الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
6. باب النَّهْيِ عَنْ الاِنْتِبَاذِ فِي الْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَبَيَانِ أَنَّهُ مَنْسُوخٌ وَأَنَّهُ الْيَوْمَ حَلاَلٌ مَا لَمْ يَصِرْ مُسْكِرًا:
6. باب: مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان۔
حدیث نمبر: 5187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا جرير يعني ابن حازم ، حدثنا يعلى بن حكيم ، عن سعيد بن جبير ، قال: سالت ابن عمر عن نبيذ الجر، فقال: حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر، فاتيت ابن عباس ، فقلت: الا تسمع ما يقول ابن عمر ؟، قال: وما يقول؟ قلت: قال: حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر، فقال: " صدق ابن عمر حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر، فقلت: واي شيء نبيذ الجر؟، فقال: كل شيء يصنع من المدر ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقُلْتُ: أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ ابْنُ عُمَر َ؟، قَالَ: وَمَا يَقُولُ؟ قُلْتُ: قَالَ: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، فَقَالَ: " صَدَقَ ابْنُ عُمَرَ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، فَقُلْتُ: وَأَيُّ شَيْءٍ نَبِيذُ الْجَرِّ؟، فَقَالَ: كُلُّ شَيْءٍ يُصْنَعُ مِنَ الْمَدَرِ ".
یعلیٰ بن حکیم نے سعید بن جبیر سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے گھڑوں کی نبیذ کے متعلق سوال کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں میں بنائی ہوئی نبیذ کوحرام قرار دیا ہے۔میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور کہا: کہا آپ نے نہیں سنا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کیا فرماتے ہیں؟انھوں نےکہا: وہ کیا کہتے ہیں؟میں نے کہا: وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں میں نبیذ بنانے کو حرام کر دیا ہے۔تو انھوں (ابن عباس رضی اللہ عنہ) نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے سچ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں میں بنائی ہوئی نبیذ کو حرام کردیا ہے۔میں نے پوچھا: گھڑوں کی نبیذسے کیا مراد ہے؟انھوں نے کہا: ہر وہ برتن جو مٹی سے بنایا جائے۔ (اس میں بنائی گئی نبیذ)
سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے مٹکے کے نبیذ کے بارے میں سوال کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے (گھڑے) کے نبیذ کو حرام قرار دیا، تو میں ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا، کیا آپ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی بات نہیں سن رہے؟ انہوں نے پوچھا، وہ کیا کہتے ہیں؟ میں نے کہا، وہ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہے، انہوں نے کہا، وہ سچ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے کے نبیذ کو حرام ٹھہرایا ہے، میں نے پوچھا، گھڑے کا نبیذ کیا چیز ہے؟ انہوں نے جواب دیا، جو شئی (برتن) مٹی سے بنایا جائے، وہ جَرْ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1997
   صحيح مسلم5187حرم رسول الله نبيذ الجر
   صحيح مسلم5186نهى رسول الله عن الدباء والحنتم والمزفت والنقير
   سنن أبي داود3690نهى عن الدباء والحنتم والمزفت والنقير
   سنن النسائى الصغرى5623نبيذ الجر فقال حرمه رسول الله
   سنن النسائى الصغرى5624نبيذ الجر فقال حرمه رسول الله
   سنن النسائى الصغرى5647نهى عن الدباء والحنتم والمزفت والنقير ثم تلا رسول الله هذه الآية وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا
   مسندالحميدي724
   مسندالحميدي725نهى عن الدباء والمزفت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3690  
´شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان۔`
ابن عمر اور ابن عباس کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمبی، سبز رنگ کے برتن، تارکول ملے ہوئے برتن اور لکڑی کے برتن ۱؎ سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3690]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اسلام سے پہلے لوگ جن برتنوں میں شراب بنایا کرتھے تھے۔
رسول اللہ ﷺنے ان میں نبیذ (پھلوں کھجوروں کشمش اوردیگر خشک یا تر پھلوں کا پانی کے ذریعے بنایا ہوا آمیزہ) جو بطور مشروب استعمال ہوتا تھا بنا کر پینے سے منع فرما دیا اس غرض سے عموما چار قسم کے برتن استعمال کئے جاتے ہیں۔


