الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
9. باب التَّرْغِيبِ فِي الصَّدَقَةِ:
9. باب: صدقہ کی ترغیب دینا۔
حدیث نمبر: 2305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن عبد العزيز وهو ابن رفيع ، عن زيد بن وهب ، عن ابي ذر ، قال: خرجت ليلة من الليالي، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي وحده ليس معه إنسان، قال: فظننت انه يكره ان يمشي معه احد، قال: فجعلت امشي في ظل القمر، فالتفت فرآني، فقال: " من هذا؟ "، فقلت: ابو ذر جعلني الله فداءك، قال: " يا ابا ذر تعاله "، قال: فمشيت معه ساعة، فقال: " إن المكثرين هم المقلون يوم القيامة، إلا من اعطاه الله خيرا فنفح فيه يمينه وشماله وبين يديه ووراءه، وعمل فيه خيرا "، قال: فمشيت معه ساعة، فقال: " اجلس ها هنا "، قال: فاجلسني في قاع حوله حجارة، فقال لي: " اجلس ها هنا حتى ارجع إليك "، قال: فانطلق في الحرة حتى لا اراه، فلبث عني فاطال اللبث، ثم إني سمعته وهو مقبل، وهو يقول: " وإن سرق وإن زنى "، قال: فلما جاء لم اصبر، فقلت: يا نبي الله جعلني الله فداءك، من تكلم في جانب الحرة؟ ما سمعت احدا يرجع إليك شيئا، قال: " ذاك جبريل عرض لي في جانب الحرة، فقال: بشر امتك انه من مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة، فقلت: يا جبريل وإن سرق وإن زنى، قال: نعم، قال: قلت: وإن سرق وإن زنى، قال: نعم، قال: قلت: وإن سرق وإن زنى، قال: نعم وإن شرب الخمر ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ رُفَيْعٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: خَرَجْتُ لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي وَحْدَهُ لَيْسَ مَعَهُ إِنْسَانٌ، قَالَ: فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَكْرَهُ أَنْ يَمْشِيَ مَعَهُ أَحَدٌ، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَمْشِي فِي ظِلِّ الْقَمَرِ، فَالْتَفَتَ فَرَآنِي، فَقَالَ: " مَنْ هَذَا؟ "، فَقُلْتُ: أَبُو ذَرٍّ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، قَالَ: " يَا أَبَا ذَرٍّ تَعَالَهْ "، قَالَ: فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً، فَقَالَ: " إِنَّ الْمُكْثِرِينَ هُمُ الْمُقِلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا مَنْ أَعْطَاهُ اللَّهُ خَيْرًا فَنَفَحَ فِيهِ يَمِينَهُ وَشِمَالَهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ وَوَرَاءَهُ، وَعَمِلَ فِيهِ خَيْرًا "، قَالَ: فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً، فَقَالَ: " اجْلِسْ هَا هُنَا "، قَالَ: فَأَجْلَسَنِي فِي قَاعٍ حَوْلَهُ حِجَارَةٌ، فَقَالَ لِي: " اجْلِسْ هَا هُنَا حَتَّى أَرْجِعَ إِلَيْكَ "، قَالَ: فَانْطَلَقَ فِي الْحَرَّةِ حَتَّى لَا أَرَاهُ، فَلَبِثَ عَنِّي فَأَطَالَ اللَّبْثَ، ثُمَّ إِنِّي سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُقْبِلٌ، وَهُوَ يَقُولُ: " وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى "، قَالَ: فَلَمَّا جَاءَ لَمْ أَصْبِرْ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، مَنْ تُكَلِّمُ فِي جَانِبِ الْحَرَّةِ؟ مَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَرْجِعُ إِلَيْكَ شَيْئًا، قَالَ: " ذَاكَ جِبْرِيلُ عَرَضَ لِي فِي جَانِبِ الْحَرَّةِ، فَقَالَ: بَشِّرْ أُمَّتَكَ أَنَّهُ مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ، فَقُلْتُ: يَا جِبْرِيلُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ: وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ: وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى، قَالَ: نَعَمْ وَإِنْ شَرِبَ الْخَمْرَ ".
