الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: سورج گہن کے متعلق بیان
The Book of The Eclipses.
14. بَابُ الذِّكْرِ فِي الْكُسُوفِ:
14. باب: سورج گرہن میں اللہ کو یاد کرنا۔
(14) Chapter. To remember Allah during the eclipse.
حدیث نمبر: Q1059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
رواه ابن عباس رضي الله عنهما.رَوَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا.
‏‏‏‏ اس کو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے روایت کیا۔

حدیث نمبر: 1059
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن عبد الله، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال:" خسفت الشمس فقام النبي صلى الله عليه وسلم فزعا يخشى ان تكون الساعة، فاتى المسجد فصلى باطول قيام وركوع وسجود رايته قط يفعله وقال هذه الآيات التي يرسل الله لا تكون لموت احد ولا لحياته، ولكن يخوف الله به عباده، فإذا رايتم شيئا من ذلك فافزعوا إلى ذكره ودعائه واستغفاره".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزِعًا يَخْشَى أَنْ تَكُونَ السَّاعَةُ، فَأَتَى الْمَسْجِدَ فَصَلَّى بِأَطْوَلِ قِيَامٍ وَرُكُوعٍ وَسُجُودٍ رَأَيْتُهُ قَطُّ يَفْعَلُهُ وَقَالَ هَذِهِ الْآيَاتُ الَّتِي يُرْسِلُ اللَّهُ لَا تَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنْ يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهِ عِبَادَهُ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِهِ وَدُعَائِهِ وَاسْتِغْفَارِهِ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید بن عبداللہ نے، ان سے ابوبردہ نے، ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ ایک دفعہ سورج گرہن ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت گھبرا کر اٹھے اس ڈر سے کہ کہیں قیامت نہ قائم ہو جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں آ کر بہت ہی لمبا قیام، لمبا رکوع اور لمبے سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی۔ میں نے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے نہیں دیکھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد فرمایا کہ یہ نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں آتیں بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے اس لیے جب تم اس طرح کی کوئی چیز دیکھو تو فوراً اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس سے استغفار کی طرف لپکو۔

Narrated Abu Musa: The sun eclipsed and the Prophet got up, being afraid that it might be the Hour (i.e. Day of Judgment). He went to the Mosque and offered the prayer with the longest Qiyam, bowing and prostration that I had ever seen him doing. Then he said, "These signs which Allah sends do not occur because of the life or death of somebody, but Allah makes His worshipers afraid by them. So when you see anything thereof, proceed to remember Allah, invoke Him and ask for His forgiveness."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 18, Number 167

