الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
48. باب بَيَانِ أَنَّ الْقُرْآنَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ وَبَيَانِ مَعْنَاهُ:
48. باب: قرآن کا سات حرفوں میں اترنے اور اس کے مطلب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1906
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا غندر ، عن شعبة . ح وحدثناه ابن المثنى ، وابن بشار ، قال ابن المثنى: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن مجاهد ، عن ابن ابي ليلى ، عن ابي بن كعب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، كان عند اضاة بني غفار، قال: " فاتاه جبريل عليه السلام، فقال: " إن الله يامرك، ان تقرا امتك القرآن على حرف، فقال: اسال الله، معافاته، ومغفرته، وإن امتي لا تطيق ذلك، ثم اتاه الثانية، فقال: إن الله يامرك، ان تقرا امتك القرآن على حرفين، فقال: اسال الله، معافاته، ومغفرته، وإن امتي لا تطيق ذلك، ثم جاءه الثالثة، فقال: إن الله يامرك، ان تقرا امتك القرآن على ثلاثة احرف، فقال: اسال الله، معافاته، ومغفرته، وإن امتي لا تطيق ذلك، ثم جاءه الرابعة، فقال: إن الله يامرك، ان تقرا امتك القرآن على سبعة احرف، فايما حرف قرءوا عليه، فقد اصابوا ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَاه ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ عِنْدَ أَضَاةِ بَنِي غِفَارٍ، قَالَ: " فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ، أَنْ تَقْرَأَ أُمَّتُكَ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ، فَقَالَ: أَسْأَلُ اللَّهَ، مُعَافَاتَهُ، وَمَغْفِرَتَهُ، وَإِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ، أَنْ تَقْرَأَ أُمَّتُكَ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفَيْنِ، فَقَالَ: أَسْأَلُ اللَّهَ، مُعَافَاتَهُ، وَمَغْفِرَتَهُ، وَإِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، ثُمَّ جَاءَهُ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ، أَنْ تَقْرَأَ أُمَّتُكَ الْقُرْآنَ عَلَى ثَلَاثَةِ أَحْرُفٍ، فَقَالَ: أَسْأَلُ اللَّهَ، مُعَافَاتَهُ، وَمَغْفِرَتَهُ، وَإِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، ثُمَّ جَاءَهُ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ، أَنْ تَقْرَأَ أُمَّتُكَ الْقُرْآنَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، فَأَيُّمَا حَرْفٍ قَرَءُوا عَلَيْهِ، فَقَدْ أَصَابُوا ".
محمد بن جعفر غندر نے شعبہ سے روایت کی، انھوں نے حکم سے، انھوں نے مجاہد سے، انھوں نے ابن ابی لیلیٰ سے اور انھوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنو غفار کے اضاۃ (بارانی تالاب) کے پاس تشریف فرما تھے۔کہا: آپ کے پاس جبرئیل ؑ آئے اور کہا: اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ کی امت ایک حرف (قراءت کی صورت) پر قرآن پڑھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں اللہ تعالیٰ سے اس کا عفو (درگزر) اور اس کی مغفرت چاہتاہوں میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔"پھر وہ جبرئیل علیہ السلام دوبارہ آپ کے پاس آئے۔اور کہا کہ اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ آپ کی امت دو حرفوں پرقرآن پڑھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: "میں اللہ تعالیٰ سے اس کا عفو اور بخشش مانگتا ہوں، میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ پھر وہ جبرئیل علیہ السلام تیسری بار آپ کے پاس آئے۔اور کہا کہ اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ آپ کی امت تین حرفوں پرقرآن پڑھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: "میں اللہ تعالیٰ سے اس کا عفو اور بخشش مانگتا ہوں، میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ پھر وہ جبرئیل علیہ السلام چوتھی مرتبہ آپ کے پاس آئے۔اور کہا کہ اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ آپ کی امت سات حرفوں پرقرآن پڑھے۔وہ جس حرف پر بھی پڑھیں گے ٹھیک پڑھیں گے۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنو غفار کے تالاب کے پاس تشریف فر ما تھے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے اور کہا: اللہ تعالیٰ نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو ایک حرف پر قرآن پڑھائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ تعالیٰ سے اس کے حضور عفواور بخشش کا سوال کرتا ہوں میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ پھر جبرئیل علیہ السلام دوبارہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔اور کہا کہ اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ اپنی امت کو قرآن دو حرفوں پر پڑھا ئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: میں اللہ تعالیٰ سے اس کے حضور عفو اور بخشش خواستگار ہوں،اور میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ پھر وہ جبرئیل علیہ السلام تیسری دفعہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔اور کہا کہ اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو تین حرفوں پر پڑھائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ تعالیٰ سے اس کے عفو ودرگذراور مغفرت کا سوال کرتا ہوں، میری امت کے بس میں نہیں۔ پھر وہ جبرئیل علیہ السلام آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چوتھی مرتبہ آئے اور کہا کہ اللہ تعالیٰ کا آپصلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو قرآن سات حرفوں پر پڑھائیں، وہ جس حرف پر بھی پڑھیں گے، صحیح پڑھیں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 821
   سنن النسائى الصغرى941أبي بن كعبأنزل القرآن على سبعة أحرف كلهن شاف كاف
   سنن النسائى الصغرى942أبي بن كعببلغ سبعة أحرف كل حرف شاف كاف
   صحيح مسلم1904أبي بن كعباقرأه على سبعة أحرف لك بكل ردة رددتكها مسألة تسألنيها فقلت اللهم اغفر لأمتي اللهم اغفر لأمتي وأخرت الثالثة
   صحيح مسلم1906أبي بن كعبالله يأمرك أن تقرأ أمتك القرآن على حرف أسأل الله معافاته ومغفرته وإن أمتي لا تطيق ذلك ثم أتاه الثانية فقال إن الله يأمرك أن تقرأ أمتك القرآن على حرفين فقال أسأل الله معافاته ومغفرته وإن أمتي لا تطيق ذلك ثم جاءه الثالثة فقال إن الله يأمرك أن تقرأ أمتك القر
   جامع الترمذي2944أبي بن كعبالقرآن أنزل على سبعة أحرف
   سنن أبي داود1477أبي بن كعببلغ سبعة أحرف ليس منها إلا شاف كاف إن قلت سميعا عليما عزيزا
   سنن أبي داود1478أبي بن كعبتقرئ أمتك على سبعة أحرف أيما حرف قرءوا عليه فقد أصابوا
   المعجم الصغير للطبراني1077أبي بن كعباقرأ القرآن على سبعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 942  
´قرآن سے متعلق جامع باب۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا تو میرے دل میں کوئی خلش پیدا نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ میں نے ایک آیت پڑھی، اور دوسرے شخص نے اسے میری قرآت کے خلاف پڑھا، تو میں نے کہا: مجھے یہ آیت خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے، تو دوسرے نے بھی کہا: مجھے بھی یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی پڑھائی ہے، بالآخر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! آپ نے مجھے یہ آیت اس اس طرح پڑھائی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اور دوسرے شخص نے کہا: کیا آپ نے مجھے ایسے ایسے نہیں پڑھایا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! جبرائیل اور میکائیل علیہما السلام دونوں میرے پاس آئے، جبرائیل میرے داہنے اور میکائیل میرے بائیں طرف بیٹھے، جبرائیل علیہ السلام نے کہا: آپ قرآن ایک حرف پر پڑھا کریں، تو میکائیل نے کہا: آپ اسے (اللہ سے) زیادہ کرا دیجئیے یہاں تک کہ وہ سات حرفوں تک پہنچے، (اور کہا کہ) ہر حرف شافی و کافی ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 942]
942 ۔ اردو حاشیہ: جب بھی کسی مسئلے میں اختلاف ہو جائے تواللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرنا چاہیے، یعنی قرآن و سنت سے رہنمائی لینی چاہیے، اپنے اجتہادات اور قیاس آرائیاں نہیں کرنی چاہئیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 942   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1477  
´قرآن مجید کے سات حرف پر نازل ہونے کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابی! مجھے قرآن پڑھایا گیا، پھر مجھ سے پوچھا گیا: ایک حرف پر یا دو حرف پر؟ میرے ساتھ جو فرشتہ تھا، اس نے کہا: کہو: دو حرف پر، میں نے کہا: دو حرف پر، پھر مجھ سے پوچھا گیا: دو حرف پر یا تین حرف پر؟ اس فرشتے نے جو میرے ساتھ تھا، کہا: کہو: تین حرف پر، چنانچہ میں نے کہا: تین حرف پر، اسی طرح معاملہ سات حروف تک پہنچا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے ہر ایک حرف شافی اور کافی ہے، چا ہے تم «سميعا عليما» کہو یا «عزيزا حكيما» جب تک تم عذاب کی آیت کو رحمت پر اور رحمت کی آیت کو عذاب پر ختم نہ کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1477]
1477. اردو حاشیہ: یہ روایت شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک صحیح ہے۔ تاہم اواخر آیات میں صفات الٰہیہ میں تغیر کی رخصت صرف رسول اللہ ﷺ ہی کو حاصل تھی۔ امت میں سے کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے۔ رسول اللہﷺ سے ثابت شدہ متواتر قراءت کا التزام واجب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1477   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.