الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قربانی کے احکام و مسائل
The Book of Sacrifices
5. باب بَيَانِ مَا كَانَ مِنَ النَّهْيِ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلاَثٍ فِي أَوَّلِ الإِسْلاَمِ وَبَيَانِ نَسْخِهِ وَإِبَاحَتِهِ إِلَى مَتَى شَاءَ:
5. باب: تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے ممانعت اور اس کے منسوخ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5097
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، حدثنا الزهري ، عن ابي عبيد ، قال: شهدت العيد مع علي بن ابي طالب فبدا بالصلاة قبل الخطبة، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهانا ان ناكل من لحوم نسكنا بعد ثلاث ".حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَانَا أَنْ نَأْكُلَ مِنْ لُحُومِ نُسُكِنَا بَعْدَ ثَلَاثٍ ".
سفیان نے کہا: ہمیں زہری نے ابو عبید سے روایت کی کہا: میں عید کے مو قع پر حضرت علی بن ابی طا لب رضی اللہ عنہ کے ساتھ انھوں نے خطبے سے پہلے نماز پڑھا ئی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمے اس بات سے منع فر مایا تھا کہ ہم تین دن (گزرجانے) کے بعد اپنی قربانیوں کا گوشت کھا ئیں۔
ابوعبید بیان کرتے ہیں، میں نے عید میں حضرت علی بن ابی طالب کے ساتھ شرکت کی، تو انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی اور فرمایا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرمایا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 1969

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5097  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فقراء اور محتاجوں کی ضرورت کے پیش نظر تین دن سے زائد گوشت رکھنے سے منع فرمایا تھا،
تاکہ ضرورت مندوں میں تقسیم کیا جا سکے،
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے محاصرہ کے دنوں میں،
جب پھر اہل البوادی (جنگلی)
مدینہ میں آ گئے اور ان کی ضرورت و حاجت پوری کرنے کے لیے گوشت تقسیم کرنے کی ضرورت محسوس کی،
تو یہ حدیث سنائی،
ویسے علت کے ختم ہونے کی بنا پر یہ حدیث منسوخ ہے،
جیسا کہ آگے تصریح آ رہی ہے،
اکثر اہل علم کا یہی قول ہے اور بہتر یہ ہے کہ گوشت کے تین حصے کیے جائیں،
ایک حصہ گھر کے لیے،
ایک حصہ دوست احباب اور پڑوسیوں کے لیے اور ایک فقراء و مساکین کے لیے،
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے اس طرح منقول ہے،
امام احمد کا یہی قول ہے اور دوسرا قول یہ ہے،
آدھا گھر کے لیے اور آدھا تقسیم کے لیے اور احناف کے نزدیک جتنا زیادہ صدقہ کرے گا،
وہی بہتر ہے،
صحیح قول یہی ہے،
اس میں کوئی پابندی نہیں ہے،
جتنا صدقہ کرے گا،
اتنا ہی اجر و ثواب ملے گا،
تفصیل کے لیے (المغني،
ج 13،
ص 379۔
380)

۔
امام احمد کے بقول حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اور ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما تک تین دن سے زائد رخصت نہیں پہنچی،
اس لیے وہ نص پر قائم رہے۔
(المغني،
ج 13،
ص 381)

۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5097   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.