الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
The Book of Prayer - Travellers
16. باب جَوَازِ النَّافِلَةِ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَفِعْلِ بَعْضِ الرَّكْعَةِ قَائِمًا وَبَعْضِهَا قَاعِدًا:
16. باب: نوافل کا کھڑے بیٹھے یا ایک رکعت میں کچھ کھڑے اور کچھ بیٹھے جائز ہونا۔
Chapter: It is permissible to offer voluntary prayers standing or sitting, and to stand and sit in the same rak`ah
حدیث نمبر: 1712
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن السائب بن يزيد ، عن المطلب بن ابي وداعة السهمي ، عن حفصة ، انها قالت: " ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى في سبحته قاعدا، حتى كان قبل وفاته بعام، فكان يصلي في سبحته قاعدا، وكان يقرا بالسورة فيرتلها حتى تكون اطول من اطول منها ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ السَّهْمِيِّ ، عَنْ حَفْصَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي سُبْحَتِهِ قَاعِدًا، حَتَّى كَانَ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِعَامٍ، فَكَانَ يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ قَاعِدًا، وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسُّورَةِ فَيُرَتِّلُهَا حَتَّى تَكُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا ".
۔ امام مالک نے ابن شہاب سے، انھوں نے سائب بن یزید سے، انھوں نے مطلب بن ابی وداعہ سہمی سے اور انھوں نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نفل نماز بیٹھ کر کبھی نہ پڑھتے دیکھاتھا حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے ایک سال پہلے کا زمانہ ہوا تو آپ نفل نماز بیٹھ کر پڑھنےلگے۔آپ سورت کی قراءت کرتے تو اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے حتیٰ کہ وہ طویل ترین سورت سے بھی لمبی ہوجاتی۔ (یعنی بیٹھ کر لیکن اور بھی زیادہ لمبی نماز پڑھتے) -
حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نفلی نماز بیٹھ کر پڑھتے نہیں دیکھا، حتیٰ کہ وفات سےایک سال پہلے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نفلی نماز بیٹھ کر پڑھنے لگے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم سورہ پڑھتے اور اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے حتیٰ کہ وہ اپنے سے طویل سورت سے بھی لمبی ہو جاتی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 733
   سنن النسائى الصغرى1659سائب بن يزيدما رأيت رسول الله صلى في سبحته قاعدا قط حتى كان قبل وفاته بعام فكان يصلي قاعدا يقرأ بالسورة فيرتلها حتى تكون أطول من أطول منها
   صحيح مسلم1712سائب بن يزيدما رأيت رسول الله صلى في سبحته قاعدا حتى كان قبل وفاته بعام فكان يصلي في سبحته قاعدا وكان يقرأ بالسورة فيرتلها حتى تكون أطول من أطول منها
   جامع الترمذي373سائب بن يزيدما رأيت رسول الله في سبحته قاعدا حتى كان قبل وفاته بعام يصلي في سبحته قاعدا ويقرأ بالسورة ويرتلها حتى تكون أطول من أطول منها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم70سائب بن يزيدما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فى سبحته قاعدا قط، حتى كان قبل وفاته بعام، فكان يصلي فى سبحته قاعدا، ويقرا بالسورة فيرتلها حتى تكون اطول من اطول منها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 70  
´نوافل کا قیام حتی الوسع طویل ہونا`
«. . . عن حفصة ام المؤمنين انها قالت: ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فى سبحته قاعدا قط، حتى كان قبل وفاته بعام، فكان يصلي فى سبحته قاعدا، ويقرا بالسورة فيرتلها حتى تكون اطول من اطول منها»
ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نفل پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا حتٰی کہ آپ اپنی وفات سے ایک سال پہلے بیٹھ کر نوافل پڑھنے لگے، آپ ترتیل سے (ٹھہر ٹھہر کر) سورت پڑھتے تھے حتیٰ کہ آپ کی ترتیل کے سبب وہ سورت اپنے سے طویل سورت سے بھی طویل تر ہو جاتی۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 70]

تخریج الحدیث:
[الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 137/1، ح 307، ك 8، ب 7، ح 21، التمهيد 220/6، الاستذكار: 277 ● أخرجه مسلم فواد عبدالباقی ترقیم 733، دارالسلام ترقیم 1712، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ حافظ ابن عبدالبر نے کہا: «وَفِي اللُّغَةِ أَنَّ الصَّلَاةَ أَصْلُهَا الدُّعَاءُ لَكِنَّ الْأَسْمَاءَ الشَّرْعِيَّةَ أَوْلَى لِأَنَّهَا قَاضِيَةٌ عَلَى اللُّغَوِيَّةِ» لغت میں نماز کی اصل دعا ہے لیکن شرعی نام اَولٰی (بہتر) ہیں کیونکہ وہ لغوی ناموں پر قاضی ہیں۔ [التمهيد 221/6]
➋ نفل نماز کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے اور بغیر کسی شرع عذر کے نفل نماز قصداً بیٹھ کر پڑھنا قرینَ صواب نہیں ہے۔
➌ قرآن مجید کی تلاوت ٹھہر ٹھہر کی اچھے طریقے سے اور غور و فکر اور تدبر کے ساتھ کرنی چاہئے۔
➍ نوافل کا قیام حتی الوسع طویل ہونا چاہئے۔
➎ نوافل میں کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت مستحب ہے۔
➏ اگر شرعی عذر ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھنی جائز ہے۔
➐ بیٹھ کر نماز پڑھنے سے آدھا ثواب ملتا ہے لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نماز پڑھنے سے بھی پورا ثواب ملتا تھا۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 7   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 373  
´بیٹھ کر نفل نماز پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بیٹھ کر نفل نماز پڑھتے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ جب وفات میں ایک سال رہ گیا تو آپ بیٹھ کر نفلی نماز پڑھنے لگے۔ اور سورت پڑھتے تو اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے کہ وہ لمبی سے لمبی ہو جاتی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 373]
اردو حاشہ:
1؎:
لیکن نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے سے آپ ﷺ کا اجر امتیوں کی طرح آدھا نہیں ہے،
یہ آپ کی خصوصیات میں سے ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 373   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1712  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
يُرَتِّلُهَا:
اس كو آہستہ آہستہ،
ٹھہرٹھہر کر پڑھتے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1712   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.