الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
14. باب مَا يُفْعَلُ بِالْمُحْرِمِ إِذَا مَاتَ:
14. باب: محرم مر جائے تو کیا کیا جائے؟
حدیث نمبر: 2898
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو كامل فضيل بن حسين الجحدري ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي بشر ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان رجلا وقصه بعيره وهو محرم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان يغسل بماء وسدر، ولا يمس طيبا، ولا يخمر راسه، فإنه يبعث يوم القيامة ملبدا".وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلًا وَقَصَهُ بَعِيرُهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يُغْسَلَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَلَا يُمَسَّ طِيبًا، وَلَا يُخَمَّرَ رَأْسُهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّدًا".
ابو عوانہ نے ابو بشر سے حدیث سنائی انھوں نے سعید بن جبیر سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص کو اس کے اونٹ نے (گرا کر) اس (کی گردن) کا منکا توڑ دیا جبکہ وہ (شخص) احرا م کی حا لت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (سفر حج میں شر یک) تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا کہ اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دیا جا ئے خوشبو نہ لگا ئی جا ئے نہ ہی اس کا سر ڈھانپا جا ئے۔بلا شبہ اسے قیامت کے روز (احرا م کی حا لت میں) چپکے ہو ئے بالوں کے ساتھ اٹھا یا جا ئے گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی کو اس کی اونٹنی نے گرا دیا اور اس کی گردن توڑ ڈالی، جبکہ وہ محرم تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا کہ: اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دیا جائے، اسے خوشبو نہ لگائی جائے اور نہ اس کا سر ڈھانپا جائے، کیونکہ وہ قیامت کے دن جمے ہوئے بالوں کی صورت میں اٹھایا جائے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1206
   صحيح البخاري1265عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبين ولا تحنطوه ولا تخمروا رأسه يبعث يوم القيامة ملبيا
   صحيح البخاري1266عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبين ولا تحنطوه ولا تخمروا رأسه الله يبعثه يوم القيامة ملبيا
   صحيح البخاري1849عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبين ولا تحنطوه ولا تخمروا رأسه الله يبعثه يوم القيامة يلبي
   صحيح البخاري1268عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبين ولا تحنطوه ولا تخمروا رأسه يبعث يوم القيامة ملبيا
   صحيح البخاري1850عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبين ولا تمسوه طيبا ولا تخمروا رأسه ولا تحنطوه الله يبعثه يوم القيامة ملبيا
   صحيح البخاري1851عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبيه ولا تمسوه بطيب ولا تخمروا رأسه يبعث يوم القيامة ملبيا
   صحيح البخاري1267عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبين ولا تمسوه طيبا ولا تخمروا رأسه الله يبعثه يوم القيامة ملبدا
   صحيح البخاري1839عبد الله بن عباساغسلوه وكفنوه ولا تغطوا رأسه ولا تقربوه طيبا يبعث يهل
   صحيح مسلم2897عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبيه ولا تمسوه بطيب ولا تخمروا رأسه يبعث يوم القيامة ملبدا
   صحيح مسلم2896عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبيه ولا تخمروا رأسه ولا وجهه يبعث يوم القيامة ملبيا
   صحيح مسلم2894عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وألبسوه ثوبيه ولا تخمروا رأسه يأتي يوم القيامة يلبي
   صحيح مسلم2892عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبين ولا تحنطوه ولا تخمروا رأسه
   صحيح مسلم2898عبد الله بن عباسيغسل بماء وسدر لا يمس طيبا لا يخمر رأسه يبعث يوم القيامة ملبدا
   صحيح مسلم2899عبد الله بن عباسيغسل بماء وسدر يكفن في ثوبين لا يمس طيبا خارج رأسه
   صحيح مسلم2900عبد الله بن عباسيغسلوه بماء وسدر وأن يكشفوا وجهه ورأسه يبعث يوم القيامة وهو يهل
   صحيح مسلم2901عبد الله بن عباساغسلوه ولا تقربوه طيبا ولا تغطوا وجهه يبعث يلبي
