الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
19. باب صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ:
19. باب: عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2656
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا هشيم ، عن ابي بشر ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، فوجد اليهود يصومون يوم عاشوراء، فسئلوا عن ذلك، فقالوا: هذا اليوم الذي اظهر الله فيه موسى وبني إسرائيل على فرعون، فنحن نصومه تعظيما له، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " نحن اولى بموسى منكم، فامر بصومه "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَوَجَدَ الْيَهُودَ يَصُومُونَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَسُئِلُوا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالُوا: هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي أَظْهَرَ اللَّهُ فِيهِ مُوسَى وَبَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى فِرْعَوْنَ، فَنَحْنُ نَصُومُهُ تَعْظِيمًا لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَحْنُ أَوْلَى بِمُوسَى مِنْكُمْ، فَأَمَرَ بِصَوْمِهِ "،
یحییٰ بن یحییٰ، ہشیم ابی بشر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو عاشورہ کے دن روزہ رکھتے ہوئے پایا تو لوگوں نے ان سے اس روزے کےبارے میں پوچھا تو وہ کہنے لگے کہ یہ وہ دن ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے حضر ت موسیٰ علیہ السلام کو اور بنی اسرائیل کو فرعون پر غلبہ عطا فرمایا تھا تو ہم اس دن کی عظمت کی وجہ سے روزہ رکھتے ہیں۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم تم سے زیادہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قریب ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روزے کا حکم فرمایا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو عاشورہ کے دن کا روزہ رکھتے ہوئے پایا تو ان سے اس کے بارے میں پوچھا گیا؟ انھوں نے جواب دیا یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام اور بنو اسرائیل کو فرعون پر غلبہ عنایت فرمایا تھا تو ہم اس کے احترام و تعظیم کی خاطر روزہ رکھتے ہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تمھارے مقابلہ میں موسیٰ علیہ السلام سے زیادہ قریب ہیں۔ اس لیے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے روزہ کا حکم دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1130
   صحيح البخاري3943عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منكم ثم أمر بصومه
   صحيح البخاري4680عبد الله بن عباسأنتم أحق بموسى منهم فصوموا
   صحيح البخاري3397عبد الله بن عباسأنا أولى بموسى منهم فصامه وأمر بصيامه
   صحيح البخاري4737عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منهم فصوموه
   صحيح البخاري2004عبد الله بن عباسأنا أحق بموسى منكم فصامه وأمر بصيامه
   صحيح مسلم2656عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منكم فأمر بصومه
   صحيح مسلم2658عبد الله بن عباسنحن أحق وأولى بموسى منكم فصامه رسول الله وأمر بصيامه
   جامع الترمذي755عبد الله بن عباسبصوم عاشوراء يوم العاشر
   سنن أبي داود2444عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منكم وأمر بصيامه
   سنن ابن ماجه1734عبد الله بن عباسنحن أحق بموسى منكم فصامه وأمر بصيامه
   مسندالحميدي525عبد الله بن عباسما هذا اليوم الذي تصومونه؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1734  
´یوم عاشوراء کا روزہ۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ آئے تو یہودیوں کو روزہ رکھتے ہوئے پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو نجات دی، اور فرعون کو پانی میں ڈبو دیا، تو موسیٰ علیہ السلام نے اس دن شکریہ میں روزہ رکھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تم سے زیادہ حق رکھتے ہیں ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا، اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1734]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت موسی علیہ السلام پر ہمارا حق تم سے زیادہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ مو سی علیہ السلام کو فرعون کی تباہی پر جو خوشی ہوئی اس میں ہم بھی شریک ہیں کیو نکہ یہ اللہ کی طرف سے شرک پر توحید کی فتح کا اظہار ہے اور صحیح توحید پر ہم مسلمان قا ئم ہیں نہ کہ تم یہودی، جو موسی علیہ السلام کی امت ہونے کا دعوی رکھتے ہیں کیونکہ تم نے تو اپنے مذہب میں اتنا شرک شامل کرلیا ہے کہ تم فرعو ن کے شرکیہ مذہب سے قریب تر ہو گے ہو
(2)
شکر کے طو ر پر عبادت کرنا پہلی امتو ں میں بھی مشروع تھا ہماری شریعت میں بھی سجدہ شکر یا نما ز شکرانہ یا شکر کے طور پر روزہ رکھنا یا صدقہ دینا مشروع ہے ہماری شریعت کی عبادات سابقہ شریعتوں کی عبادات سے ایک حد تک مشابہت رکھنے کے باوجود ان سے روزے کے متعدد مسا ئل میں یہ امتیاز ملحوظ ہے۔
عا شورا کے روزے میں یہ امتیاز اس طرح قا ئم کیا گیا ہے کہ وہ لو گ صرف دس محرم کا روزہ رکھتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے اس کے ساتھ ایک روزہ اور ملا لینے کا حکم فرمایا اس کے لئے دن کی تعیین کی با بت حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث یہود کی مخالفت کرو ان سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد روزہ رکھو تو ضعیف ہے تاہم حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے موقوفا مروی ہے۔
یہود کی مخالفت کرو نو، دس(10، 9)
محرم کا روزہ رکھو۔
علمائے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے لہٰذا بہتر اور راجع مو قف یہی کہ دس کے سا تھ نو کا روزہ رکھا جا ئے اگر نو کا روزہ نہ رکھ سکے تو مخالفت یہو د کے پیش نظر گیارہ کا روزہ بھی ان شاءاللہ مقبول ہو گا۔
واللہ اعلم۔
مزید دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 52/4)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1734   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 755  
´عاشوراء کا دن کون سا ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں تاریخ کو عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 755]
اردو حاشہ:
1؎:
اکثر علماء کی رائے بھی ہے کہ محرم کا دسواں دن ہی یوم عاشوراء ہے اور یہی قول راجح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 755   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2656  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ربیع الاول مدینہ تشریف لائے تھے اور 2 ہجری کے رمضان کی فرضیت سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو محرم میں روزہ رکھتے ہوئے پایا تو آپ نے ان سے پوچھا اس طرح عاشورہ کے دن کی تاکیدی تلقین یا امر ایک ہی سال دیا گیا کیونکہ آپ کو اس کا پتہ مدینہ آنے کے بعد چلا،
آپﷺ قریش کے روزہ رکھنے کی وجہ سےروزہ رکھتے تھے اور اگر یہ بات تسلیم کر لیا جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ آمد کے موقع پر یہودی قبائل شمسی سال کے اعتبار سے روزہ رکھے ہوئے تھے تو پھر آپ نے تو دس (10)
محرم کا ہی روزہ رکھنے کا حکم دیا اور وہ رمضان کی فرضیت سے پہلے ایک ہی آیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2656   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.