الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قربانی کے احکام و مسائل
The Book of Sacrifices
1. باب وَقْتِهَا:
1. باب: قربانی کا وقت کیا ہے۔
حدیث نمبر: 5064
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا الاسود بن قيس . ح، وحدثناه يحيي بن يحيي ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن الاسود بن قيس ، حدثني جندب بن سفيان ، قال: شهدت الاضحى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يعد ان صلى وفرغ من صلاته سلم، فإذا هو يرى لحم اضاحي قد ذبحت قبل ان يفرغ من صلاته، فقال: " من كان ذبح اضحيته قبل ان يصلي او نصلي، فليذبح مكانها اخرى، ومن كان لم يذبح فليذبح باسم الله ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ . ح، وحَدَّثَنَاه يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، حَدَّثَنِي جُنْدَبُ بْنُ سُفْيَانَ ، قَالَ: شَهِدْتُ الْأَضْحَى مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَعْدُ أَنْ صَلَّى وَفَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ سَلَّمَ، فَإِذَا هُوَ يَرَى لَحْمَ أَضَاحِيَّ قَدْ ذُبِحَتْ قَبْلَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلَاتِهِ، فَقَالَ: " مَنْ كَانَ ذَبَحَ أُضْحِيَّتَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ أَوْ نُصَلِّيَ، فَلْيَذْبَحْ مَكَانَهَا أُخْرَى، وَمَنْ كَانَ لَمْ يَذْبَحْ فَلْيَذْبَحْ بِاسْمِ اللَّهِ ".
ابوخثیمہ زہیر (بن معاویہ) نے اسود بن قیس سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے حضرت جندب بن سفیان (بجلی) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید الاضحیٰ منائی، آپ نے نماز پڑھی اور آپ اس (نماز کے بعدخطبہ، دعا وغیرہ) سے فارغ ہوئے ہی تھے کہ آپ نے قربانی کے جانوروں کاگوشت دیکھا جو نماز پڑھے جانے سے پہلے ذبح کردیے گئے تھے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: جس شخص نے نماز پڑھنے سے۔یا (فرمایا:) ہمارے نماز پڑھنے سے۔پہلے اپناقربانی کا جانور ذبح کرلیا وہ اس کی جگہ دوسرا ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا، وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے۔"
حضرت جندب بن سفیان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں عید الاضحیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا، جوں ہی آپ نماز پڑھ کر، نماز عید سے فارغ ہوئے سلام پھیرا، تو آپ نے فورا قربانیوں کا گوشت دیکھا، جنہیں آپ کے نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی ذبح کیا جا چکا تھا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنی قربانی نماز پڑھنے یا ہمارے نماز پڑھنے سے پہلے ذبح کر ڈالی وہ اس کی جگہ اور ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1960
   صحيح البخاري985جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل أن يصلي فليذبح أخرى مكانها ومن لم يذبح فليذبح باسم الله
   صحيح البخاري5562جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل أن يصلي فليعد مكانها أخرى ومن لم يذبح فليذبح
   صحيح البخاري7400جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل أن يصلي فليذبح مكانها أخرى ومن لم يذبح فليذبح باسم الله
   صحيح البخاري5500جندب بن عبد اللهذبح قبل الصلاة فليذبح مكانها أخرى ومن كان لم يذبح حتى صلينا فليذبح على اسم الله
   صحيح مسلم5065جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل الصلاة فليذبح شاة مكانها ومن لم يكن ذبح فليذبح على اسم الله
   صحيح مسلم5067جندب بن عبد اللهمن كان ذبح قبل أن يصلي فليعد مكانها ومن لم يكن ذبح فليذبح باسم الله
   صحيح مسلم5064جندب بن عبد اللهمن كان ذبح أضحيته قبل أن يصلي أو نصلي فليذبح مكانها أخرى ومن كان لم يذبح فليذبح باسم الله
   سنن النسائى الصغرى4373جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل الصلاة فليذبح شاة مكانها ومن لم يكن ذبح فليذبح على اسم الله
   سنن النسائى الصغرى4403جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل الصلاة فليذبح مكانها أخرى ومن كان لم يذبح حتى صلينا فليذبح على اسم الله
   سنن ابن ماجه3152جندب بن عبد اللهمن كان ذبح منكم قبل الصلاة فليعد أضحيته ومن لا فليذبح على اسم الله
   بلوغ المرام1162جندب بن عبد اللهمن كان ذبح قبل الصلاة فليذبح شاة مكانها،‏‏‏‏ ومن لم يكن ذبح فليذبح على اسم الله
   مسندالحميدي793جندب بن عبد اللهمن كان منكم ذبح قبل الصلاة فليعد ذبيحته، ومن لم يكن ذبح، فليذبح على اسم الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1162  
´(احکام) قربانی کا بیان`
سیدنا جندب سفیان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں عید قربان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا چکے تو دیکھا کہ ایک بکری ذبح کی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی نے نماز سے پہلے ہی اسے ذبح کر دیا ہے وہ اس کی جگہ دوسری بکری ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا اسے «بسم الله» پڑھ کر ذبح کرنا چاہے۔ (بخاری، مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1162»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأضاحي، باب من ذبح قبل الصلاة أعاد، حديث:5562، ومسلم، الأضاحي، باب وقتها، حديث:1960.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کا صحیح وقت نماز عید کے بعد ہے۔
اگر کسی نے نماز عید سے پہلے جانور ذبح کر دیا تو اس کی قربانی نہیں ہوگی‘ اسے دوبارہ قربانی کرنی چاہیے۔
2. نماز عید سے مراد عید کی وہ باجماعت نماز ہے جو امام کی اقتدا میں ادا کی جائے اور اس کے بعد خطبہ مسنونہ ہو۔
مطلب یہ ہے کہ جب باجماعت نماز عید ادا کر لی جائے اور خطبہ مسنونہ بھی ہو چکے‘ تب قربانی کی جائے‘ پہلے نہیں۔
اس حکم میں دیہاتی اور شہری سبھی برابر کے شامل ہیں۔
مختلف اقوال میں سے یہی قول راجح ہے۔
3.قربانی کا آخری وقت کیا ہے اس میں اختلاف ہے۔
امام مالک اور امام احمد رحمہما اللہ کے ہاں ذوالحجہ کی ۱۲ تاریخ کی شام تک اس کا آخری وقت ہے۔
اور امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک ذوالحجہ کی ۱۳ تاریخ کی شام تک۔
داود ظاہری اور تابعین کی ایک جماعت کے نزدیک منیٰ میں تو بارہ ذوالحجہ کی شام تک اور اس کے سوا صرف قربانی کے دن کی شام تک۔
اور ایک جماعت کی رائے یہ بھی ہے کہ ذوالحجہ کے آخری دن تک۔
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں اور حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے تفسیر ابن کثیر میں امام شافعی رحمہ اللہ کے موقف کو دلیل کے اعتبار سے راجح قرار دیا ہے کہ ایام تشریق کے آخر‘ یعنی ۱۳ ذوالحجہ کی شام تک قربانی جائز ہے۔
احادیث کی رو سے یہی موقف راجح معلوم ہوتا ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
راویٔ حدیث:
«حضرت جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ حضرت جندب بن عبداللہ بن سفیان رضی اللہ عنہ بجیلہ قبیلے کی شاخ عَلَقَہ سے ہونے کی وجہ سے بَجَلی عَلَقِی کہلائے۔
شرف صحابیت سے مشرف تھے۔
بسااوقات اپنے دادا کی طرف منسوب کیے جاتے تھے۔
پہلے کوفہ میں تھے‘ پھر بصرہ میں تشریف لے گئے۔
۶۰ ہجری کے بعد وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1162   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5064  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
اضاحي،
اضحية يااضحيه کی جمع ہے،
اس کوضحية بھی کہ دیتے ہیں،
جس کی جمع ضحايا ہے اوراضحاة بھی کہتے ہیں،
جس کی جمع اضحي ہے،
قربانی کوکہتے ہیں،
کیونکہ اس کودن چڑھے کیاجاتا ہے۔
(2)
لم يعد ان صلي:
ابھی آپ نے نماز ہی پڑھی تھی،
اس سے تجاوز نہیں کیا تھا۔
فوائد ومسائل:
قربانی بقول امام ابن قدامہ اور امام نووی،
اکثر اہل علم کے نزدیک سنت ہے،
حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ،
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا یہی نظریہ تھا،
امام شافعی،
امام احمد،
امام ابو یوسف،
امام اسحاق،
علقمہ اسود کا ہی قول ہے،
امام ابوحنیفہ،
ربیعہ،
لیث اور اوزاعی کے نزدیک یہ واجب ہے،
امام مالک کے نزدیک بقول ابن قدامہ واجب ہے اور بقول نووی سنت ہے،
جو واجب کے قائل ہیں،
ان کے نزدیک مالدار پر واجب ہے،
(المغنی ج 13،
ص 360)