   صحيح مسلم2891عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبيه ولا تخمروا رأسه الله يبعثه يوم القيامة ملبيا
   جامع الترمذي951عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبيه ولا تخمروا رأسه يبعث يوم القيامة يهل أو يلبي
   سنن أبي داود3238عبد الله بن عباسكفنوه في ثوبيه واغسلوه بماء وسدر ولا تخمروا رأسه الله يبعثه يوم القيامة يلبي
   سنن أبي داود3241عبد الله بن عباساغسلوه وكفنوه ولا تغطوا رأسه ولا تقربوه طيبا يبعث يهل
   سنن النسائى الصغرى1905عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبيه ولا تمسوه بطيب ولا تخمروا رأسه يبعث يوم القيامة محرما
   سنن ابن ماجه3084عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبيه ولا تخمروا وجهه ولا رأسه يبعث يوم القيامة ملبيا
   سنن النسائى الصغرى2714عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر ويكفن في ثوبين خارجا رأسه ووجهه يبعث يوم القيامة ملبيا
   سنن النسائى الصغرى2715عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثيابه ولا تخمروا وجهه ورأسه يبعث يوم القيامة ملبيا
   سنن النسائى الصغرى2856عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبيه ولا تمسوه بطيب ولا تخمروا رأسه يبعث يوم القيامة ملبيا
   سنن النسائى الصغرى2857عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبين ثم قال على إثره خارجا رأسه ولا تمسوه طيبا يبعث يوم القيامة ملبيا
   سنن النسائى الصغرى2858عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبين ولا تحنطوه ولا تخمروا رأسه الله يبعثه يوم القيامة ملبيا
   سنن النسائى الصغرى2859عبد الله بن عباساغسلوه وكفنوه ولا تغطوا رأسه ولا تقربوه طيبا يبعث يهل
   سنن النسائى الصغرى2860عبد الله بن عباسيغسل ويكفن في ثوبين ولا يغطى رأسه ووجهه يقوم يوم القيامة ملبيا
   سنن النسائى الصغرى2861عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر وألبسوه ثوبيه ولا تخمروا رأسه يأتي يوم القيامة يلبي
   بلوغ المرام434عبد الله بن عباس‏‏‏‏اغسلوه بماء وسدر وكفنوه في ثوبين
   المعجم الصغير للطبراني434عبد الله بن عباس اغسلوه بماء وسدر ، وكفنوه فى ثوبيه ، ولا تخمروا رأسه ، ولا تقربوه طيبا ، فإنه يبعث يوم القيامة ملبيا
   المعجم الصغير للطبراني457عبد الله بن عباس اغسلوه بماء وسدر ، وكفنوه فى ثوبيه ، ولا تقربوه طيبا ، ولا تخمروا رأسه ، فإنه يبعث يوم القيامة ملبيا
   مسندالحميدي471عبد الله بن عباساغسلوه بماء وسدر، وكفنوه في ثوبيه، ولا تخمروا رأسه؛ فإنه يبعث يوم القيامة يهل أو قال يلبي
   مسندالحميدي472عبد الله بن عباسولا تقربوه طيبا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 434  
´حالت احرام میں جو گر کر فوت ہو جائے اسے بھی پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دینا`
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنی سواری سے گر کر جاں بحق ہو گیا اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اسی کے دو کپڑوں میں کفن دے دو . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 434]
لغوی تشریح:
«فِي الَّذِي سَقَطَ عَنْ رَاحِلَتِهِ» یہ ایک صحابی رسول تھے۔ حج کا احرام باندھے مقام عرفہ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ دوران احرام میں ہی اپنے اونٹ سے گر گئے جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی اور وفات پا گئے۔
«‏‏‏‏بِمَاءِ وَسِدْر» بیری کے پتوں کا طریقہ استعمال تین طرح سے ہے: ① پہلا طریقہ تو یہ ہے کہ بیری کے پتوں کو پانی میں ڈال کر اسے اتنا زور سے ہلائیں کہ اس کا جھاگ باہر نکل آئے۔ اس پانی سے میت کے جسم کو مل کر غسل دیا جائے۔
② دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پتوں کو پانی میں خوب ابالیں۔
③ اور تیسرا طریقہ یہ ہے کہ بیری کے پتوں کو جلا کر راکھ بنالی جائے اور اسے میت کے جسم پر خوب ملا جائے، پھر خالص اور صاف پانی سے میت کو اچھی طرح صاف کیا جائے۔ یہ غسل دینا ایک ہی مرتبہ ہو گا۔
«كَفّنُوهُ» ‏‏‏‏ تکفین (باب تفعيل) سے امر کا صیغہ ہے۔
فوائد و مسائل:
اس حدیث سے درج ذیل مسائل ثابت ہوتے ہیں:
➊ عرفات میں سواری پر جانا جائز ہے۔
➋ اونٹ کے سواری بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔
