الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
84. باب جَوَازِ دُخُولِ مَكَّةَ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ:
84. باب: بغیر احرام مکہ میں داخل ہونے کا جواز۔
حدیث نمبر: 3308
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي ، ويحيى بن يحيى ، وقتيبة بن سعيد ، اما القعنبي، فقال: قرات على مالك بن انس ، واما قتيبة، فقال حدثنا مالك، وقال يحيى، واللفظ له، قلت لمالك: احدثك ابن شهاب ، عن انس بن مالك : ان النبي صلى الله عليه وسلم " دخل مكة عام الفتح وعلى راسه مغفر، فلما نزعه جاءه رجل، فقال: ابن خطل متعلق باستار الكعبة، فقال: اقتلوه "، فقال مالك: نعم.حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعَنْبِيُّ ، وَيَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، أَمَّا الْقَعَنْبِيُّ، فقَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، وَأَمَّا قُتَيْبَةُ، فقَالَ حدثنا مَالِكٌ، وقَالَ يَحْيَى، وَاللَّفْظُ لَهُ، قُلْتُ لِمَالِكٍ: أَحَدَّثَكَ ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ مِغْفَرٌ، فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَهُ رَجُلٌ، فقَالَ: ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فقَالَ: اقْتُلُوهُ "، فقَالَ مَالِكٌ: نَعَمْ.
عبد اللہ بن مسلمہ قعنبی یحییٰ بن یحییٰ اور قتیبہ بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی، قعنبی نے کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی قتیبہ نے کہا: ہم سے امام مالک نے حدیث بیان کی اور یحییٰ نے کہا۔۔۔الفا ظ انھی کے ہیں میں نے امام مالک سے پو چھا: کیا بن شہاب نے آپ کو حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح کے سال مکہ میں دا خل ہو ئے اور آپ کے سر مبارک پر خود تھا جب آپ نے اسے اتارا تو آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: ابن خطل کعبہ کے پردوں سے چمٹا ہوا ہے آپ نے فرمایا: "اے قتل کر دو؟تو امام مالک نے جوا ب دیا۔: ہا ں
امام یحییٰ رحمۃ اللہ علبہ کہتے ہیں میں نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا، کیا آپ کو ابن شہاب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ روایت سنائی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح کے سال مکہ میں اس حال میں داخل ہوئے تھے کہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر خود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اتارا، تو ایک شخص نے آ کر بتایا، ابن خطل کعبہ کے پردوں سے لٹکا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قتل کر دو۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا، ہاں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1357
   صحيح البخاري4286أنس بن مالكدخل مكة يوم الفتح وعلى رأسه المغفر ابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتله لم يكن يومئذ محرما
   صحيح البخاري3044أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   صحيح البخاري1846أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   صحيح مسلم3308أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   جامع الترمذي1693أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   سنن أبي داود2685أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   سنن النسائى الصغرى2870أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم564أنس بن مالكابن خطل متعلق باستار الكعبة
   بلوغ المرام1103أنس بن مالكابن خطل متعلق باستار الكعبة فقال: اقتلوه
   مسندالحميدي1246أنس بن مالكأن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل مكة عام الفتح، وعلى رأسه المغفر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1103  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر خود تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سر سے اتارا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، اس نے کہا کہ ابن خطل کعبہ کے پردوں کے ساتھ چمٹا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے قتل کر دو۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1103»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الجهاد، باب قتل الأسير وقتل الصبر، حديث:3044، ومسلم، الحج، باب جواز دخول مكة بغير إحرام، حديث:1357.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرتد اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز رویہ رکھنے والے کی سزا قتل ہے اگرچہ وہ بیت اللہ کے پردے میں چھپا ہوا ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1103   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1693  
