الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
خواب کا بیان
4. باب رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
4. باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5934
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر عبد الله بن براد الاشعري ، وابو كريب محمد بن العلاء ، وتقاربا في اللفظ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة جده، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " رايت في المنام اني اهاجر من مكة إلى ارض بها نخل، فذهب وهلي إلى انها اليمامة، او هجر، فإذا هي المدينة يثرب، ورايت في رؤياي هذه اني هززت سيفا فانقطع صدره، فإذا هو ما اصيب من المؤمنين يوم احد، ثم هززته اخرى، فعاد احسن ما كان، فإذا هو ما جاء الله به من الفتح واجتماع المؤمنين، ورايت فيها ايضا بقرا والله خير، فإذا هم النفر من المؤمنين يوم احد، وإذا الخير ما جاء الله به من الخير بعد، وثواب الصدق الذي آتانا الله بعد يوم بدر ".حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهْلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ، أَوْ هَجَرُ، فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ، وَرَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ هَذِهِ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ، فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، ثُمَّ هَزَزْتُهُ أُخْرَى، فَعَادَ أَحْسَنَ مَا كَانَ، فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ، وَرَأَيْتُ فِيهَا أَيْضًا بَقَرًا وَاللَّهُ خَيْرٌ، فَإِذَا هُمُ النَّفَرُ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْخَيْرِ بَعْدُ، وَثَوَابُ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ ".
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے اس زمین کی طرف ہجرت کرتا ہوں جہاں کھجور کے درخت ہیں، میرا گمان یمامہ اور حجر کی طرف گیا لیکن وہ مدینہ نکلا، جس کا نام یثرب بھی ہے اور میں نے اپنے اسی خواب میں دیکھا کہ میں نے تلوار کو ہلایا تو وہ اوپر سے ٹوٹ گئی، اس کی تعبیر احد کے دن مسلمانوں کی شکست نکلی۔ پھر میں نے تلوار کو دوسری بار ہلایا تو آگے سے ویسی ہی ثابت اور اچھی ہو گئی۔ اس کی تعبیر یہ نکلی کہ اللہ تعالیٰ نے فتح نصیب کی اور مسلمانوں کی جماعت قائم ہو گئی (یعنی جنگ احد کے بعد خیبر اور مکہ فتح ہوا اور اسلام کے لشکر نے زور پکڑا) اور میں نے اسی خواب میں گائیں دیکھیں (جو کاٹی جاتی تھیں) اور اللہ تعالیٰ بہتر ہے (جیسے یہ جملہ بولا جاتا ہے اللہ خیر) اس سے مسلمانوں کے وہ لوگ مراد تھے جو احد میں شہید ہوئے اور خیر سے مراد وہ خیر تھی جو اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد بھیجی اور سچائی کا ثواب جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بدر کے بعد عنایت کیا۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نےخواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی سرزمین کی طرف ہجرت کررہا ہوں، جہاں کھجوریں وافر ہیں تو میرا خیال اس طرف گیا کہ یہ یمامہ یا ہجر کاعلاقہ ہے اور وہ یثرب کا شہر نکلا اور میں نے اس خواب میں دیکھا کہ میں نے تلوار ہلائی تو اس کا اگلا حصہ ٹوٹ گیا تو اس سے مراد وہ مصیبت نکلی، جس سےمسلمان احد کے دن دوچار ہوئے، پھر میں نے اس کو دوبارہ ہلایا تو وہ انتہائی عمدہ حالت کی طرف لوٹ آئی تو اس سے مراد اللہ کی عطا کردہ فتح اورمسلمانوں کا اجتماع نکلا، اور اس میں، میں نے ایک گائے دیکھی اور اللہ کا فیصلہ ہی بہترہے تو اس سے مراد مومنوں کا گروہ ہے، جو احد کے دن شہید ہوا اور خیر سے مراد وہ خیر ہے،جو بعد میں حاصل ہوئی یا اللہ نے عطاکی اور لڑائی میں جم جانے کا وہ بدلا، جو اللہ نے ہمیں بدر کے بعد عطاء فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2272
   صحيح البخاري4081عبد الله بن قيسرأيت في رؤياي أني هززت سيفا فانقطع صدره فإذا هو ما أصيب من المؤمنين يوم أحد ثم هززته أخرى فعاد أحسن ما كان فإذا هو ما جاء به الله من الفتح واجتماع المؤمنين ورأيت فيها بقرا والله خير فإذا هم المؤمنون يوم أحد
