الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
15. باب فَضَائِلِ فَاطِمَةَ بِنْتِ النَّبِيِّ عَلَيْهَا الصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ:
15. باب: سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6312
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا منصور بن ابي مزاحم ، حدثنا إبراهيم يعني ابن سعد ، عن ابيه ، عن عروة ، عن عائشة . ح وحدثني زهير بن حرب واللفظ له، حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن ابيه ، ان عروة بن الزبير حدثه، ان عائشة حدثته، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، دعا فاطمة ابنته، فسارها، فبكت، ثم سارها، فضحكت، فقالت عائشة: فقلت لفاطمة : ما هذا الذي سارك به رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فبكيت، ثم سارك، فضحكت، قالت: سارني فاخبرني بموته، فبكيت ثم سارني، فاخبرني اني اول من يتبعه من اهله فضحكت ".حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَعَا فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ، فَسَارَّهَا، فَبَكَتْ، ثُمَّ سَارَّهَا، فَضَحِكَتْ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ لِفَاطِمَةَ : مَا هَذَا الَّذِي سَارَّكِ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَبَكَيْتِ، ثُمَّ سَارَّكِ، فَضَحِكْتِ، قَالَتْ: سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي بِمَوْتِهِ، فَبَكَيْتُ ثُمَّ سَارَّنِي، فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ مَنْ يَتْبَعُهُ مِنْ أَهْلِهِ فَضَحِكْتُ ".
عروہ بن زبیر نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلا یا اور ان کو راز داری سے (سر گوشی کرتے ہو ئے) کوئی بات کہی تو حضرت فاطمہ روپڑیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ان کو رازداری سے کوئی بات کہی تو وہ ہنسنے لگیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا: یہ کیا بات تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو راز داری سے کہی اور آپ روپڑیں، پھر دوبارہ رازداری سے بات کی تو ہنس دیں۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کا ن میں بات کی اور اپنی موت کی خبر دی تو میں روپڑی، پھر دوسری بار میرے کان میں بات کی اور مجھے بتا یا کہ ان کے گھر والوں میں سے پہلی میں ہو ں گی جو ان سے جا ملوں گی تو میں ہنس دی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بلا یا اور ان کو راز داری سے (سر گوشی کرتے ہو ئے) کو ئی بات کہی تو حضرت فاطمہ روپڑیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ان کو رازداری سے کو ئی بات کہی تو وہ ہنسنے لگیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا: یہ کیا بات تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو راز داری سے کہی اور آپ روپڑیں،پھر دوبارہ رازداری سے بات کی تو ہنس دیں۔حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کا ن میں بات کی اور اپنی موت کی خبر دی تو میں روپڑی، پھر دوسری بار میرے کان میں بات کی اور مجھے بتا یا کہ ان کے گھر والوں میں سے پہلی میں ہو ں گی جو ان سے جا ملوں گی تو میں ہنس دی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2450
   صحيح البخاري4434عائشة بنت عبد اللهأنه يقبض في وجعه الذي توفي فيه فبكيت أني أول أهله يتبعه فضحكت
   صحيح البخاري3626عائشة بنت عبد اللهأخبرني أنه يقبض في وجعه الذي توفي فيه فبكيت أني أول أهل بيته أتبعه فضحكت
   صحيح البخاري3716عائشة بنت عبد اللهأنه يقبض في وجعه الذي توفي فيه فبكيت أني أول أهل بيته أتبعه فضحكت
   صحيح مسلم6312عائشة بنت عبد اللهأخبرني بموته فبكيت أني أول من يتبعه من أهله فضحكت
   صحيح مسلم6313عائشة بنت عبد اللهأما ترضي أن تكوني سيدة نساء المؤمنين قالت فضحكت ضحكي الذي رأيت
   جامع الترمذي3872عائشة بنت عبد اللهأخبرني أنه ميت من وجعه هذا فبكيت أني أسرع أهله لحوقا به فذاك حين ضحكت
   سنن ابن ماجه1621عائشة بنت عبد اللهألا ترضين أن تكوني سيدة نساء المؤمنين فضحكت لذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1621  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اکٹھا ہوئیں اور ان میں سے کوئی بھی پیچھے نہ رہی، اتنے میں فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں، ان کی چال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال کی طرح تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری بیٹی! خوش آمدید پھر انہیں اپنے بائیں طرف بٹھایا، اور چپکے سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں، پھر چپکے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات کہی تو وہ ہنسنے لگیں، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے ان سے پوچھا کہ تم کیوں روئیں؟ تو انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ عل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1621]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ واقعہ رسول اللہ ﷺ کے مرض وفات کے دوران میں پیش آیا جب تمام امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھیں۔
مولانا صفی الرحمٰن مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ نے الرحیق المختوم میں اسے حیات مبارکہ کے آخری دن کا واقعہ قرا ردیا ہے۔
اور فرمایا کہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ آخری دن نہیں بلکہ آخری ہفتے میں کسی دن پیش آیا تھا۔
واللہ أعلم، دیکھئے: (الرحیق المختوم اردو طبع مکتبہ سلفیہ ص: 628)
 اس حدیث میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے شرف اور فضیلت کا اظہار ہے جنھیں رسول اللہ ﷺ نے خاص راز عطا فرمایا۔

(3)
راز کے طور پر بتائی ہوئی بات ظاہر کرنا مناسب نہیں کیونکہ راز ایک امانت کی حیثیت رکھتا ہے۔
اور امانت میں خیانت کرنا حرام ہے۔

(4)
رسول اللہ ﷺ کا حضرت فاطمہ کو مستقبل کی خبر دینا اور واقعات کا اسی طرح پیش آنا آپ ﷺ کی نبوت ورسالت کی دلیل ہے۔
رسول اللہﷺ نے جس قدر پیش گویئاں فرمائی ہیں۔
وہ سب کی سب اسی طرح بعینہ پوری ہویئں ہیں۔
جس طرح فرمائی گئی تھیں۔
جن پیش گویئوں کے ابھی پورا ہونے کاوقت نہیں آیا۔
ان کے بارے میں بھی ہمارا ایمان ہے کہ وہ ضرور پوری ہوں گی۔

(5)
حفاظ کرام کا آپس میں دور کرنا اور بالخصوص رمضان المبارک میں اس کا اہتمام کرنا سنت نبوی ﷺ ہے۔

(6)
عمر کے آخری حصے میں نیکی کے کاموں کا اہتما م زیاہ ہونا چاہیے۔

(7)
دوست احباب اور اقارب کے لئے اگر کسی خوش کن خبر کا علم ہوتو انھیں خوش خبری دینی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1621   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3872  
´فاطمہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اٹھنے بیٹھنے کے طور و طریق اور عادت و خصلت میں فاطمہ ۱؎ رضی الله عنہ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ کسی کو نہیں دیکھا، وہ کہتی ہیں: جب وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ اٹھ کر انہیں بوسہ لیتے اور انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے، اور جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آتے تو وہ اٹھ کر آپ کو بوسہ لیتیں اور آپ کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں چنانچہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو فاطمہ آئیں اور آپ پر جھکیں اور آپ کو بوسہ لیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور رونے لگیں پھر آپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3872]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی منقبت کئی طرح سے ثابت ہوتی ہے۔


فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ سے اخلاق وعادات میں بہت زیادہ مشابہت رکھتی تھیں۔


فاطمہ آپﷺ کو اپنے گھر والوں میں سب سے زیادہ پیاری تھیں۔


آخرت میں آپﷺ سے شرف رفاقت سب سے پہلے فاطمہ کو حاصل ہوئی (رضی اللہ عنہا)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3872   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.