الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
28. باب فَضْلِ الْكَمْأَةِ وَمُدَاوَاةِ الْعَيْنِ بِهَا:
28. باب: کھنبی کی فضیلت اور اس کے ساتھ آنکھ کا علاج۔
حدیث نمبر: 5342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، وعمر بن عبيد ، عن عبد الملك بن عمير ، عن عمرو بن حريث ، عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " الكماة من المن وماؤها شفاء للعين ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، وَعَمْرُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ ".
جریر اور عمر بن عبید نے عبدالملک بن عمیر سے انھوں نے عمرو بن حریث سے، انھوں نے سعید بن زید بن عمرو بن نفیل سے روایت کی، کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرما تے ہو ئے سنا "کھمبی من (وہ کھانا جو سلویٰ کے ساتھ بنی اسرا ئیل کے لیے آسمان کی جانب سے اتراتھا) کی ایک قسم ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لیے شفا ہے۔"
حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: کھنبی من میں سے ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لیے شفاء ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2049
   صحيح البخاري5708سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح البخاري4639سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء العين
   صحيح البخاري4478سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5342سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5346سعيد بن زيدالكمأة من المن الذي أنزل الله على موسى وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5343سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5348سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5347سعيد بن زيدالكمأة من المن الذي أنزل الله على بني إسرائيل وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5345سعيد بن زيدالكمأة من المن الذي أنزل الله على بني إسرائيل وماؤها شفاء للعين
   جامع الترمذي2067سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   سنن ابن ماجه3454سعيد بن زيدالكمأة من المن الذي أنزل الله على بني إسرائيل وماؤها شفاء العين
   المعجم الصغير للطبراني1138سعيد بن زيد الكمأة من المن ، وماؤها شفاء للعين ، والعجوة من الجنة ، وهى شفاء من السم ، وقال : ونعت رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرق النسا ألية كبش تجزأ ثلاثة أجزاء ، ثم تذاب ، فتشرب كل يوم جزءا على الريق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4478  
´اور تم پر ہم نے من و سلویٰ اتارا `
«. . . عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ . . .»
. . . سعید بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «كمأة» (یعنی کھنبی، سانپ کی چھتری) بھی «من» کی قسم ہے اور اس کا پانی آنکھ کی دوا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ: 4478]

باب اور حدیث میں مناسبت
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 4478 کا باب: «بَابُ وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ}
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب میں ان اشیاء کا ذکر فرمایا ہے، جس کو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے لئے نازل فرمایا تھا، مگر تحت الباب میں جن اشیاء کا ذکر ہے اس میں ایک «من» ہے اور دوسرا «الكماة» لہٰذا ترجمتہ الباب پر اعتراض کرتے ہوئے علامہ خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«لا وجه لادخال هذا الحديث هنا، قال: لأنه ليس المراد فى الحديث أنها نوع من المن لمنزل على بني اسرائيل فان ذاك شيئي كان يسقط عليهم كالتر نجبيل» [فتح الباري لابن حجر: 140/8]
یعنی یہ روایت ترجمۃ الباب میں مناسبت نہیں رکھتی، کیونکہ ترجمۃ الباب میں اس «من» کا ذکر ہے جو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے لئے آسمان سے نازل فرمایا تھا، جبکہ «الكماة» سانپ کی چھتری زمین پر آ گئی ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام خطابی رحمہ اللہ کے اعتراض کو نقل کرنے کے بعد واضح طور پر فرمایا کہ ترجمۃ الباب سے حدیث کی مناسبت موجود ہے، دراصل علامہ خطابی رحمہ االلہ کی نظر صحیح مسلم کی حدیث تک نہیں پہنچتی جس کی طرف امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا ہے، حدیث میں واضح طور پر جو الفاظ ہیں وہ ترجمۃ الباب سے مناسبت رکھتے ہیں، امام مسلم رحمہ اللہ صحیح مسلم کتاب الاشربہ میں حدیث کا ذکر فرماتے ہیں کہ:
«الكماة من المن الذى انزل الله تبارك وتعالٰي علٰي بني اسرائيل وماؤها شفاء للعين.» [صحيح مسلم: 5347]
صحیح مسلم کی اس حدیث نے واضح کیا کہ جس طرح «من» اللہ تعالیٰ نے آسمان سے نازل فرمایا اسی کی مصداق «الكماة» بھی ہے، لہٰذا اس حدیث پر اگر امام خطابی رحمہ اللہ کی نظر پڑتی تو آپ یہ اعتراض نہ کرتے، لہٰذا امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح مسلم کی حدیث کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں «الكماة» کو بھی «من» کی طرح نازل شدہ قرار دیا گیا ہے، اور اگر مزید غور کیا جائے تو ترجمہ الباب کی حدیث سے مناسبت لفظ «من المن» سے بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «الكماة» کو «من» سے تعبیر کیا، یعنی جس طرح «من» باآسانی بنی اسرائیل کے لیے میسر تھا بیعن اسی طرح «الكماة» بھی اسی کے ساتھ باآسانی میسر تھی، لہٰذا باب اور حدیث میں مناسبت اس نکتہ کے ساتھ بھی ہے، صاحب منار القاری الشیخ حمزۃ محمد قاسم ترجمتہ الباب میں تطبیق دیتے ہوئے رقمطراز ہیں:
«دل الحديث على أن الكماة من النعم التى انعم الله بها على هذه الأمة...... والمطابقة فى قوله من المن [منار القاري شرح مختصر صحيح البخاري: 33/5]
حدیث اس پر دال ہے کہ «الكماة» بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت میں سے ہے، جس طرح اللہ تعالیٰ نے اس امت پر انعام کیا۔۔۔۔۔۔۔ اور مطابقت ترجمہ الباب سے حدیث کے لفظ «من المن» میں ہے۔
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «الكماة» چھتری والے سانپ کو «من» میں داخل فرمایا ہے، پس یہاں بھی ترجمۃ الباب میں حدیث کی مطابقت بنتی ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 61   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.