۔
قربانی کا وقت اہل مصر (شہر)
کے لیے،
امام کے خطبہ کے بعد ہے،
امام ابو حنیفہ،
امام احمد مالک،
اسحاق اور اوزاعی کا یہی خیال ہے اور جہاں عید کا خطبہ نہیں ہوتا،
وہاں امام ابو حنیفہ کے نزدیک طلوع فجر کے بعد اور امام شافعی کے نزدیک،
دن چڑھنے کے بعد،
جب نماز اور دو خطبوں کا وقت گزر جائے،
پھر قربانی کی جا سکتی ہے،
امام احمد کے نزدیک یہ ان لوگوں کے لیے جہاں عید نہیں پڑھی جاتی،
(المغني ج 13،
ص 384-385)

صحیح بات یہی ہے کہ قربانی سنت مؤکدہ ہے،
امام مالک کے نزدیک بقول نووی،
امام کے ذبح کرنے کے بعد ذبح کرنا جائز ہے،
قربانی کا آخری وقت امام ابوحنیفہ،
امام مالک،
امام احمد اور ثوری کے نزدیک 12 ذوالحجہ ہے،
امام شافعی،
عطاء اور حسن کے نزدیک تیرہ (13)
ذوالحجہ ہے اور ابن سیرین کے نزدیک صرف دس (10)
ذوالحجہ،
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور عطاء بن یسار کے نزدیک پورا ذوالحجہ (المغني ج 13،
ص 286)

۔
بقول امام نووی،
علی بن ابی طالب،
ابن عباس،
عمر بن عبدالعزیز،
مکحول اور داود ظاہری وغیرہم کا موقف امام شافعی والا ہے،
صحیح بات یہ ہے،
دس (10)
کو قربانی افضل ہے اور ایام تشریق تک جائز ہے،
حافظ ابن قیم نے اس کو ترجیح دی ہے کہ ایام تشریق میں قربانی جائز ہے،
(زاد المعاد)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5064   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.