الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
4. باب فَضْلِ صِلَةِ أَصْدِقَاءِ الأَبِ وَالأُمِّ وَنَحْوِهِمَا:
4. باب: ماں باپ کے دوستوں کے ساتھ سلوک کر نے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6515
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن علي الحلواني ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، والليث بن سعد جميعا، عن يزيد بن عبد الله بن اسامة بن الهاد ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، انه كان إذا خرج إلى مكة كان له حمار يتروح عليه إذا مل ركوب الراحلة، وعمامة يشد بها راسه، فبينا هو يوما على ذلك الحمار إذ مر به اعرابي، فقال: الست ابن فلان بن فلان؟ قال: بلى، فاعطاه الحمار، وقال: اركب هذا والعمامة، قال: اشدد بها راسك، فقال له بعض اصحابه: غفر الله لك اعطيت هذا الاعرابي حمارا، كنت تروح عليه وعمامة كنت تشد بها راسك، فقال إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن من ابر البر صلة الرجل اهل ود ابيه بعد ان يولي "، وإن اباه كان صديقا لعمر.حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ جَمِيعًا، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ كَانَ لَهُ حِمَارٌ يَتَرَوَّحُ عَلَيْهِ إِذَا مَلَّ رُكُوبَ الرَّاحِلَةِ، وَعِمَامَةٌ يَشُدُّ بِهَا رَأْسَهُ، فَبَيْنَا هُوَ يَوْمًا عَلَى ذَلِكَ الْحِمَارِ إِذْ مَرَّ بِهِ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: أَلَسْتَ ابْنَ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ؟ قَالَ: بَلَى، فَأَعْطَاهُ الْحِمَارَ، وَقَالَ: ارْكَبْ هَذَا وَالْعِمَامَةَ، قَالَ: اشْدُدْ بِهَا رَأْسَكَ، فَقَالَ لَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ: غَفَرَ اللَّهُ لَكَ أَعْطَيْتَ هَذَا الْأَعْرَابِيَّ حِمَارًا، كُنْتَ تَرَوَّحُ عَلَيْهِ وَعِمَامَةً كُنْتَ تَشُدُّ بِهَا رَأْسَكَ، فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ مِنْ أَبَرِّ الْبِرِّ صِلَةَ الرَّجُلِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ "، وَإِنَّ أَبَاهُ كَانَ صَدِيقًا لِعُمَرَ.
ابراہیم بن سعد اور لیث بن سعد دونوں نے یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کی کہ وہ مکہ مکرمہ کے لیے نکلتے تو جب اونٹ کی سواری سے تھک جاتے تو ان کا گدھا (ساتھ ہوتا) تھا جس پر وہ سہولت کے لیے سواری کرتے۔ اور ایک عمامہ (ہوتا) تھا جو اپنے سر پر باندھتے تھے۔ تو ایسا ہوا کہ ایک دن وہ اس گدھے پر سوار تھے کہ ایک بادیہ نشیں ان کے قریب سے گزرا، انہوں نے اس سے کہا؛ تم فلاں بن فلاں کے بیٹے نہیں ہو! اس نے کہا: کیوں نہیں (اسی کا بیٹا ہوں) تو انہوں نے گدھا اس کو دے دیا اور کہا: اس پر سوار ہو جاؤ اور عمامہ (بھی) اسے دے کر کہا: اسے سر پر باندھ لو۔ تو ان کے کسی ساتھی نے ان سے کہا: اللہ آپ کی مغفرت کرے! آپ نے اس بدو کو وہ گدھا بھی دے دیا جس پر آپ سہولت (تکان اتارنے) کے لیے سواری کرتے تھے اور عمامہ بھی دے دیا جو اپنے سر پر باندھتے تھے۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "والدین کے ساتھ بہترین سلوک میں سے یہ (بھی) ہے کہ جب اس کا والد رخصت ہو جائے تو اس کے ساتھ محبت کا رشتہ رکھنے والے آدمی کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔" اور اس کا والد (میرے والد) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا دوست تھا۔
عبداللہ بن دینار رحمۃ اللہ علیہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ جب وہ مکہ کے سفر پر روانہ ہوئے تو ان کے ساتھ ایک گدھا ہوتا،جب وہ اونٹ کی سواری سے اکتا جاتے تو اس پر سوارہوکر آرام حاصل کرتے اورایک پگڑی تھی،جسے اپنے سرپر باندھتے تھے،ایک دن وہ اس گدھے پر سوار تھے کہ اس دوران،ان کے پاس سے ایک بدوی گزرا،چنانچہ انہوں نے پوچھا،کیاتم فلان بن فلان کے بیٹے نہیں ہو،اس نے کہا،کیوں نہیں تو انہوں نے اسے اپناگدھا دے دیا اورفرمایا،اس پر سوار ہوجا اور پگڑی دی کہ اسے اپنے سر پر باندھ لو تو انہیں ان کے بعض احباب نے کہا،اللہ آپ کی مغفرت فرمائے،آپ نے اس بدوکو وہ گدھا دے دیاہے،جس پر آپ راحت حاصل کرتے تھے اور وہ پگڑی عنایت فرمادی ہے،جسے اپنے سر پر باندھتےتھے تو انہوں نے جواب دیا،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے،حسن سلوک کی ایک اعلیٰ قسم یہ ہے کہ باپ کے انتقال کے بعد انسان اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ(احترام و تکریم) کا تعلق رکھے۔"اور اس کا باپ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دوست تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2552
   صحيح مسلم6514عبد الله بن عمرأبر البر صلة الولد أهل ود أبيه
   صحيح مسلم6515عبد الله بن عمرأبر البر صلة الرجل أهل ود أبيه بعد أن يولي
   جامع الترمذي1903عبد الله بن عمرأبر البر أن يصل الرجل أهل ود أبيه
   سنن أبي داود5143عبد الله بن عمرأبر البر صلة المرء أهل ود أبيه بعد أن يولي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6515  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
يتروح عليه:
اس پر راحت و سکون حاصل کرتے۔
(2)
بعد ان يولي:
جب وہ پشت پھیر جائے،
غائب ہو یا فوت ہو جائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6515   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.