الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
35. باب الْوَفَاءِ بِالْعَهْدِ:
35. باب: اقرار کو پورا کرنا۔
حدیث نمبر: 4639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن الوليد بن جميع ، حدثنا ابو الطفيل ، حدثنا حذيفة بن اليمان ، قال: " ما منعني ان اشهد بدرا إلا اني خرجت انا وابي حسيل، قال: فاخذنا كفار قريش، قالوا: إنكم تريدون محمدا، فقلنا: ما نريده ما نريد إلا المدينة، فاخذوا منا عهد الله وميثاقه، لننصرفن إلى المدينة ولا نقاتل معه، فاتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرناه الخبر فقال: انصرفا نفي لهم بعهدهم ونستعين الله عليهم ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ جُمَيْعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ ، حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ ، قَالَ: " مَا مَنَعَنِي أَنْ أَشْهَدَ بَدْرًا إِلَّا أَنِّي خَرَجْتُ أَنَا وَأَبِي حُسَيْلٌ، قَالَ: فَأَخَذَنَا كُفَّارُ قُرَيْشٍ، قَالُوا: إِنَّكُمْ تُرِيدُونَ مُحَمَّدًا، فَقُلْنَا: مَا نُرِيدُهُ مَا نُرِيدُ إِلَّا الْمَدِينَةَ، فَأَخَذُوا مِنَّا عَهْدَ اللَّهِ وَمِيثَاقَهُ، لَنَنْصَرِفَنَّ إِلَى الْمَدِينَةِ وَلَا نُقَاتِلُ مَعَهُ، فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْنَاهُ الْخَبَرَ فَقَالَ: انْصَرِفَا نَفِي لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ وَنَسْتَعِينُ اللَّهَ عَلَيْهِمْ ".
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ بدر میں میرے شامل نہ ہونے کی وجہ صرف یہ تھی کہ میں اور میرے والس حسیل رضی اللہ عنہ (جو یمان کے لقب سے معروف تھے) دونوں نکلے تو ہمیں کفار قریش نے پکڑ لیا اور کہا: تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانا چاہتے ہو؟ ہم نے کہا: ان کے پاس جانا نہیں چاہتے، ہم تو صرف مدینہ منورہ جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ہم سے اللہ کے نام پر یہ عہد اور میثاق لیا کہ ہم مدینہ جائیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر جنگ نہیں کریں گے، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو یہ خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم دونوں لوٹ جاؤ، ہم ان سے کیا ہوا عہد پورا کریں گے اور ان کے خلاف اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں گے
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے جنگ بدر میں شرکت سے صرف اس چیز نے روکا کہ میں اور میرا باپ حسیل (یمان کا نام ہے) دونوں نکلے تو ہمیں کافر قریشیوں نے پکڑ لیا اور کہنے لگے، تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانا چاہتے ہو؟ تو ہم نے کہا، ہم اس کے پاس نہیں جانا چاہتے، ہم تو صرف مدینہ جانا چاہتے ہیں تو انہوں نے ہم سے اللہ کے نام پر عہد اور پیمان لیا کہ ہم مدینہ کی طرف لوٹ جائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر جنگ میں حصہ نہیں لیں گے تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو حقیقت حال سے آگاہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واپس چلے جاؤ، ہم ان سے کیا ہوا عہد پورا کریں گے اور ان کے خلاف اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کریں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1787

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4639  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتاہے کہ کفار سے کیا گیا عہدوپیمان پورا کیا جائے گا اور کافروں کو یہ طعنہ دینے کا موقعہ نہیں دیا جائے گا کہ مسلمان عہد توڑتے ہیں،
اگرچہ اس عہد کی پابندی ضروری نہیں ہے،
کیونکہ امام کے ساتھ مل کافروں سے جہاد کرنا دینی فریضہ ہے،
اس لیے امام ابو حنیفہ اور امام شافعی کا نظریہ یہ ہے کہ اگر مسلمان قیدی کافروں سے عہد کرلے،
میں بھاگوں گا نہیں تو اس پر اس عہدکی پابندی ضروری نہیں ہے،
اسے اگر بھاگنے کا موقعہ ملے تو وہ بھاگ سکتا ہے،
لیکن امام مالک کے نزدیک حدیث کا ظاہری تقاضا یہی ہے کہ عہد کی پابندی ضروری ہے،
ہاں اگر وہ اس سے جبرا قسم لیں کہ وہ بھاگے گا نہیں تو جبر کی بنا پر اس قسم کا اعتبار نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4639   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.