´خود کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا، آپ سے کہا گیا: ابن خطل ۱؎ کعبہ کے پردوں میں لپٹا ہوا ہے؟ آپ نے فرمایا: اسے قتل کر دو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1693]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ابن خطل کا نام عبداللہ یا عبدالعزی تھا،
نبی اکرم ﷺ جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپﷺ نے فرمایا:
جو ہم سے قتال کرے اسے قتل کردیاجائے،
اس کے بعد کچھ لوگوں کا نام لیا،
ان میں ابن خطل کا نام بھی تھا،
آپ نے ان سب کے بارے میں فرمایا کہ یہ جہاں کہیں ملیں انہیں قتل کردیا جائے خواہ خانہ کعبہ کے پردے ہی میں کیوں نہ چھپے ہوں،
ابن خطل مسلمان ہوا تھا،
رسول اللہ ﷺ نے اسے زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا،
ایک انصاری مسلمان کو بھی اس کے ساتھ کردیا،
ابن خطل کا ایک غلام جو مسلمان تھا،
اس کی خدمت کے لیے اس کے ساتھ تھا،
اس نے اپنے مسلمان غلام کو ایک مینڈھا ذبح کرکے کھانا تیار کرنے کے لیے کہا،
اتفاق سے وہ غلام سو گیا،
اور جب بیدار ہوا تو کھانا تیار نہیں تھا،
چنانچہ ابن خطل نے اپنے اس مسلمان غلام کو قتل کر دیا،
اور مرتد ہو کر مشرک ہوگیا،
اس کے پاس دو گانے بجانے والی لونڈیاں تھیں،
یہ آپ ﷺ کی شان میں گستاخیاں کیا کرتی تھیں،
یہی وجہ ہے کہ آپﷺ نے اسے قتل کردینے کا حکم دیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1693   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2685  
´قیدی پر اسلام پیش کئے بغیر اسے قتل کر دینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں فتح مکہ کے سال داخل ہوئے، آپ کے سر پر خود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اتارا تو ایک شخص آیا اور کہنے لگا: ابن خطل کعبہ کے غلاف سے چمٹا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو قتل کر دو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن خطل کا نام عبداللہ تھا اور اسے ابوبرزہ اسلمی نے قتل کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2685]
فوائد ومسائل:

رسول اللہ ﷺ کا خود پہنے مکہ میں داخل ہونا دلیل ہے کہ حج عمرے کے علاوہ حسب احوال انسان بغیر حرام کے مکہ میں داخل ہوسکتا ہے۔


ابن خطل پہلے مسلمان ہوگیا تھا۔
اس کو رسول اللہ ﷺ نے کسی کام سے بھیجا اور ایک انصاری کو بطور خادم اس کے ساتھ روانہ کیا۔
اس سے کوئی تقصیر (غلطی) ہوئی تو اس نے اس انصاری کو قتل کرڈالا۔
اور اس کا مال لوٹ لیا اور مرتد ہوگیا۔
سو اسی وجہ سے اس کو رسول اللہﷺ نے امان نہ دی۔
اور قتل کرنے کا حکم دیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2685   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3308  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرپر خود تھا،
اگلی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر سیاہ عمامہ تھا،
اصل بات یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر خود تھا۔
پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اتار لیا،
تو پھر سر پر سیاہ پگڑی باندھ لی اور بغیر احرام کے داخل ہونے کا باعث یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمرہ کرنا مقصود نہ تھا،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو فتح مکہ کے لیے نکلے تھے،
مسئلہ گزرچکا ہے،
اور ابن خطل کو اس لیے قتل کروا دیا،
کیونکہ وہ اسلام لانے کے بعد مرتد ہو گیا تھا اور اپنے مسلمان خادم کو قتل کر دیا تھا نیز وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کرتا تھا،
اور اس نے دو لونڈیاں رکھی تھیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور مسلمانوں کو بُرا بھلا کہتی تھیں،
اور اس حدیث سے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،
اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ،
نے حد قائم کرنے کے جواز پر استدلال کیا ہے،
لیکن دوسروں کے نزدیک اس کو ارتداد کی بنا پر قتل کیا تھا،
قصاص کے طور پر قتل نہیں کیا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3308   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.