الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
45. باب اسْتِحْبَابِ إِدَامَةِ الْحَاجِّ التَّلْبِيَةَ حَتَّى يَشْرَعَ فِي رَمْيِ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ:
45. باب: حاجی کا قربانی کے دن جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ پڑھتے رہنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3087
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة بن سعيد ، وابن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل . ح وحدثنا يحيى بن يحيى ، واللفظ له: قال: اخبرنا إسماعيل بن جعفر ، عن محمد بن ابي حرملة ، عن كريب مولى ابن عباس، عن اسامة بن زيد ، قال: ردفت رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفات، فلما بلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم الشعب الايسر الذي دون المزدلفة، اناخ فبال، ثم جاء فصببت عليه الوضوء فتوضا وضوءا خفيفا، ثم قلت: الصلاة يا رسول الله، فقال: " الصلاة امامك "، فركب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى اتى المزدلفة فصلى، ثم ردف الفضل رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة جمع ". (حديث موقوف) قال قال كريب : فاخبرني عبد الله بن عباس ، عن الفضل " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يزل يلبي، حتى بلغ الجمرة ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لَهُ: قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: رَدِفْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ، فَلَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشِّعْبَ الْأَيْسَرَ الَّذِي دُونَ الْمُزْدَلِفَةِ، أَنَاخَ فَبَالَ، ثُمَّ جَاءَ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ الْوَضُوءَ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا، ثُمَّ قُلْتُ: الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: " الصَّلَاةُ أَمَامَكَ "، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ فَصَلَّى، ثُمَّ رَدِفَ الْفَضْلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ جَمْعٍ ". (حديث موقوف) قَالَ قَالَ كُرَيْبٌ : فَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي، حَتَّى بَلَغَ الْجَمْرَةَ ".
‏‏‏‏ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے بیٹھا عرفات سے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بائیں گھاٹی پر پہنچے مزدلفہ کے قریب تو اونٹ بٹھایا پیشاب کیا اور آئے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی ڈالا سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلکا وضو کیا پھر میں نے عرض کیا کہ نماز کا وقت آ گیا ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز تمہارے آگے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور مزدلفہ آئے اور نماز پڑھی پھر فضل کو اپنے پیچھے بٹھایا صبح کو مزدلفہ کی۔ کریب نے کہا کہ خبر دی مجھے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے کہ رسالت مآب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برابر لبیک پکارتے رہے یہاں تک کہ جمرہ پر پہنچے (یعنی جمرہ عقبہ پر)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1280
   صحيح البخاري181أسامة بن زيدالمصلى أمامك
   صحيح البخاري1667أسامة بن زيدتوضأ فقلت يا رسول الله أتصلي فقال الصلاة أمامك
   صحيح البخاري139أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلى ولم يصل بينهما
   صحيح البخاري1672أسامة بن زيدالصلاة أمامك جاء المزدلفة فتوضأ فأسبغ ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت الصلاة فصلى ولم يصل بينهما
   صحيح مسلم3087أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب رسول الله حتى أتى المزدلفة فصلى ردف الفضل رسول الله غداة جمع