   صحيح البخاري7035عبد الله بن قيسرأيت في المنام أني أهاجر من مكة إلى أرض بها نخل فذهب وهلي إلى أنها اليمامة أو هجر فإذا هي المدينة يثرب ورأيت فيها بقرا والله خير فإذا هم المؤمنون يوم أحد وإذا الخير ما جاء الله من الخير وثواب الصدق الذي آتانا الله به بعد يوم بدر
   صحيح البخاري3987عبد الله بن قيسإذا الخير ما جاء الله به من الخير بعد وثواب الصدق الذي آتانا بعد يوم بدر
   صحيح البخاري7041عبد الله بن قيسرأيت في رؤياي أني هززت سيفا فانقطع صدره فإذا هو ما أصيب من المؤمنين يوم أحد ثم هززته أخرى فعاد أحسن ما كان فإذا هو ما جاء الله به من الفتح واجتماع المؤمنين
   صحيح البخاري3622عبد الله بن قيسرأيت في المنام أني أهاجر من مكة إلى أرض بها نخل فذهب وهلي إلى أنها اليمامة أو هجر فإذا هي المدينة يثرب ورأيت في رؤياي هذه أني هززت سيفا فانقطع صدره فإذا هو ما أصيب من المؤمنين يوم أحد ثم هززته بأخرى فعاد أحسن ما كان فإذا هو ما جاء الله به من الفتح واجتماع
   صحيح مسلم5934عبد الله بن قيسرأيت في المنام أني أهاجر من مكة إلى أرض بها نخل فذهب وهلي إلى أنها اليمامة أو هجر فإذا هي المدينة يثرب ورأيت في رؤياي هذه أني هززت سيفا فانقطع صدره فإذا هو ما أصيب من المؤمنين يوم أحد ثم هززته أخرى فعاد أحسن ما كان فإذا هو ما جاء الله به من الفتح واجتماع
   سنن ابن ماجه3921عبد الله بن قيسرأيت في المنام أني أهاجر من مكة إلى أرض بها نخل فذهب وهلي إلى أنها يمامة أو هجر فإذا هي المدينة يثرب ورأيت في رؤياي هذه أني هززت سيفا فانقطع صدره فإذا هو ما أصيب من المؤمنين يوم أحد ثم هززته فعاد أحسن ما كان فإذا هو ما جاء الله به من الفتح واجتماع المؤمني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7035  
´جب گائے کو خواب میں ذبح ہوتے دیکھے`
«. . . عَنْ أَبِي مُوسَى، أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ أَوْ هَجَرٌ فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ، وَرَأَيْتُ فِيهَا بَقَرًا وَاللَّهِ خَيْرٌ فَإِذَا هُمُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ مِنَ الْخَيْرِ وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بِهِ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ . . .»
. . . ابوبردہ نے، ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے میرا خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجوریں ہیں۔ میرا ذہن اس طرف گیا کہ یہ جگہ یمامہ ہے یا ہجر۔ لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ مدینہ یعنی یثرب ہے اور میں نے خواب میں گائے دیکھی (زبح کی ہوئی) اور یہ آواز سنی کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ اور اللہ کے یہاں ہی خیر ہے تو اس کی تعبیر ان مسلمانوں کی صورت میں آئی جو جنگ احد میں شہید ہوئے اور خیر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے خیر اور سچائی کے ثواب کی صورت میں دیا یعنی وہ جو ہمیں اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر کے بعد (دوسری فتوحات کی صورت میں) دی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ: 7035]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 7035 کا باب: «بَابُ إِذَا رَأَى بَقَرًا تُنْحَرُ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
ترجمۃ الباب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے «بقرًا تنحر» یعنی گائے ذبح ہوتے ہوئے دیکھی، کے الفاظ منعقد فرمائے ہیں، جبکہ حدیث میں گائے کا ذکر موجود ہے مگر اس کے ذبح ہونے کا ذکر موجود نہیں ہے، دراصل امام بخاری رحمہ اللہ یہاں پر اس روایت کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں جس میں واضح طور پر گائے کے ذبح کا ذکر موجود ہے۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«كذا ترجم بقيد النحر، ولم يقع ذالك فى الحديث الذى ذكره عن أبى موسى، وكأنه أشار بذالك إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث كما سأبينه.» [فتح الباري لابن حجر: 360/13]
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب نحر کی قید کے ساتھ قائم فرمایا ہے جبکہ تحت الباب حدیث میں اس کا ذکر نہیں ہے، گویا امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کے بعض طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں نحر کے الفاظ ہیں، جس کی وضاحت میں آگے کروں گا۔

