الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
14. باب ثَوَابِ الْمُؤْمِنِ فِيمَا يُصِيبُهُ مِنْ مَرَضٍ أَوْ حُزْنٍ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا:
14. باب: مومن کو کوئی بیماری یا تکلیف پہنچے تو اس کا ثواب۔
حدیث نمبر: 6559
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن الحارث بن سويد ، عن عبد الله ، قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يوعك فمسسته بيدي، فقلت: يا رسول الله، إنك لتوعك وعكا شديدا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجل، إني اوعك كما يوعك رجلان منكم، قال: فقلت: ذلك ان لك اجرين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجل، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مسلم يصيبه اذى من مرض فما سواه، إلا حط الله به سيئاته كما تحط الشجرة ورقها "، وليس في حديث زهير: فمسسته بيدي.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَجَلْ، إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ، قَالَ: فَقُلْتُ: ذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَجَلْ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مِنْ مَرَضٍ فَمَا سِوَاهُ، إِلَّا حَطَّ اللَّهُ بِهِ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا "، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ: فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي.
عثمان بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب اور اسحٰق بن ابراہیم نے کہا؛ ہمیں جریر نے اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابراہیم تیمی سے، انہوں نے حارث بن سوید سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ کو بخار چڑھ رہا تھا، میں نے آپ کو ہاتھ سے چھوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کو تو بہت سخت بخار چڑھا ہوا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں، مجھے اتنا بخار چڑھتا ہے جتنا تم میں سے دو آدمیوں کو بخار چڑھتا ہے۔" میں نے عرض کی: یہ اس لیے کہ آپ کے لیے دہرا اجر ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں، (یہی بات ہے۔) " پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی مسلمان نہیں جسے کوئی تکلیف پہنچے، مرض ہو یا اس کے علاوہ کوئی اور تکلیف مگر اللہ اس کے سبب سے اس کی برائیاں (گناہ) جھاڑ دیتا ہے جس طرح درخت اپنے پتے جھاڑتا ہے۔" زہیر کی حدیث میں یہ الفاظ نہیں: "تو میں نے آپ کو ہاتھ سے چھوا۔"
حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں،میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،جبکہ آپ کو بخار تھا،چنانچہ میں نے آپ کو اپنا ہاتھ لگا کردیکھا اورعرض کیا:اےاللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!آپ کو تو بہت شدید بخار ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں،مجھے تم میں سے دو آدمیوں کے برابر بخار ہوتا ہے،سو میں نےکہا،یہ اس لیے ہے کہ آپ کو دوگنا اجر ملتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس مسلمان کو بھی کوئی تکلیف پہنچتی ہے،بیماری ہو یاکوئی مصیبت تو اللہ اس کے سبب اس کی بُرائیاں گرادیتاہے،جس طرح (سوکھا) درخت اپنے پتے جھاڑتا ہے۔"زہیر کی حدیث میں،اپنےہاتھ سے چھونے کا ذکر نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2571


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.