   صحيح مسلم3104أسامة بن زيدأفاض من عرفة فلما جاء الشعب أناخ راحلته ثم ذهب إلى الغائط فلما رجع صببت عليه من الإداوة فتوضأ ثم ركب ثم أتى المزدلفة فجمع بها بين المغرب والعشاء
   صحيح مسلم3103أسامة بن زيددعا بوضوء فتوضأ وضوءا خفيفا فقلت يا رسول الله الصلاة فقال الصلاة أمامك
   صحيح مسلم3102أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب حتى جئنا المزدلفة فأقام المغرب
   صحيح مسلم3101أسامة بن زيدالصلاة أمامك سار حتى بلغ جمعا فصلى المغرب والعشاء
   صحيح مسلم3100أسامة بن زيدانصرف رسول الله بعد الدفعة من عرفات إلى بعض تلك الشعاب لحاجته فصببت عليه من الماء فقلت أتصلي فقال المصلى أمامك
   صحيح مسلم3099أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلاها ولم يصل بينهما شيئا
   سنن أبي داود1925أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلاها ولم يصل بينهما شيئا
   سنن النسائى الصغرى3027أسامة بن زيدالمصلى أمامك
   سنن النسائى الصغرى3028أسامة بن زيدالصلاة أمامك أتينا المزدلفة لم يحل آخر الناس حتى صلى
   سنن ابن ماجه3019أسامة بن زيدالصلاة أمامك انتهى إلى جمع أذن وأقام ثم صلى المغرب ثم لم يحل أحد من الناس حتى قام فصلى العشاء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم178أسامة بن زيدالصلاة امامك
   مسندالحميدي558أسامة بن زيددفعت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة فلما أتى الشعب نزل؟ فبال ولم يقل هراق الماء، ثم آتيته بالإداوة فتوضأ وضوءا خفيفا؟
   صحيح مسلم3087فضل بن العباسيلبي حتى بلغ الجمرة
   صحيح مسلم3088فضل بن العباسيلبي حتى رمى جمرة العقبة
   صحيح مسلم3089فضل بن العباسعليكم بحصى الخذف الذي يرمى به الجمرة لم يزل يلبي حتى رمى الجمرة
   جامع الترمذي918فضل بن العباسأردفني رسول الله من جمع إلى منى لم يزل يلبي حتى رمى الجمرة
   سنن أبي داود1815فضل بن العباسلبى حتى رمى جمرة العقبة
   سنن ابن ماجه3040فضل بن العباسيلبي حتى رمى جمرة العقبة لما رماها قطع التلبية
   سنن النسائى الصغرى3023فضل بن العباسعليكم بحصى الخذف الذي يرمى به لم يزل يلبي حتى رمى الجمرة
   سنن النسائى الصغرى3060فضل بن العباسجمع عليكم بالسكينة هو كاف ناقته حتى إذا دخل منى فهبط حين هبط محسرا عليكم بحصى الخذف الذي يرمى به الجمرة
   سنن النسائى الصغرى3057فضل بن العباسيلبي حتى رمى الجمرة
   سنن النسائى الصغرى3060فضل بن العباسجمع عليكم بالسكينة هو كاف ناقته حتى إذا دخل منى فهبط حين هبط محسرا عليكم بحصى الخذف الذي ترمى به الجمرة
   سنن النسائى الصغرى3081فضل بن العباسيلبي حتى رمى جمرة العقبة رماها بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة
   سنن النسائى الصغرى3082فضل بن العباسيلبي حتى رمى جمرة العقبة لما رمى قطع التلبية
   سنن النسائى الصغرى3083فضل بن العباسيلبي حتى رمى الجمرة
   سنن النسائى الصغرى3084فضل بن العباسيلبي حتى رمى جمرة العقبة
   المعجم الصغير للطبراني449فضل بن العباس لم يزل يلبي حتى رمى جمرة العقبة
   مسندالحميدي467فضل بن العباسلم أزل أسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبي حتى رمى الجمرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 178  
´قصر نمازمیں سنتوں کی ادائیگی نہیں ہے`
«. . . مالك عن موسى بن عقبة عن كريب مولى ابن عباس عن اسامة بن زيد انه سمعه يقول: دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة، حتى إذا كان بالشعب نزل فبال ثم توضا ولم يسبغ الوضوء، فقلت له: الصلاة، فقال: الصلاة امامك. فركب. فلما جاء المزدلفة نزل فتوضا واسبغ الوضوء، ثم اقيمت الصلاة فصلى المغرب، ثم اناخ كل إنسان بعيره فى منزله، ثم اقيمت العشاء فصلاها، ولم يصل بينهما شيئا . . .»
. . . سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس لوٹے حتیٰ کہ جب (مزدلفہ سے پہلے) ایک گھاٹی پر اترے تو پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور پورا وضو نہ کیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: نماز پڑھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آگے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور جب مزدلفہ میں پہنچے تو اتر کر وضو کیا اور پورا وضو کیا، پھر نماز کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی، پھر ہر انسان نے اپنے اونٹ کو اپنے مقام پر بٹھا دیا۔ پھر عشاء کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 178]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 139، ومسلم 1280، من حديث مالك به]
تفقه:
① مزدلفہ پہنچ کر نماز بلاتاخیر پڑھنی چاہئے۔ صحابہ نے سواریوں کے بیٹھنے کا بھی انتظار نہیں کیا، مغرب کی نماز پڑھ کر سواریاں بٹھائیں۔
پورا وضو نہ کیا سے مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تخفیف فرمائی، جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں «باب التخفيف فى الوضوء» سے وضاحت کی ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري قبل حديث: 138] یعنی اعضائے وضو پر پانی کم بہایا اور زیادہ مَلنے یا دھونے کے بجائے ایک دفعہ پر ہی اکتفا کیا۔ «والله اعلم»
③ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں مزدلفہ میں پڑھتے تھے۔ [الموطأ 1/401 ح927 وسنده صحيح]
④ بعض لوگ ایام حج میں پوری نمازیں پڑھتے رہتے ہیں، ان کا یہ عمل احادیث ِ صحیحہ کے خلاف ہے۔
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مکہ میں لوگوں کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر کر فرمایا: اے مکے والو! اپنی نمازیں پوری کرو، ہم مسافر ہیں۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھائیں تو ہم تک یہ نہیں پہنچا کہ انہوں نے مکے والوں سے کچھ فرمایا ہو۔ [الموطأ 4٠2/1 4٠3 ح93٠ وسنده صحيح]
عرفات سے واپسی کے بعد مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں مزدلفہ کی وادی میں جمع کر کے (اور قصر کے ساتھ) پڑھنی چاہئیں- ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی سنتیں یا نوافل نہیں ہیں- نیز دیکھئے حدیث: 488
⑥ امام مالک نے فرمایا: مکے والے بھی حج (کے دنوں) میں مکہ واپس آنے تک دو دو رکعتیں ہی پڑھیں گے۔ [الموطا 1 / 402 وترقيم الاستذكار: 868]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 190   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3019  
´ضرورت پڑنے پر عرفات اور مزدلفہ کے درمیان اترنے کا بیان۔`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات سے لوٹا، جب آپ اس گھاٹی پر آئے جہاں امراء اترتے ہیں، تو آپ نے اتر کر پیشاب کیا، پھر وضو کیا، تو میں نے عرض کیا: نماز (پڑھ لی جائے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز تمہارے آگے (پڑھی جائے گی) پھر جب مزدلفہ میں پہنچے تو اذان دی، اقامت کہی، اور مغرب پڑھی، پھر کسی نے اپنا کجاوہ بھی نہیں کھولا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور عشاء پڑھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3019]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
عرفات سے واپسی پر مغرب اور عشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ادا کی جاتیں ہیں۔

(2)
دونمازیں ایک اذان سے ادا کی جاتی ہیں، البتہ اقامت دونوں کے لیے الگ الگ ہوتی ہے۔

(3)
اس موقع پر مغرب اور عشاء کے درمیان تھوڑا سا وقفہ کرلینا درست ہے۔

(4)
مزدلفہ میں ٹھرنا حج کا رکن ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3019   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 918  
´حج میں تلبیہ پکارنا کب بند کیا جائے؟`
فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مزدلفہ سے منیٰ تک اپنا ردیف بنایا (یعنی آپ مجھے اپنے پیچھے سواری پر بٹھا کر لے گئے) آپ برابر تلبیہ کہتے رہے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ (عقبہ) کی رمی کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 918]
اردو حاشہ:
1؎:
ان لوگوں کا استدلال ((حَتَّى يَرْمِيَ الْجَمْرَةَ)) سے ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی کر لینے کے بعد تلبیہ پکارنا بند کرے،
لیکن جمہور علماء کا کہنا ہے کہ جمرہ عقبہ کی پہلی کنکری مارنے کے ساتھ ہی تلبیہ پکارنا بند کر دینا چاہئے،
ان کی دلیل صحیح بخاری و صحیح مسلم کی روایت ہے جس میں ((لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى بَلَغَ الْجَمْرَةَ)) کے الفاظ وارد ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 918   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1815  
´لبیک پکارنا کب بند کرے؟`
فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ پکارا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1815]
1815. اردو حاشیہ: تلبیہ احرام باندھنے کے وقت سے شروع ہو کر دسویں تاریخ جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک ہی ہے جیسے کہ صحیحین کی روایت میں ہے: آپﷺ تلبیہ کہتے رہے حتی کہ جمرہ کے پاس پہنچ گئے۔ (صحیح البخاری الحج حدیث:1543 1544 و صحیح مسلم الحج حدیث:1281]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1815   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.