علامہ عبدالحق الہاشمی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
«ذكر البخاري فى الباب حديث أبى موسى، و ليس فيه قيد النحر، فكأن البخاري أشار إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث.» [لب اللباب: 140/5]
اس باب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی حدیث ذکر فرمائی ہے جس میں «نحر» کے الفاظ نہیں ہیں گویا کہ امام بخاری رحمہ اللہ اس کے بعض دیگر طرق کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں (جس میں نحر کے الفاظ موجود ہیں)۔

علامہ محمد التاودی رحمہ اللہ صحیح بخاری کے حاشیہ میں فرماتے ہیں:
«لم يذكر النحر فى حديث أبى موسى الذى أورده لكنه وارد فى بعض طرق الحديث.» [حاشية التاودي بن سودة: 337/6]
یعنی امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث میں «نحر» کا ذکر نہیں فرمایا لیکن یہاں پر بعض طرق کی طرف اشارہ ہے (جس میں نحر کا ذکر موجود ہے)۔

امام کرمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
یقینا بعض روایات میں «بقر تنحر» کے الفاظ وارد ہیں اور اس کی تفسیر یہ ہے کہ احد کے دن ایمان والے شہید ہوئے۔ [الكواكب الدراري: 101/24]

علامہ عینی رحمہ اللہ ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
«مطابقة للترجمة فى قوله: ورأيت فيها بقرًا فان قلت: ترجم بقيد النحر، ولم يقع ذالك فى حديث الباب؟ قلت: كأنه أشار ذالك إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث و هو ما رواه أحمد من حديث جابر: أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: رأيت كأني فى درع حصينة و رأيت بقرًا تنحر . . . . .» [عمدة القاري للعيني: 236/24]
ترجمۃ الباب سے مطابقت اس قول میں ہے: «ورأيت فيها بقرًا» اگر آپ کہیں کہ باب میں «نحر» کی قید ہے جبکہ حدیث میں یہ الفاظ نہیں ہیں، میں (علامہ عینی) کہتا ہوں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث کے بعض طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جسے امام احمد رحمہ اللہ نے روایت فرمایا ہے، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا: آج میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گویا میں ایک محفوظ زرہ میں ہوں اور میں نے ایک گائے دیکھی جسے ذبح کر دیا گیا ہے۔ [مسند احمد: 204/6، رقم الحديث: 14847 عن جابر رضي الله عنه]
ان تمام تفصیلات کا حاصل یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسری طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں واضح طور پر گائے (بقرہ) کو نحر کرنے کا ذکر موجود ہے، پس یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہو گی۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 280   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3921  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی سر زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجور کے درخت (بہت) ہیں، پھر میرا خیال یمامہ (ریاض) یا ہجر (احساء) کی طرف گیا، لیکن وہ مدینہ (یثرب) نکلا، اور میں نے اسی خواب میں یہ بھی دیکھا کہ میں نے ایک تلوار ہلائی جس کا سرا ٹوٹ گیا، اس کی تعبیر وہ صدمہ ہے جو احد کے دن مسلمانوں کو لاحق ہوا، اس کے بعد میں نے پھر تلوار لہرائی تو وہ پہلے سے بھی بہتر ہو گئی، اس کی تعبیر وہ فتح اور وہ اجتماعیت ہے جو اللہ نے بعد میں مسلمانوں کو عطا کی، پھر میں نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3921]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
  تلوار سے مراد مسلمانوں کی اجتماعی قوت تلوار ٹوٹنے سے مراد اس قوت میں کمی اور تلوار درست ہوجانے کا مطلب ہے اس نقصان کا ازالہ تھا۔

