عباد بن عباد نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: ہمیں عاصم نے ابو عثمان سے حدیث سنائی، کہا: انصار میں ایک آدمی تھا، اس کا گھر، مدینہ میں سب سے دور (واقع) تھا اور اس کی کوئی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں پڑھنے سے چوکتی نہیں تھی، ہم نے اس کے لئے ہمدردی محسوس کی تو میں نے اسے کہا: جناب! اگر آپ ایک گدھا خرید لیں جو آپ کو گرمی اور زمین کے (زہریلے) کیڑوں سے بچائے (تو کتنا اچھا ہو!) اس نے کہا: مکر اللہ کی قسم! جھے یہ نہیں کہ میرا گھر (خیمے کی طرح) کنابوں کے ذریعے سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے بندھا ہوا ہو۔ مجھے اس کی یہ بات بہت گراں گزری حتی کہ میں اسی کیقیت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو اس بات کی خبر دی۔ آپ نے اسے بلوایا تو اس نے آپ کو بھی وہی جواب دیا اور آپ کو بتایا کہ وہ آنے جانے پر اجر کی امید رکھتا ہے۔ تو نبی رضی اللہ عنہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ تمھیں یقینا وہی اجر ملے گا جسے تم حاصل کرنا چاہتے ہو۔”
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک انصاری آدمی تھا، اس کا گھر مدینہ میں سب سے زیادہ دور گھر تھا اور اس کی کوئی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں پڑھنے سے نہیں رہتی تھی، ہم نے اس کے لیے درد محسوس کیا (اس کی تکلیف کا ہمیں احساس ہوا) تو میں نے اسے کہا، اے فلاں! اے کاش، آپ ایک گدھا خرید لیں، جو آپ کو گرمی اور زمین کے زہریلے کیڑوں سے بچائے، اس نے کہا، ہاں، اللہ کی قسم! مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ میرا گھر طنابوں (رسیوں) کے ذریعہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے بندھا ہوا ہوتا تو مجھے اس کی یہ بات بہت ناگوار محسوس ہوئی حتیٰ کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آ کر آپ کو اس کی خبر دی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلوایا تو اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس قسم کا جواب دیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا، میں اپنے آنے جانے پر ثواب کی امید رکھتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھے وہ اجر ملے گا، جس کی تم نے نیت کی۔“