الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
6. باب شَفَقَتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمَّتِهِ وَمُبَالَغَتِهِ فِي تَحْذِيرِهِمْ مِمَّا يَضُرُّهُمْ:
6. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت پر کیسی شفقت تھی، اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5954
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن براد الاشعري ، وابو كريب واللفظ لابي كريب، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن مثلي ومثل ما بعثني الله به، كمثل رجل اتى قومه، فقال: يا قوم، إني رايت الجيش بعيني، وإني انا النذير العريان فالنجاء، فاطاعه طائفة من قومه، فادلجوا فانطلقوا على مهلتهم، وكذبت طائفة منهم، فاصبحوا مكانهم فصبحهم الجيش، فاهلكهم واجتاحهم، فذلك مثل من اطاعني واتبع ما جئت به، ومثل من عصاني وكذب ما جئت به من الحق ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ مَا بَعَثَنِيَ اللَّهُ بِهِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمَهُ، فَقَالَ: يَا قَوْمِ، إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَيَّ، وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ فَالنَّجَاءَ، فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَى مُهْلَتِهِمْ، وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ، فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ، فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ، فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي وَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ، وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ مَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مثال اور میرے دین کی مثال جو کہ اللہ نے مجھے دے کر بھیجا ہے، ایسی ہے جیسے اس شخص کی مثال جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے میری قوم! میں نے لشکر کو اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے (یعنی دشمن کی فوج کو) اور میں صاف صاف ڈرانے والا ہوں، پس جلدی بھاگو۔ اب اس کی قوم میں سے بعض نے اس کا کہنا مانا اور وہ شام ہوتے ہی بھاگ گئے اور آرام سے چلے گئے اور بعض نے جھٹلایا اور وہ صبح تک اس ٹھکانے میں رہے اور صبح ہوتے ہی لشکر ان پر ٹوٹ پڑا اور ان کو تباہ کیا اور جڑ سے اکھیڑ دیا۔ پس یہی اس شخص کی مثال ہے جس نے میری اطاعت کی اور جو کچھ میں لے کر آیا ہوں اس کی اتباع کی اور جس نے میرا کہنا نہ مانا اور سچے دین کو جھٹلایا۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مثال اور اللہ نے جو کچھ مجھے دے کر بھیجا ہے، اس کی تمثیل اس آدمی کی ہے جو اپنی قوم کے پاس آیا اور انھیں کہا، اے میری قوم! میں نے اپنی دونوں آنکھوں (دشمن کا) لشکردیکھا ہے اور میں تمھیں کھلم کھلا ڈراتا ہوں، لہذا اپنی جان بچاؤ تو اس کی قوم کے کچھ لوگوں نے اس کی بات مان لی اور رات کے شروع میں چل پڑے اور آہستہ آہستہ چلتے رہے اور ان میں سے کچھ لوگوں نے اس کو جٹھلایا اور صبح تک اپنی جگہ رہے، لشکر نے ان پر صبح صبح حملہ کیا، ان کو ہلاک کر دیا اور ان کو ختم کر ڈالا، یہی تمثیل ہے ان لوگوں کی جنھوں نے میری اطاعت کی اور جو کچھ میں لایا ہوں اس کی پیروی کی اور جنھوں نے میری نافرمانی کی اور جو حق میں لے کر آیا ہوں، اس کو جٹھلایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2283
   صحيح البخاري6482عبد الله بن قيسمثلي ومثل ما بعثني الله كمثل رجل أتى قوما فقال رأيت الجيش بعيني وإني أنا النذير العريان فالنجا النجاء فأطاعته طائفة فأدلجوا على مهلهم فنجوا وكذبته طائفة فصبحهم الجيش فاجتاحهم
   صحيح البخاري7283عبد الله بن قيسمثلي ومثل ما بعثني الله به كمثل رجل أتى قوما فقال يا قوم إني رأيت الجيش بعيني وإني أنا النذير العريان فالنجاء فأطاعه طائفة من قومه فأدلجوا فانطلقوا على مهلهم فنجوا وكذبت طائفة منهم فأصبحوا مكانهم فصبحهم الجيش فأهلكهم واجتاحهم فذلك مثل من أطاعني فاتبع ما ج
   صحيح مسلم5954عبد الله بن قيسمثلي ومثل ما بعثني الله به كمثل رجل أتى قومه فقال يا قوم إني رأيت الجيش بعيني وإني أنا النذير العريان فالنجاء فأطاعه طائفة من قومه فأدلجوا فانطلقوا على مهلتهم وكذبت طائفة منهم فأصبحوا مكانهم فصبحهم الجيش فأهلكهم واجتاحهم فذلك مثل من أطاعني واتبع ما جئت به
   مشكوة المصابيح148عبد الله بن قيسإنما مثلي ومثل ما بعثني الله به كمثل رجل اتى قوما فقال يا قوم إني رايت الجيش

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 148  
´رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مثال `
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمًا فَقَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنِي وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ فَالنَّجَاءَ النَّجَاءَ فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَى مَهْلِهِمْ فَنَجَوْا وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي فَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ وَمثل من عَصَانِي وَكذب بِمَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ» . . .»
. . . سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اور اس دین کی مثال جس کو اللہ تعالیٰ نے مجھے دے کر دنیا میں بھیجا ہے۔ اس شخص کی طرح ہے جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہا: اے میری قوم! میں نے دشمن لشکر کو اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے (وہ دشمن بہت جلد حملہ آور ہونے والا ہے) میں تم کو اس دن سے ہوشیار کرتا ہوں اور خیرخواہی کے لیے تمہیں ڈراتا ہوں لہٰذا اس دشمن کے آنے سے پہلے اپنی نجات کی فکر کر لو اور بچنے کی کوئی صورت نکالو۔ اس باتوں کو سن کر اس کی قوم کے کچھ لوگوں نے اس کا کہا مان لیا اور راتوں رات آہستہ آہستہ وہاں سے چل پڑے اور دشمن سے نجات پا گئے اور کچھ لوگوں نے اس کو جھوٹا سمجھا اور صبح تک اپنے بستروں پر سوئے پڑے رہے کہ دشمن کا شکر صبح ان پر ٹوٹ پڑا اور ان کو ہلاک و برباد کر ڈالا۔ اور ان کی نسل کا خاتمہ کر دیا۔ پس بالکل ہوبہو یہی مثال اس شخص کی ہے جس نے میری بات مان لی اور میری تابعداری کی اور جو احکام اللہ کی طرف سے لایا ہوں ان کی پیروی کی۔ اور اس شخص کی جس نے میری نافرمانی اور میری لائی ہوئی سچی بات کی تکذیب کی اور اس کو جھٹلایا۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 148]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 7283]،
[صحيح مسلم 5954]

فقہ الحدیث:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت فرض ہے۔
➋ سچے راوی کی بیان کردہ خبر واحد حجت ہے۔
➌ تبلیغ دین کے لئے مثالیں بیان کرنا جائز ہے، بشرطیکہ ان مثالوں سے کسی دینی حکم کی مخالفت نہ ہو۔
➍ قرآن و حدیث پر عمل نہ کرنے والے لوگ آسمانی عدالت اور اخروی زندگی میں تباہ و برباد ہوں گے اور (اللہ تعالیٰ کے حکم سے) عذاب میں رہیں گے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 148   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5954  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
النذير العريان:
ننگا اور برہنہ ہو کر ڈرانے والا،
جاہلیت کے دور میں یہ رواج اور دستور تھا،
اگر کوئی انسان دور سے اپنی قوم کو کسی خطرہ سے آگاہ کرنا چاہتا تو اپنے کپڑے اتار کر،
ان کپڑوں سے اشارہ کرتا کہ خطرہ ہے،
تیار ہو جاؤ تو اس کے سچا ہونے کی دلیل ہوتی،
چونکہ رسول کی بات قطعی اور یقینی ہوتی ہے،
جس میں جھوٹ کا احتمال نہیں ہوتا،
اس لیے اس کو نذير عريان سے تشبیہ دی گئی ہے۔
(2)
النجاء:
یعنی اطلبوا النجاء:
نجات اور خلاصی کا طریقہ اختیار کرو،
اپنی راہ نجات تلاش کرو،
(3)
أدلجوا:
وہ سرشام چل پڑے،
رات بھر آہستہ آہستہ۔
علي مهلهم يا مهلتهم:
چلتے رہے اور دشمن کی دسترس سے نکل گئے۔
(4)
صبحهم الجيش:
لشکر نے صبح صبح سوئے سوئے حملہ کر دیا،
مقصد ہے دشمن اچانک حملہ آور ہو گیا اور ان کو مقابلہ یا تیاری کا موقعہ نہ دیا۔
(5)
فاجتاحهم:
ان کو بیخ و بن سے اکھیڑ دیا،
یعنی سب کو تہس نہس کر دیا،
کوئی بھی نہ بچ سکا۔
فوائد ومسائل:
رسول،
قوم کے ہراول دستہ یا قوم کے نگران اور محافظ کی طرح اپنی امت کی نجات اور خطرات سے بچاؤ کا جذبہ رکھتا ہے اور ان کو ان تمام امور سے آگاہ فرماتا ہے،
جو ان کے لیے نقصان یا ہلاکت کا باعث بن سکتے ہیں،
اس لیے امت خطرات اور نقصانات سے تبھی محفوظ رہ سکتی ہے کہ وہ اپنے رسول کی ہدایات و تعلیمات پر عمل پیرا ہو،
وگرنہ وہ تباہی اور بربادی سے بچ نہیں سکتی،
آج کل سر کی آنکھوں سے اس حقیقت کا ہم نظارہ کر رہے ہیں،
لیکن عبرت پذیری اور سبق آموزی کا ملکہ مسخ ہو چکا ہے،
اس لیے خواب غفلت سے بیدار ہونے کا نام نہیں لیتے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5954   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.