(2)
گائے کا ذبح ہونا ممکن کی شہادت کا اشارہ ہے۔

(3)
ہجرت والا خواب اس لحاظ سے سچ تھا کہ کھجوروں والے علاقے کی طرف ہجرت ہوئی البتہ اس علاقے کے تعین میں اشتباہ ہوا یعنی اصل تعبیر مدینہ منورہ ہی تھی۔

(4)
جاہلیت میں مدینہ شریف کا نام یثرب تھا۔
ہجرت نبوی کے بعد اس کا نام مدينة النبي نبی کا شہر ہوگیا۔
نبی ﷺ نے اس کا نام طیبہ اور طابہ (پاک زمین)
رکھا۔
اب اسے یثرب نہیں کہنا چاہیے۔
نبی ﷺ نے صرف وضا حت کے لیے یثرب کا لفظ فرمایا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3921   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5934  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ہجر اور یمامہ،
یمن کی طرف دو علاقے ہیں،
جہاں کھجوریں بہت ہوتی ہیں،
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
خواب کی تعبیر میں،
اجتہاد کو دخل ہے،
اس لیے اس میں غلطی کا امکان موجود ہوتا ہے،
انبیاء کا خواب وحی ہوتا ہے،
لیکن اگر وحی میں اس کی پوری تفصیل نہ ہو تو پھر اس میں اجتہاد کی بنا پر غلطی ہو سکتی ہے،
آپﷺ کو وحی کے ذریعہ یہ بتایا گیا کہ آپ ایسے علاقہ کی طرف ہجرت کریں گے،
جہاں کھجوریں بہت ہوتی ہیں،
لیکن وحی میں اس علاقہ کی تعیین نہیں کی گئی،
اس لیے آپ نے یہ خیال فرمایا کہ اس سے مراد یمامہ یا ہجر کا علاقہ ہے،
لیکن بعد میں یہ حقیقت کھلی کہ اس سے مراد،
مدینہ ہے،
جس کو لوگ یثرب کہتے تھے اور خواب میں تلوار کا ٹوٹنا اس سے مراد وہ غم و حزن ہے،
جو مسلمانوں کو آپ کے چہرہ مبارک کے زخمی ہونے اور آپ کے چچا حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت سے پہنچا اور بقر کے اندر خود کاٹنے کا مفہوم موجود ہے اور وہ آپ کو ذبح ہوتے دکھائی گئی،
اس لیے اس سے مراد،
اُحد کے شہداء ہوئے اور اس خواب میں واللہ خیر کا جملہ آپ کی اور مسلمانوں کی تسلی و تشفی اور جمعیت خاطر کے لیے تھا کہ مسلمانوں کی شہادت،
خیر و خوبی کا باعث ہو گی اور جنگ اُحد کے فورا بعد مسلمانوں کا کفار کے تعاقب میں نکلنا اور صدق دل سے جہاد کرنا یا کافروں کا غزوہ اُحد کے بعد یہ کہہ کر جانا کہ اگلے سال بدر کے میدان میں لڑائی ہو گی اور مسلمانوں کا اگلے سال اس وعدہ کے مطابق نکلنا،
وعدہ کو سچ کر دکھانا تھا،
اس لیے اس کے نتیجہ میں بعد کی فتوحات حاصل ہوئیں اور یہاں بدر سے مراد بدر الموعد ہے،
جو بدر ثانی ہے،
جس کے لیے کافر دھمکی دے کر گئے تھے،
لیکن آنے کی جراءت نہ کر سکے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5934   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.