الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
41. باب فَضْلِ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِي الصَّلاَةِ وَتَعَلُّمِهِ:
41. باب: نماز میں قرآن پڑھنے اور اس کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The virtue of reciting the Qur’an in prayer and learning it
حدیث نمبر: 1873
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا الفضل بن دكين ، عن موسى بن علي ، قال: سمعت ابي يحدث، عن عقبة بن عامر ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونحن في الصفة، فقال: ايكم يحب ان يغدو كل يوم إلى بطحان، او إلى العقيق فياتي منه بناقتين كوماوين، في غير إثم، ولا قطع رحم؟ فقلنا: يا رسول الله، نحب ذلك، قال: " افلا يغدو احدكم إلى المسجد فيعلم، او يقرا آيتين من كتاب الله عز وجل، خير له من ناقتين، وثلاث خير له من ثلاث، واربع خير له من اربع، ومن اعدادهن من الإبل؟ ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَيّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ فِي الصُّفَّةِ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يَغْدُوَ كُلَّ يَوْمٍ إِلَى بُطْحَانَ، أَوْ إِلَى الْعَقِيقِ فَيَأْتِيَ مِنْهُ بِنَاقَتَيْنِ كَوْمَاوَيْنِ، فِي غَيْرِ إِثْمٍ، وَلَا قَطْعِ رَحِمٍ؟ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نُحِبُّ ذَلِكَ، قَالَ: " أَفَلَا يَغْدُو أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَيَعْلَمُ، أَوْ يَقْرَأُ آيَتَيْنِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ نَاقَتَيْنِ، وَثَلَاثٌ خَيْرٌ لَهُ مِنْ ثَلَاثٍ، وَأَرْبَعٌ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَرْبَعٍ، وَمِنْ أَعْدَادِهِنَّ مِنَ الإِبِلِ؟ ".
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سےنکل کر تشریف لائے۔ہم صفہ (چبوترے) پر مووجودتھے، آپ نے فرمایا: " تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ روزانہ صبح بطحان یا عقیق (کی وادی) میں جائے اور وہاں سے بغیر کسی گناہ اور قطع رحمی کے دو بڑے بڑے کوہانوں والی اونٹنیاں لائے؟"ہم نے عرض کی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم سب کو یہ بات پسندہے آپ نے فرمایا: "پھر تم میں سے صبح کوئی شخص مسجد میں کیوں نہیں جاتا کہ وہ اللہ کی کتاب کی دو آیتیں سیکھے یا ان کی قراءت کرے تو یہ اس کے لئے دو اونٹنیوں (کے حصول) سے بہتر ہے اور یہ تین آیات تین اونٹنیوں سے بہتر اور چار آیتیں اس کے لئے چار سے بہتر ہیں اور (آیتوں کی تعداد جو بھی ہو) اونٹوں کی اتنی تعداد سے بہتر ہے۔"
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے جبکہ ہم چبوترے پر تھے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون شخص پسند کرتا ہے کہ روزانہ صبح بُطحان یا عقیق کی وادی میں جائے، اور وہاں سے بغیر کسی کی حق تلفی اور قطع رحمی کے دو بڑے بڑے کوہان والی اونٹنیاں لائے؟ تو ہم نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم سب کو یہ بات پسند ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم میں سے صبح کوئی شخص مسجد میں کیوں نہیں جاتا کہ وہ اللہ کی کتاب کی دو آیتیں سیکھے یا ان کی قراءت کرے تو یہ اس کے لئے دو اونٹنیوں کے ملنے سے بہتر ہے اور تین آیات، تین سے بہتر اور چار اس کے لئے چار سے بہتر، اس طرح جتنی آیات سیکھے،سکھائے یا پڑھے گا وہ اتنی تعداد میں بہتر ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 803
   صحيح مسلم1873عقبة بن عامريغدو أحدكم إلى المسجد فيعلم أو يقرأ آيتين من كتاب الله خير له من ناقتين وثلاث خير له من ثلاث وأربع خير له من أربع ومن أعدادهن من الإبل
   سنن أبي داود1456عقبة بن عامريغدو أحدكم كل يوم إلى المسجد فيتعلم آيتين من كتاب الله خير له من ناقتين وإن ثلاث فثلاث مثل أعدادهن من الإبل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1456  
´قرآن پڑھنے کے ثواب کا بیان۔`
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ہم صفہ (چبوترے) پر تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ صبح کو بطحان یا عقیق جائے، پھر بڑی کوہان والے موٹے تازے دو اونٹ بغیر کوئی گناہ یا قطع رحمی کئے لے کر آئے؟، صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول! ہم میں سے سبھوں کی یہ خواہش ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم میں سے کوئی اگر روزانہ صبح کو مسجد جائے اور قرآن مجید کی دو آیتیں سیکھے تو یہ اس کے لیے ان دو اونٹنیوں سے بہتر ہے اور اسی طرح سے تین آیات سیکھے تو تین اونٹنیوں سے بہتر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1456]
1456. اردو حاشیہ:
➊ بُطحان اور عقیق مدینے کے قریب دو وادیوں کے نام ہیں۔ اور یہاں اونٹوں کی منڈیاں لگا کرتی تھیں۔
➋ محبت دنیا۔ جب کہ وہ دین کے تابع ہوتو جائز ہے۔
➌ قطع ر حمی ناجائز اور حرام ہے۔
➍ یہ حدیث تعلیم قرآن کی افضلیت پر دلالت کرتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1456   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1873  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
وادی بطحان اور وادی عقیق:
مدینہ منورہ کے قریبی مقامات ہیں اور صفہ آپﷺ کے دور میں مسجد نبویﷺ کا ایک چبوترہ تھا،
جس پر سائبان تھا اور باہر سے آنے والے طلبہ اور ضرورت مند افراد اس میں ٹھہرتے تھے،
جن کی تعداد کم و بیش ہوتی رہتی تھی۔
كَوْمَاوَيْن،
كوماء کا تثنیہ ہے،
بہت بڑی کوہان والی اونٹنی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1873   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.