الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
32. باب إِكْرَامِ الضَّيْفِ وَفَضْلِ إِيثَارِهِ:
32. باب: مہمان کی خاطرداری کرنا چاہئے۔
حدیث نمبر: 5364
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، وحامد بن عمر البكراوي ، ومحمد بن عبد الاعلى جميعا، عن المعتمر بن سليمان ، واللفظ لابن معاذ، حدثنا المعتمر، حدثنا ابي ، عن ابي عثمان ، وحدث ايضا عن عبد الرحمن بن ابي بكر ، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثين ومائة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " هل مع احد منكم طعام؟ "، فإذا مع رجل صاع من طعام او نحوه، فعجن ثم جاء رجل مشرك مشعان طويل بغنم يسوقها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ابيع ام عطية او قال ام هبة؟ "، فقال: لا بل بيع، فاشترى منه شاة، فصنعت وامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بسواد البطن ان يشوى، قال: وايم الله ما من الثلاثين ومائة إلا حز له رسول الله صلى الله عليه وسلم حزة حزة من سواد بطنها، إن كان شاهدا اعطاه، وإن كان غائبا خبا له، قال: وجعل قصعتين، فاكلنا منهما اجمعون وشبعنا، وفضل في القصعتين فحملته على البعير او كما قال.وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى جَمِيعًا، عَنْ الْمُعْتَمِرِ بْنِ سُلَيْمَانَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ مُعَاذ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، وَحَدَّثَ أَيْضًا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثِينَ وَمِائَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْكُمْ طَعَامٌ؟ "، فَإِذَا مَعَ رَجُلٍ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نَحْوُهُ، فَعُجِنَ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مُشْرِكٌ مُشْعَانٌّ طَوِيلٌ بِغَنَمٍ يَسُوقُهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبَيْعٌ أَمْ عَطِيَّةٌ أَوَ قَالَ أَمْ هِبَةٌ؟ "، فَقَالَ: لَا بَلْ بَيْعٌ، فَاشْتَرَى مِنْهُ شَاةً، فَصُنِعَتْ وَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَوَادِ الْبَطْنِ أَنْ يُشْوَى، قَالَ: وَايْمُ اللَّهِ مَا مِنَ الثَّلَاثِينَ وَمِائَةٍ إِلَّا حَزَّ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُزَّةً حُزَّةً مِنْ سَوَادِ بَطْنِهَا، إِنْ كَانَ شَاهِدًا أَعْطَاهُ، وَإِنْ كَانَ غَائِبًا خَبَأَ لَهُ، قَالَ: وَجَعَلَ قَصْعَتَيْنِ، فَأَكَلْنَا مِنْهُمَا أَجْمَعُونَ وَشَبِعْنَا، وَفَضَلَ فِي الْقَصْعَتَيْنِ فَحَمَلْتُهُ عَلَى الْبَعِيرِ أَوْ كَمَا قَالَ.
