الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
8. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ فَضْلِ الْمَاءِ الَّذِي يَكُونُ بِالْفَلاَةِ وَيُحْتَاجُ إِلَيْهِ لِرَعْيِ الْكَلإِ وَتَحْرِيمِ مَنْعِ بَذْلِهِ وَتَحْرِيمِ بَيْعِ ضِرَابِ الْفَحْلِ:
8. باب: جو پانی جنگل میں ضرورت سے زیادہ ہو اس کا بیچنا حرام ہے جب لوگوں کو اس کو احتیاج ہو گھاس چرانے میں اور اس کا روکنا منع ہے اور نر کدانے کی اجرت لینا منع ہے۔
Chapter: The prohibition of selling surplus water which is in the wilderness and is needed to take care of the pasture. The prohibition of not allowing others to use it. The prohibition of Stud fees
حدیث نمبر: 4005
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع ضراب الجمل، وعن بيع الماء، والارض لتحرث "، فعن ذلك نهى النبي صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ ضِرَابِ الْجَمَلِ، وَعَنْ بَيْعِ الْمَاءِ، وَالْأَرْضِ لِتُحْرَثَ "، فَعَنْ ذَلِكَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
روح بن عبادہ نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابوزبیر نے بتایا کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کی جفتی فروخت کرنے، کاشتکاری کے لیے پانی اور زمین کو فروخت کرنے سے منع فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ساری باتوں سے منع فرمایا ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کی جفتی کو بیچنے سے، پانی فروخت کرنے، زمین بٹائی پر دینے سے منع فرمایا ہے، ان چیزوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1565

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4005  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ائمہ ثلاثہ (امام ابو حنیفہ،
امام احمد،
امام شافعی اور جمہور کے نزدیک نر کو جفتی کے لیے اجرت اور کرایہ دینا جائز نہیں ہے لیکن امام مالک کے نزدیک یہ نص تحریمی (حرمت کے لیے نہیں ہے)
بلکہ نص تنزیہی ہے،
یعنی اچھا اور پسندیدہ طرز عمل نہیں ہے،
بٹائی کا مسئلہ پیچھے گزر چکا ہے،
معلوم ہوتا ہے،
نر کی جفتی کو آمدن کا ذریعہ بنانا جائز نہیں ہے،
اگر وہ نر کو چارہ ڈالنے یا خوراک مہیا کرنے کےلیے کہتا ہے تاکہ بار بار جفتی کرنے سے جو کمزوری پیدا ہوتی ہے،
اس کا ازالہ ہو سکے تو یہ بیچنا نہیں ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4005   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.