الدباء بڑے سائز کے کدو جب خشک ہوجاتے تو ان کے اندر کا گودا وغیرہ نکال کر سخت خول کو برتن کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔
افریقہ کے ملکوں میں آج بھی اس کا رواج ہے۔
وہاں ایسے کدو بھی پائے جاتے ہیں جو نیچے سے گول ہوتے ہیں۔
اور اوپر کی طرف ان کی بہت لمبی گردن ہوتی ہے۔
ان کو بھی اند ر سے خالی کرکےمشروب وغیرہ کے برتن کے طور پراستعمال کیا جاتا ہے۔
یہ بالکل صراحی کی شکل کا ہوتا ہے۔
فارسی شاعری میں اس لئے کدو کا لفظ شراب کے برتن یا صراحی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
اس کے باہر کی سطح سخت اور نم پروف جبکہ اندر کی سطح اسفنجی ہوتی ہے اور اس کو شراب کےلئے استعمال کیا جائے۔
تو دھونے کے باوجود اس کی اندرونی اسفنجی سطح میں خامرہ یعنی وہ مادہ جو نبیذ کے رس وغیرہ میں خمیر اٹھانے کا سبب بن جاتا ہے۔
موجود ہوتا ہے۔
اس لئے ایسے برتنوں میں پھلوں کا رس تیار کرنے یا رکھنے سے منع کردیا گیا ہے۔


حنتم شراب بنانے کی غرض سے مٹی کےبڑے بڑے برتنوں کو اس طرح بنایا جاتا تھا کہ کہ ان کی مٹی گوندھتے وقت اس میں خون اور بال ملا دیے جاتے۔
اس سے ان برتنوں کا رنگ سیاہی مائل سبز ہوجاتا تھا۔
غرض یہ ہوتی تھی کہ اس کی سطح سے ہوا کا گزر بند ہوجائے۔
اور تخمیرکا عمل تیز اورشدید ہوجائے۔
دیکھئے۔
(فتح الباري، کتاب الأشربة، باب ترخیص النبي ﷺ في الأوعیة)ایسے برتنوں کے اندرہوا کی بندش کو یقینی بنانے کےلئے کوئی روغن وغیرہ بھی لگا دیا جاتا تھا۔
یہ برتن اپنی ساخت میں گندے اورغلیظ ہونے کے علاوہ اندرونی سطح پر شراب کے خامروں کو چھپائے رکھتے تھے۔
جن کی وجہ سے اس میں بھی تیزی سے تخمیر کا عمل شروع ہوجاتا تھا۔


مزقت وہ برتن جس کے اندرروغن زفت ملایا گیا ہو۔
یہ تارکول سے ملتا جلتا معدنی روغن ہے۔
(لسان العرب) زفت ملنے کا مقصد بھی وہی تھا کہ ہوا کا گزر نہ ہو اور شراب سازی کےلئے عمل تخمیر جلد اور شدت سے شروع ہوجائے۔
یہ بھی دوسرے برتنوں کی طرح شراب کے خامروں کا حامل ہوتا تھا۔
اس کے علاہ روغن ملنے کی وجہ سے چیچیا اور ناصاف بھی ہوتا تھا۔


نقیر کھجور کے تنے کو اندر سے کھوکھلا کر تے، لیکن اس کی جڑٰیں اس طرح زمین میں رہنے دیتے ظاہر ہے کہ اس کا صحیح طور پردھونا ممکن نہ تھا۔
نیز اس کے اندرونی سطح پر شراب کے خامرے اور دوسری گندگی بھی موجود رہتی تھی۔
اس میں پھلوں وغیرہ کا مشروب (نبیذ بنایا جاتا۔
)
تو وہ جلد شراب میں تبدیل ہوجاتا تھا۔
اس کا استعمال بھی ممنوع قرار دیا گیا۔
عرب ان برتنوں میں شراب کے علاوہ نبیز بھی بناتے تھے۔
اور اس میں بہت جلد ترشی آجاتی تھی۔
چونکہ یہ لوگ پہلے ان برتنوں کے مشروبات اورشراب کے عادی تھے تو انہیں معمولی نشے کا احساس بھی نہ ہوتا تھا۔
اس لئے حرمت شراب کی ابتداء میں ان برتنوں کے استعمال سے بھی منع فرما دیا گیا۔
مگر بعد ازاں اجازت دے دی گئی تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3690   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.