ابو عثمان نے حضرت عبدالرحمان بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سو تیس آدمی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا کسی پاس کھانا ہے؟ ایک شخص کے پاس ایک صاع اناج نکلا یا تھوڑا کم یا زیادہ۔ پھر وہ سب گوندھا گیا۔ پھر ایک مشرک آیا، جس کے بال بکھرے ہوئے تھے لمبا بکریاں لے کر ہانکتا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو (بکری) بیچتا ہے یا ہدیہ دیتا ہے؟ اس نے کہا کہ نہیں بیچتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ایک بکری خریدی تو اس کا گوشت تیار کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلیجی، گردے،۔دل وغیرہ کو بھوننے کا حکم دیا، (حضرت عبدالرحمان رضی اللہ عنہ نے) کہا: اللہ کی قسم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سوتیس آدمیوں میں سے ہر ایک شخص کو اس کی کلیجی وغیرہ کا ایک ٹکڑا دیا، جو شخص موجودتھا اس کو دے دیا اور جو موجود نہیں تھا اسکے لئے رکھ لیا۔ (عبدالرحمان بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نے) کہا: آپ نے (کھانے کے لئے) دو بڑے پیالے بنائے اور ہم سب نے ان دو پیالوں میں سے کھایا اور سیر ہوگئے، دونوں پیالوں میں کھانا پھر بھی بچ گیا تو میں نے اس کو اونٹ پر لاد لیا یاجس طرح انھوں نےکہا۔
حضرت عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم ایک سو تیس افراد تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم میں سے کسی شخص کے پاس کھانا ہے؟ تو ایک آدمی کے پاس ایک صاع یا اس کے قریب آٹا نکلا، اسے گوندھا گیا، پھر ایک مشرک آدمی پراگندہ بال یا لمبا تڑنگا، بکریاں ہانکتے ہوئے، آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیچتے ہو یا عطیہ ہے یا فرمایا ہبہ ہے؟ اس نے کہا: نہیں، بلکہ بیچوں گا، آپ نے اس سے ایک بکری خرید لی، اسے تیار کیا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کلیجی کو بھوننے کا حکم دیا اور اللہ کی قسم! ایک سو تیس آدمیوں میں سے ہر ایک کے لیے آپ نے اس کلیجی سے ایک ٹکڑا کاٹا، اگر موجود تھا تو اس کو دے دیا اور اگر غیر موجود تھا تو اس کے لیے رکھ لیا گیا اور بکری کے گوشت کو دو پیالوں میں ڈالا، ان سے سب نے کھایا اور ہم سیر ہو گئے اور دونوں پیالوں میں کھانا بچ گیا، اسے میں نے اونٹ پر رکھ لیا، یا جو بات انہوں نے کہی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2056
   صحيح البخاري2618عبد الرحمن بن عبدهل مع أحد منكم طعام فإذا مع رجل صاع من طعام أو نحوه فعجن ثم جاء رجل مشرك مشعان طويل بغنم يسوقها فقال النبي بيعا أم عطية أو قال أم هبة قال لا بل بيع فاشتر
   صحيح البخاري2216عبد الرحمن بن عبدجاء رجل مشرك مشعان طويل بغنم يسوقها فقال النبي بيعا أم عطية أو قال أم هبة قال لا بل بيع فاشترى منه شاة
   صحيح البخاري5382عبد الرحمن بن عبدهل مع أحد منكم طعام فإذا مع رجل صاع فجئ به فعجن ثم جاء رجل مشرك مشعان طويل بغنيمة يسوقها فقال النبي أبيع أم عطية أم هبة قال لا بل بيع فاشترى منه شاة فصنعت وأمر رسول الله بسواد البطن يشوى وايم الله ما من الثلاثين ومائة إلا قد حز له حزة من سواد بطنها إن كان
   صحيح مسلم5364عبد الرحمن بن عبدهل مع أحد منكم طعام فإذا مع رجل صاع من طعام أو نحوه فعجن ثم جاء رجل مشرك مشعان طويل بغنم يسوقها فقال النبي أبيع أم عطية أو قال أم هبة فقال لا بل بيع فاشترى منه شاة فصنعت وأمر رسول الله بسواد البطن أن يشوى قال وايم الله ما من الثلاثين ومائة إلا حز له رسول

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5364  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
مشحان:
پراگندہ اور بکھرے ہوئے بالوں والا،
دراز قد جیسا کہ راوی نے تفسیر کی ہے۔
(2)
حزة:
ٹکڑا،
حصہ۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مشرک کے ساتھ خرید و فروخت کرنا جائز ہے اور اس سے تحفہ بھی قبول کیا جا سکتا ہے،
اور اس سے آپ کے معجزہ کا اظہار ہو رہا ہے کہ آپ نے ایک بکری کی کلیجی کو ایک سو تیس آدمیوں میں تقسیم فرمایا اور وہ سب ایک بکری کے گوشت سے سیر ہو گئے اور کھانا بچ بھی گیا،
جبکہ آٹا صرف ایک صاع (ڈھائی کلو یا بقول احناف چار کلو)
تھا،
جس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کھانا اکٹھے کھانا باعث برکت ہے،
کیونکہ اتفاق و اتحاد میں برکت ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5364   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.