➌ حالت احرام میں جو آدمی گر کر فوت ہو جائے اسے بھی پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دیا جائے۔
➍ انہی احرام کے کپڑوں میں اسے دفن کیا جائے۔ نیا کفن خریدنے کی ضرورت نہیں۔ اس کا سر نہ ڈھانپا جائے اور نہ خوشبو ہی لگائی جائے۔ سر ننگا رکھنے اور خوشبو نہ لگانے کی حکمت یہ ہے کہ قیامت کے روز یہ اسی حالت «لبيك اللهم لبيك» پڑھتا ہوا اٹھے گا۔ [صحيح البخاري، جزاء الصيد، باب سنة المحرم إذا مات، حديث: 1851] بیری کے پتوں کے استعمال میں یہ حکمت معلوم ہوتی ہے کہ ایک تو اس سے بدن صاف اور نرم ہو جاتا ہے اور دوسرا اس پر خرچ بھی نہیں آتا۔ اس دور میں یہ سب سے آسان طریقہ تھا۔ صابن وغیرہ کا استعمال غالباً نہ ہونے کے برابر تھا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 434   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3084  
´محرم مر جائے تو کیا کیا جائے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ احرام کی حالت میں ایک شخص کی اونٹنی نے اس کی گردن توڑ ڈالی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو پانی اور بیر کی پتی سے غسل دو، اور اس کے دونوں کپڑوں ہی میں اسے کفنا دو، اس کا منہ اور سر نہ ڈھانپو کیونکہ وہ قیامت کے دن لبیک کہتا ہوا اٹھایا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3084]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1) (اوقصت)
گردن توڑدی کا مطلب یہ ہے کہ وہ اونٹ پر سے سر کے بل گرا جس سے اس کی گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی۔
دوسری روایت میں (اعقصت)
کا لفظ ہے جس کے معنی "موڑدینا" ہیں۔
کیونکہ سر کے بل گرنے سے ہڈی بل کھا جاتی اور ٹوٹ جاتی ہے اور اس سے موت واقع ہوتی ہے۔

(2)
احرام کی حالت میں فوت ہونے والے شخص کو بھی غسل اور کفن دیکر جنازہ پڑھ کر دفن کرنا چاہیے۔

(3)
احرام کی حالت میں فوت ہونے والے کو احرام کی چادروں ہی میں دفنایا جائے۔
اور احرام کی پابندیوں کے مطابق اس کا سر نہ ڈھانپا جائے، نہ اسے خوشبو لگائی جائے۔

(4)
جو شخص نیکی کے کاموں میں مشغول ہونے کی حالت میں فوت ہوا، وہ قیامت کے دن اسی حال میں قبر سے اٹھے گا جس سے لوگوں کو اس کی نیکی کا علم ہوجائے گا۔
یہ اللہ کی طرف سے اس کی عزت افزائی ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3084   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 951  
´محرم حالت احرام میں مر جائے تو کیا کیا جائے؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ نے دیکھا کہ ایک شخص اپنے اونٹ سے گر پڑا، اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مر گیا وہ محرم تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اسے اس کے انہی (احرام کے) دونوں کپڑوں میں کفناؤ اور اس کا سر نہ چھپاؤ، اس لیے کہ وہ قیامت کے دن تلبیہ پکارتا ہوا اٹھایا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 951]
اردو حاشہ: 1؎:
یہ قول حنفیہ اورمالکیہ کا ہے،
ان کی دلیل ابوہریرہ کی حدیث ' إذا مات ابن آدم انقطع عمله 'ہے اورباب کی حدیث کا جواب وہ یہ دیتے ہیں کہ ممکن ہے نبی اکرمﷺ کو وحی کے ذریعہ یہ بتادیا گیا ہوکہ یہ شخص مرنے کے بعداپنے احرام ہی کی حالت میں باقی رہے گا،
یہ خاص ہے اسی آدمی کے ساتھ،
لیکن کیا اس خصوصیت کی کوئی دلیل ہے؟،
ایسی فقہ کا کیا فائدہ جو قرآن وسنت کی نصوص کے ہی خلاف ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 951   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3241  
´محرم مر جائے تو اس کے ساتھ کیا کیا جائے؟`
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں ایک محرم کو اس کی اونٹنی نے گردن توڑ کر ہلاک کر دیا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے غسل دو اور کفن پہناؤ (لیکن) اس کا سر نہ ڈھانپو اور اسے خوشبو سے دور رکھو کیونکہ وہ لبیک پکارتا ہوا اٹھایا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3241]
فوائد ومسائل:
حالت احرام میں موت کی بڑی فضیلت ہے۔
کہ اس کا عمل قیامت تک جاری رہے گا۔
اور اس پر قیاس ہے۔
کہ اگر کوئی طالب علم یا جہاد میں فوت ہوجائے۔
اور وہ اپنے اس عمل کوپورا کرنے کا عزم رکھتا ہو تو اسے ان شاء اللہ قیامت تک کےلئے اس کا ثواب ملتا رہے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3241   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.