوتا ہے اب یہ قرآن ہے ہی نہیں کہ اس کے لیے تواتر شرط ہو اس آیت کے لیے متواتر شرط ہے جو قرآن میں موجود ہو اس لیے جنہوں نے اس کو قرآن سمجھا تھا انھوں نے اس تفسیر کو منسوخ بھی سمجھا اور جنہوں نے اس کو قرآن نہیں سمجھا بلکہ تفسیر سمجھا انھوں نے اپنے ذاتی مصحف میں اپنی یا دواشت کے لیے اس کو لکھا بہر حال تمام احادیث مذکورہ سے یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ صلوۃ وسطی سے مراد عصر کی نماز ہے اس لیے یہی صحیح اور راجح قول ہے اور اس کے علاوہ اقوال درست نہیں ہیں اگرچہ چونکہ نمازیں پانچ ہیں اس لیے ہر نماز کو درمیان میں رکھ کر اس کو درمیانی نماز کا نام دیا جا سکتا ہے اور دیا بھی گیا ہے حتی کہ عطف کو مغایرت کے لیے مان کر پانچ نمازوں کے سوا جمعہ کو بھی درمیانی نماز کا نام دیا گیا ہے اور قول کے لیے کوئی نہ کوئی سبب بیان کیا گیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1429   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.