الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نکاح کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
5. باب تَحْرِيمِ نِكَاحِ الْمُحْرِمِ وَكَرَاهَةِ خِطْبَتِهِ:
5. باب: محرم کا نکاح حرام ہے اور پیغام دینا مکروہ۔
حدیث نمبر: 3449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، جميعا عن ابن عيينة ، قال زهير: حدثنا سفيان بن عيينة، عن ايوب بن موسى ، عن نبيه بن وهب ، عن ابان بن عثمان ، عن عثمان : يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " المحرم لا ينكح، ولا يخطب ".وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ عُثْمَانَ : يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " الْمُحْرِمُ لَا يَنْكِح، ولَا يَخْطُبُ ".
ایوب بن موسیٰ نے نبیہ بن وہب سے، انہوں نے ابان بن عثمان سے، انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، وہ اس (کی سند) کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "محرم (جس نے احرام باندھ رکھا ہو وہ) نکاح کرے نہ نکاح کا پیغام بھیجے
حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم نہ نکاح کرتا ہے اور نہ ہی نکاح کا پیغام دیتا ہے، یعنی اس کے لیے یہ کام روا نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1409
   صحيح مسلم3446عثمان بن عفانلا ينكح المحرم ولا ينكح ولا يخطب
   صحيح مسلم3450عثمان بن عفانلا ينكح المحرم
   صحيح مسلم3449عثمان بن عفانالمحرم لا ينكح ولا يخطب
   صحيح مسلم3448عثمان بن عفانلا ينكح المحرم ولا ينكح ولا يخطب
   صحيح مسلم3447عثمان بن عفانالمحرم لا ينكح ولا ينكح
   سنن أبي داود1841عثمان بن عفانلا ينكح المحرم ولا ينكح
   سنن ابن ماجه1966عثمان بن عفانالمحرم لا ينكح ولا ينكح ولا يخطب
   سنن النسائى الصغرى2845عثمان بن عفانلا ينكح المحرم ولا يخطب ولا ينكح
   سنن النسائى الصغرى2846عثمان بن عفانينكح المحرم أو ينكح أو يخطب
   سنن النسائى الصغرى2847عثمان بن عفانلا ينكح المحرم ولا يخطب
   سنن النسائى الصغرى3277عثمان بن عفانلا ينكح المحرم ولا ينكح ولا يخطب
   سنن النسائى الصغرى3278عثمان بن عفانلا ينكح المحرم ولا ينكح ولا يخطب
   بلوغ المرام598عثمان بن عفان‏‏‏‏لا ينكح المحرم ولا ينكح ولا يخطب
   مسندالحميدي33عثمان بن عفانالمحرم لا ينكح ولا يخطب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1966  
´حالت احرام میں نکاح کا حکم۔`
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم نہ تو اپنا نکاح کرے، اور نہ دوسرے کا نکاح کرائے، اور نہ ہی شادی کا پیغام دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1966]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
احرام کی حالت میں نکاح کرنا جائز نہیں۔

(2)
احرام والا آدمی خود شادی کرسکتا ہے، نہ کسی کے نکاح میں وکیل بن سکتا ہے۔
اپنی کسی بیٹی بہن وغیرہ کا سرپرست بن کر اس کا نکاح بھی نہیں کرسکتا-
(3)
احرام کی حالت میں کسی سے نکاح کی بات چیت بھی نہیں چلانی چاہیے۔
اگر کوئی غلطی کرے اور پیغام بھیج دے تو اسے جواب نہ دیا جائے۔

(4)
احرام حج کا ہو یاعمرہ کا ایک ہی حکم ہے-
(5)
احرام والی عورت کا نکاح بھی نہ کیا جائے، اور نہ اس کے لیے پیغام بھیجا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1966   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 598  
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان`
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا احرام والا نکاح نہ کرے اور نہ نکاح کرائے اور نہ منگنی کرے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 598]
598 لغوی تشریح:
«لَا يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ» یعنی خود نکاح نہ کرے۔
«وَلَا يُنْكِحُ» یہ «اِنكاح» سے ماخوذ ہے۔ نہ کسی دوسرے کا نکاح کرے۔
«وَلَاَ يَخْطُبُ» یہ «خِطْبَةَ» (خا مکسور) سے مشتق ہے، یعنی نہ منگنی کرے۔ نکاح کے لیے کسی عورت کا مطالبہ نہ کرے۔

فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ احرام کی حالت میں خود نکاح کرنا، کسی کا نکاح کرنا، کسی کو اپنے لیے یا کسی اور کے لیے شادی کا پیغام دینا ناجائز ہے۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے جو یہ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے حالت احرام میں نکاح کیا تھا تو یہ محض وہم ہے۔ اور اس وہم کی بنیاد غالباً یہ ہے کہ یہ کام احرام سے فارغ ہوتے ہی ہو گیا تھا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ویسے بھی اس وقت چھوٹے بچے تھے، اس لیے انہوں سمجھا کہ یہ نکاح حالت احرام میں ہو گیا تھا، نیز حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا خود بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے مقام سرف میں نکاح کیا تھا اور ہم دونوں حلال تھے دیکھیے: [صحيح مسلم، النكاح، حديث: 1411]
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے زادالمعاد میں اس پر سیر حاصل بحث کی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 598   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.