الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
4. باب كَرَاهَةِ الإِمَارَةِ بِغَيْرِ ضَرُورَةٍ:
4. باب: بے ضرورت حاکم بننا اچھا نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 4719
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث ، حدثني ابي شعيب بن الليث ، حدثني الليث بن سعد ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن بكر بن عمرو ، عن الحارث بن يزيد الحضرمي ، عن ابن حجيرة الاكبر ، عن ابي ذر ، قال: " قلت: يا رسول الله، الا تستعملني، قال: فضرب بيده على منكبي ثم، قال يا ابا ذر: إنك ضعيف، وإنها امانة وإنها يوم القيامة خزي وندامة، إلا من اخذها بحقها وادى الذي عليه فيها ".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنْ ابْنِ حُجَيْرَةَ الْأَكْبَرِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: " قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي، قَالَ: فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى مَنْكِبِي ثُمَّ، قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ: إِنَّكَ ضَعِيفٌ، وَإِنَّهَا أَمَانَةُ وَإِنَّهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ خِزْيٌ وَنَدَامَةٌ، إِلَّا مَنْ أَخَذَهَا بِحَقِّهَا وَأَدَّى الَّذِي عَلَيْهِ فِيهَا ".
ابن حجیرہ اکبر نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے عامل نہیں بنائیں گے؟ آپ نے میرے کندھے پر ہاتھ مار کر فرمایا: "ابوذر! تم کمزور ہو، اور یہ (امارت) امانت ہے اور قیامت کے دن یہ شرمندگی اور رسوائی کا باعث ہو گی، مگر وہ شخص جس نے اسے حق کے مطابق قبول کیا اور اس میں جو ذمہ داری اس پر عائد ہوئی تھی اسے (اچھی طرح) ادا کیا۔ (وہ شرمندگی اور رسوائی سے مستثنیٰ ہو گا
حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! کیا کوئی کام میرے سپرد نہیں فرمائیں گے؟ (مجھے کوئی منصب عنایت نہیں فرمائیں گے) تو آپ نے اپنا ہاتھ میرے کندھے پر مارا پھر فرمایا: اے ابوذر! تو ضعیف (کمزور) ہے اور یہ ایک امانت (ذمہ داری) ہے اور یہ قیامت کے دن رسوائی اور شرمندگی کا باعث بنے گی، مگر جس نے اس کے حق کا پاس کرتے ہوئے لیا اور اس کے سبب اس کی جو ذمہ داری ہے، اس کو پورا کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1825

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4719  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
کہ انسان کو کس قسم کا عہدہ اور ذمہ داری قبول کرنے سے بچنا چاہیے،
خصوصاً اس صورت میں جب وہ اس منصب کی ذمہ داریوں اور تقاضوں کو پورا کرنے کا اہل نہ ہو،
وگرنہ یہ عہدہ اس کے لیے قیامت کے دن ذلت وندامت کا باعث بنے گا،
لیکن اگر وہ منصب کا اہل ہو اور اس کی ذمہ داریوں سے خوش اسلوبی کے ساتھ عہدہ براء ہوسکتا ہو اور عدل وانصاف کے تقاضے پورے کرسکتا ہو تو پھر یہ اس کے لیے رفعت وفضل کا باعث ہوگا،
جیسا کہ اگلے باب میں آرہا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4719   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.