   صحيح البخاري1059عبد الله بن قيسهذه الآيات التي يرسل الله لا تكون لموت أحد ولا لحياته لكن يخوف الله به عباده إذا رأيتم شيئا من ذلك فافزعوا إلى ذكره ودعائه واستغفاره
   صحيح مسلم2117عبد الله بن قيسهذه الآيات التي يرسل الله لا تكون لموت أحد ولا لحياته لكن الله يرسلها يخوف بها عباده إذا رأيتم منها شيئا فافزعوا إلى ذكره ودعائه واستغفاره
   سنن النسائى الصغرى1504عبد الله بن قيسهذه الآيات التي يرسل الله لا تكون لموت أحد ولا لحياته لكن الله يرسلها يخوف بها عباده إذا رأيتم منها شيئا فافزعوا إلى ذكره ودعائه واستغفاره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1059  
1059. حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ایک دفعہ آفتاب گرہن ہوا تو نبی ﷺ خوفزدہ ہو کر کھڑے ہو گئے۔ آپ گھبرائے کہ شاید قیامت آ گئی۔ پھر آپ مسجد میں تشریف لائے اور اتنے طویل قیام، رکوع اور سجود کے ساتھ نماز پڑھائی کہ اتنی طویل نماز پڑھاتے میں نے آپ کو کبھی نہیں دیکھا تھا۔ پھر آپ نے فرمایا: یہ نشانیاں ہیں جو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈرانے کے لیے بھیجتا ہے، یہ کسی کے مرنے جینے کی وجہ سے ظہور پذیر نہیں ہوتیں، لہٰذا جب تم ایسا دیکھو تو ذکر الہٰی کی طرف توجہ کرو، نیز دعا اور استغفار بھی خوب کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1059]
حدیث حاشیہ:
قیامت کی کچھ علامات ہیں جو پہلے ظاہر ہوں گی اور پھر اس کے بعد قیامت برپا ہو گی۔
اس حدیث میں ہے کہ آنحضور ﷺ اپنی حیات میں ہی قیامت ہو جانے سے ڈرے، حالانکہ اس وقت قیامت کی کوئی علامت نہیں پائی جا سکتی تھی۔
اس لیے اس حدیث کے ٹکڑے کے متعلق یہ کہا گیا ہے کہ آپ اس طرح کھڑے ہوئے جیسے ابھی قیامت آجائے گی، گویا اس سے آپ کی خشیت وخوف کی حالت کو بتانا مقصود ہے اللہ تعالی کی نشانیوں کو دیکھ کر ایک خاشع وخاضع کی یہ کیفیت ہو جاتی ہے۔
حضور اکرم ﷺ اگر کبھی گھٹا دیکھتے یا آندھی چل پڑتی تو آپ ﷺ کی اس وقت بھی یہی کیفیت ہو جاتی تھی۔
یہ صحیح ہے کہ قیامت کی ابھی علامتیں ظہور پذیر نہیں ہوئی تھیں۔
لیکن جو اللہ تعالی کی شان جلالی وقہاری میں گم ہو تا ہے وہ ایسے مواقع پر غوروفکر سے کام نہیں لے سکتا۔
حضرت عمر ؓ کو خود آنحضور ﷺ کے ذریعہ جنت کی بشارت دی گئی تھی لیکن آپ فرمایا کرتے تھے کہ اگر حشر میں میرا معاملہ برابرسرابر پر ختم ہو جائے تو میں اسی پر راضی ہوں۔
اس کی وجہ بھی یہی تھی۔
الغرض بہ نظر غور وتدبر وانصاف اگر دیکھا جائے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا چاند اور سورج گرہن کی حقیقت آپ نے ایسے جامع لفظوں میں بیان فرمادی کہ سائنس کی موجودہ معلومات اور آئندہ کی ساری معلومات اسی ایک جملہ کے اندر مدغم ہو کر رہ گئی ہیں۔
بلا شک وشبہ جملہ اختراعات جدید اور ایجادات موجودہ معلومات سائنسی سب اللہ پاک کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔
سب کا اولین موجد وہی ہے جس نے انسان کو ان ایجادات کے لیے ایک بیش قیمت دماغ عطا فرمادیا۔
فتبارك اللہ أحسن الخالقین والحمد للہ رب العالمین۔
قال الکرماني ھذا تمثیل من الراوي کأنه فزع کالخاشي أن یکون القیامة وإلا فکان النبي صلی اللہ علیه وسلم عالما بأن الساعة لا تقوم وھو بین أظھرھم وقد وعد اللہ إعلاء دینه علی الأدیان کلھا ولم یبلغ الکتاب أجله۔
یعنی کرمانی نے کہا کہ یہ تمثیل راوی کی طرف سے ہے گویاآپ ایسے گھبرائے جیسے کوئی قیامت کے آنے سے ڈر رہا ہو۔
ورنہ آنحضرت ﷺ تو جانتے تھے کہ آپ کی موجودگی میں قیامت قائم نہیں ہوگی، اللہ نے آپ سے وعدہ کیا ہے کہ قیامت سے پہلے آپ کادین جملہ ادیان پر غالب آکر رہے گا اور آپ کو یہ بھی معلوم تھا کہ ابھی قیامت کے بارے میں اللہ کا نوشتہ اپنے وقت کو نہیں پہنچا ہے۔
واللہ أعلم بالصواب وما علینا إلا البلاغ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1059   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1059  
1059. حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ایک دفعہ آفتاب گرہن ہوا تو نبی ﷺ خوفزدہ ہو کر کھڑے ہو گئے۔ آپ گھبرائے کہ شاید قیامت آ گئی۔ پھر آپ مسجد میں تشریف لائے اور اتنے طویل قیام، رکوع اور سجود کے ساتھ نماز پڑھائی کہ اتنی طویل نماز پڑھاتے میں نے آپ کو کبھی نہیں دیکھا تھا۔ پھر آپ نے فرمایا: یہ نشانیاں ہیں جو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈرانے کے لیے بھیجتا ہے، یہ کسی کے مرنے جینے کی وجہ سے ظہور پذیر نہیں ہوتیں، لہٰذا جب تم ایسا دیکھو تو ذکر الہٰی کی طرف توجہ کرو، نیز دعا اور استغفار بھی خوب کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1059]
حدیث حاشیہ:
(1)
قیامت آنے کی تمثیل راوی کی طرف سے ہے، گویا رسول اللہ ﷺ ایسے خوفزدہ ہوئے جیسے کوئی قیامت کے آ جانے سے ڈرتا ہے، ورنہ آپ جانتے تھے کہ میری موجودگی میں قیامت نہیں آئے گی۔
بہرحال ایسے حالات میں استغفار کرنا چاہیے، کیونکہ دفع بلا کے لیے یہ نسخۂ کیمیا ہے۔
(2)
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے سورج اور چاند گرہن لگنے کی حقیقت ایسے جامع الفاظ میں بیان کی ہے کہ موجودہ سائنس کی تمام معلومات اسی ایک جملہ میں مدغم ہو کر رہ گئی ہیں۔
بلاشبہ سائنس کی جملہ اختراعات سب اللہ کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔
ان سب کا موجد وہی ہے جس نے ان ایجادات کے لیے انسان کو ایک بیش بہا دماغ عطا فرمایا ہے۔
فتبارك الله أحسن الخالقين۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1059   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.