عبدالعزیز بن رفیع نے زید بن وہب سے اور انھوں نے ابو زر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں ایک رات (گھرسے) باہر نکلا تو اچانک دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے جارہے ہیں، آپ کے ساتھ کوئی انسان نہیں تو میں نے خیال کیا کہ آپ اس بات کو ناپسند کررہے ہیں کہ کوئی آپ کے ساتھ چلے، چنانچہ میں چاند کے سائے میں چلنے لگا، آپ مڑے تو مجھے دیکھ لیا اور فرمایا: " یہ کون ہے؟"میں نے عرض کی: ابو زر رضی اللہ عنہ ہوں، اللہ مجھے آپ پر قربان کرے!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابو زر (رضی اللہ عنہ) آجاؤ۔"کہا: میں کچھ دیر آپ کے ساتھ چلا تو آپ نے فرمایا: " بے شک زیادہ مال والے ہی قیامت کے دن کم (مایہ) ہوں گے، سوائے ان کے جن کو اللہ نے مال عطا فرمایا: اور ا نھوں نے اسے دائیں، بائیں اور آگے، پیچھے اڑا ڈالا اور اس میں نیکی کے کام کئے۔"میں ایک گھڑی آپ کے ساتھ چلتا رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہاں بیٹھ جاؤ۔"آپ نے مجھے ایک ہموار زمین میں بٹھا دیا جس کے گرد پتھر تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: "یہیں بیٹھے رہنا یہاں تک کہ میں تمھارے پاس لوٹ آؤں۔"آپ پتھریلے میدان (حرے) میں چل پڑے حتیٰ کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگئے، آپ مجھ سے دور رکے رہے اور زیادہ دیرکردی، پھر میں نے آپ کی آواز سنی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف آتے ہوئے فرمارہے تھے: "خواہ اس نے چوری کی ہو یا زنا کیا ہو۔"جب آپ تشریف لئے آئے تو میں صبر نہ کرسکا میں نے عرض کی: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ مجھے آپ پر نثار فرمائے!آپ سیاہ پتھروں کے میدان (حرہ) کے کنارے کس سے گفتگو فرمارہے تھے؟میں نے تو کسی کو نہیں سناجو آپ کو جواب دے رہا ہو۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ جبرئیل علیہ السلام تھے جو سیاہ پتھروں کے کنارے میرے سامنے آئے اور کہا: اپنی امت کو بشارت دے دیجئے کہ جو کوئی اس حالت میں مرے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا ہوگا وہ جنت میں داخل ہوگا۔میں نے کہا: اے جبرئیل علیہ السلام! چاہے اس نے چوری کی ہو یا زنا کیا ہو؟انھوں نےکہا: ہاں!فرمایا: میں نے پھر کہا: خواہ اس نے چوری کی ہو خواہ اس نے زنا کیا ہو؟انھوں نے کہا: ہاں۔میں نے پھر (تیسری بار) پوچھا: خواہ اس نے چوری کی ہو خواہ اس نے زنا کیا ہو؟انھوں نے کہا: ہاں، خواہ اس نے شراب (بھی) پی ہو۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک رات نکلا تو اچانک دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے چلے جا رہے ہیں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی شخص نہیں ہے تو میں نے خیال کیا آپصلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو ناپسند کر رہے ہیں کہ کوئی آپ کے ساتھ چلے، تو میں چاند کے سایہ میں چلنے لگا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مڑ کر دیکھ لیا۔ اور فرمایا: یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا ابو ذر ہوں، اللہ مجھے آپصلی اللہ علیہ وسلم پر قربان کرے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ابو ذر! آ جاؤ) تو میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ دیر چلا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیادہ مال والے ہی قیامت کے دن کم مرتبہ ہوں گے مگر جن کو اللہ نے مال عطا فرمایا: اور انھوں نے اسے دائیں، بائیں اور آگے، پیچھے پھونک ڈالا اور اس میں نیکی کے کام کیے میں آپ کے ساتھ کچھ دیر چلتا رہا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہاں بیٹھو تو آپ نے مجھے ایک ہموار زمین پر بٹھا دیا جس کے گرد پتھر تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا۔ یہاں بیٹھو حتی کہ میں تیرے پاس لوٹ آؤں آپصلی اللہ علیہ وسلم پتھریلی زمین میں چلے حتی کہ میری نظروں سے اوجھل ہو گئے اور وہاں ٹھہرے رہے اور کافی دیر تک ٹھہرے رہے پھر میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم میری طرف آتے ہوئے فرما رہے تھے خواہ اس نے چوری کی ہو یا زنا کیا ہو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے تو میں صبر نہ کر سکا اور میں نے پوچھا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ مجھے آپصلی اللہ علیہ وسلم پر نثارفرمائے! آپصلی اللہ علیہ وسلم سیاہ پتھروں کے کنارے کس سے گفتگو فرما رہے تھے؟ میں نے کسی کو کچھ جواب دیتے نہیں سنا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جبرائیل علیہ السلام تھے جو سیاہ پتھروں کے کنارے میرے سامنے آئے اور کہا اپنی امت کو بشارت دیجیے جو اس حالت میں فوت ہو گا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو گا۔ وہ جنت میں داخل ہو گا تو میں نے کہا: اے جبرائیل علیہ السلام اور اگرچہ اس نے چوری کی ہو یا زنا کا مرتکب ہوا ہو، اس نے کہا: جی ہاں! میں نے پھر پوچھا خواہ وہ چور ہو یا زانی؟ اس نے کہا: ہاں میں نے پھر تیسری بار پوچھا: خواہ اس نے چوری کی ہو یا زنا کیا ہو؟ اس نے کہا: ہاں اور اگرچہ وہ شرابی ہی کیوں نہ ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 94
   صحيح البخاري6443جندب بن عبد اللهالمكثرين هم المقلون يوم القيامة إلا من أعطاه الله خيرا فنفح فيه يمينه وشماله وبين يديه ووراءه وعمل فيه خيرا ذلك جبريل عرض لي في جانب الحرة قال بشر أمتك أنه من مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة قلت يا جبريل وإن سرق وإن زنى قال نعم قال قلت وإ
   صحيح مسلم2305جندب بن عبد اللهالمكثرين هم المقلون يوم القيامة إلا من أعطاه الله خيرا فنفح فيه يمينه وشماله وبين يديه ووراءه وعمل فيه خيرا ذاك جبريل عرض لي في جانب الحرة فقال بشر أمتك أنه من مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة فقلت يا جبريل وإن سرق وإن زنى قال نعم قال قلت وإن سرق وإن
   سنن أبي داود5226جندب بن عبد اللهيا أبا ذر فقلت لبيك وسعديك يا رسول الله وأنا فداؤك
   سنن ابن ماجه4130جندب بن عبد اللهالأكثرون هم الأسفلون يوم القيامة إلا من قال بالمال هكذا وهكذا وكسبه من طيب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4130  
´مالداروں کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیادہ مال والے لوگ قیامت کے دن سب سے کمتر درجہ والے ہوں گے، مگر جو مال کو اس طرح اور اس طرح کرے اور اسے حلال طریقے سے کمائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4130]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
سخاوت سے اس شخص کو فائدہ ہوسکتا ہے جس کی کمائی حلال ہولہٰذا حرام کمائی سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4130   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5226  
´آدمی کسی سے کہے اللہ مجھے آپ پر فدا کرے تو کیسا ہے؟`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو پکارا: اے ابوذر! میں نے کہا: میں حاضر ہوں حکم فرمائیے اللہ کے رسول! میں آپ پر فدا ہوں۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5226]
فوائد ومسائل:
یہ کلمہ میں تجھ پر واری قربان یا فدا معمولی کلمہ نہیں ہے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اسے وہیں استعمال ہونا چاہیے جہاں دنیا اور آخرت کی سعادت ہو۔
مثلا صالح ماں، باپ یا راسخ فی العلم ربانی علماء جو دین کے صحیح معنی میں معلم اور داعی ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5226   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2305  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
مالداروں کو اپنا وافرمال ہر قسم کے نیک کاموں میں خرچ کرنا چاہیے اگر وہ قیامت کے دن بلند مراتب پر فائز ہونا چاہتے ہیں۔
مگر اگر وہ اپنا مال وجوہ خیر اور اسلام اور اہل اسلام کی بہتری اور مفادات کے حصول کے لیے کھلے دل سے ہر وقت اور ہر موقع پر اپنی قدرت کے مطابق خرچ نہیں کریں گے۔
تو وہ اعلیٰ درجات سے محروم رہیں گے۔
(2)
توحید کا اصل خاصہ اور خصوصی امتیاز یہ ہے کہ اگر انسان اس کا صحیح حق ادا کرے تو وہ سیدھا جنت میں جائے گا لیکن اگر اس کے حقوق کی ادائیگی میں کمی اور کوتاہی کی تو اس خاصہ اور امتیاز کے ظہور میں رکاوٹ پیدا ہوگی اور اس رکاوٹ کے ازالہ تک دوزخ میں رہنا پڑے گا اور آخر کار دوزخ سے نجات حاصل ہو جائے گی۔
(3)
چوری اور زنا انتہائی قبیح جرائم ہیں جو دوسروں کے مال اور عزت و ناموس پر ڈاکہ زنی ہیں اس لیے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام سے تعجب کے انداز میں پوچھا:
چوری اور زنا کا مرتکب بھی جنت میں چلا جائے گا تو جبریل نے جواب دیا۔
ایسا انسان بھی جنت سے محروم نہیں رہے گا۔
بلکہ ان سے بڑھ کر جرم شراب نوشی کا مرتکب بھی موحد ہونے کی صورت میں جنت سے محروم نہیں رہے گا۔
حالانکہ شرابی ہر قسم کی شرم و حیا سے عاری ہوتا ہے اور اس سے کسی قسم کی خیر کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2305   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.