الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
9. باب وُجُوبِ الإِحْدَادِ فِي عِدَّةِ الْوَفَاةِ وَتَحْرِيمِهِ فِي غَيْرِ ذَلِكَ إِلاَّ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ:
9. باب: سوگ واجب ہے اس عورت پر جس کا خاوند مر جائے اور کسی حالت میں تین دن سے زیادہ سوگ کرنا حرام ہے۔
Chapter: The Obligation to mourn during the 'Iddah following the death of one's husband, but it is forbidden to mourn for more than three days in other cases
حدیث نمبر: 3729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حميد بن نافع ، قال: سمعت زينب بنت ام سلمة ، قالت: توفي حميم لام حبيبة ، فدعت بصفرة، فمسحته بذراعيها، وقالت: إنما اصنع هذا لاني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد فوق ثلاث، إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا "،وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَت: تُوُفِّيَ حَمِيمٌ لِأُمِّ حَبِيبَةَ ، فَدَعَتْ بِصُفْرَةٍ، فَمَسَحَتْهُ بِذِرَاعَيْهَا، وَقَالَت: إِنَّمَا أَصْنَعُ هَذَا لِأَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا "،
حمید بن نافع سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے کہا: ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا کوئی انتہائی قریبی عزیز فوت ہو گیا۔ انہوں نے زرد رنگ کی خوشبو منگوائی اور اسے ہلکا سا اپنے (رخسار اور) بازوؤں پر لگایا، اور کہا: میں اس لیے ایسا کر رہی ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "کسی عورت کے لیے جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، حلال نہیں کہ وہ (کسی مرنے والے پر) تین دن سے زیادہ سوگ منائے، مگر خاوند پر چار مہینے دس دن (سوگ منائے
حضرت زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا کا کوئی عزیز فوت ہو گیا۔ تو انہوں نے زرد رنگ کی خوشبو منگوائی اور اسے اپنے بازوؤں پر ملا، اور فرمایا: میں یہ اس کے لیے کر رہی ہوں۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو عورت اللہ اور روز آخرت پر یقین رکھتی ہے، اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ تین دن سے زائد سوگ منائے، مگر شوہر پر چار ماہ اور دس دن سوگ کرنا ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1486
   سنن النسائى الصغرى3532كانت إحداكن تجلس حولا هي أربعة أشهر وعشرا فإذا كان الحول خرجت ورمت وراءها ببعرة
   سنن النسائى الصغرى3571كانت إحداكن في الجاهلية إذا توفي عنها زوجها أقامت سنة ثم قذفت خلفها ببعرة ثم خرجت هي أربعة أشهر وعشرا حتى ينقضي الأجل
   صحيح البخاري1282لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا
   صحيح مسلم3733كانت إحداكن ترمي بالبعرة عند رأس الحول هي أربعة أشهر وعشر
   صحيح مسلم3729لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا
   سنن ابن ماجه2084كانت إحداكن ترمي بالبعرة عند رأس الحول هي أربعة أشهر وعشرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2084  
´بیوہ عورت عدت کے دنوں میں زیب و زینت نہ کرے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ اور ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہما ذکر کرتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا کہ اس کی بیٹی کا شوہر مر گیا ہے، اور اس کی بیٹی کی آنکھ دکھ رہی ہے وہ سرمہ لگانا چاہتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے (زمانہ جاہلیت میں) تم سال پورا ہونے پر اونٹ کی مینگنی پھینکتی تھی اور اب تو عدت صرف چار ماہ دس دن ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2084]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  وفات کی عدت کے دوران میں زیور وغیرہ پہننے اور زینت کی اشیاء کے استعمال سے اجتناب ضروری ہے۔
لباس بھی سادہ پہننا چاہیے۔

(2)
عدت كے دوران میں علاج کے طور پر بھی ایسی چیز کا استعمال جائز نہیں جو زینت کے لیے استعمال ہوتی ہو، مثلاً:
آنکھوں میں سرمہ لگانا، یا ہاتھوں پر مہندی لگانا،   اس دوران علاج کے لیے دوسری اشیاء استعمال کریں۔

(3)
وفات کی عدت چار ماہ دس دن ہے، البتہ اگر امید سے ہو تو اس کی عدت بچے کی پیدائش تک ہے، خواہ پیدائش چار ماہ دس دن کی مدت گزرنے پہلے ہو جائے یا مدت کے بعد ہو۔ (سنن ابن ماجة، حدیث2027، 2030)

(4)
اسلام کے احکام غیر اسلامی رسم و رواج سے بہتر بھی ہیں اور آسان بھی، اس لیے ان میں اگر کوئی مشکل محسوس ہو تو اسے برداشت کرتے ہوئے شرعی احکام ہی پر عمل کرنا چاہئے۔

(5)
مینگنی پھینکنے سے جاہلیت کے دور طرف اشارہ ہے۔
اس زمانے میں جب کسی عورت کا خاوند فوت ہو جاتا تھا تو وہ جھونپڑی میں رہائش پذیر ہو جاتی، پرانے کپڑے پہن لیتی، کوئی خوشبو وغیرہ استعمال نہ کرتی۔
پورا سال اسی طرح گزارنے کے بعد جب وہ باہر آتی تو اونٹ کی ایک مینگنی لے کر پھینک دیتی۔
یہ گویا اس بات کا اظہار ہوتا کہ فوت شدہ خاوند کی محبت میں ایک سال کا سوگ میرے لیے ایسے ہی معمولی ہے، جیسے ایک مینگنی اٹھا کر پھینک دینا۔
اسلام نے رسم بد کا خاتمہ کر دیا۔ (صحیح البخاري، الطلاق، باب تحد المتوفي عنها أربعة أشہر وعشرا)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2084   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.