الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
22. باب مُدَارَاةِ مَنْ يُتَّقَى فُحْشُهُ:
22. باب: جس کی برائی کا ڈر ہو اس کی ظاہر میں خاطرداری کرنا۔
Chapter: Being Kind To Protect Oneself From Another's Vile Behavior
حدیث نمبر: 6596
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، وابن نمير كلهم، عن ابن عيينة واللفظ لزهير، قال: حدثنا سفيان وهو ابن عيينة، عن ابن المنكدر ، سمع عروة بن الزبير ، يقول: حدثتني عائشة : ان رجلا استاذن على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ائذنوا له، فلبئس ابن العشيرة، او بئس رجل العشيرة، فلما دخل عليه الان له القول، قالت عائشة: فقلت: يا رسول الله، قلت له الذي قلت، ثم النت له القول، قال: يا عائشة: " إن شر الناس منزلة عند الله يوم القيامة من ودعه، او تركه الناس اتقاء فحشه ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ : أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ائْذَنُوا لَهُ، فَلَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ، أَوْ بِئْسَ رَجُلُ الْعَشِيرَةِ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ أَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ لَهُ الَّذِي قُلْتَ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ، قَالَ: يَا عَائِشَةُ: " إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ وَدَعَهُ، أَوْ تَرَكَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ ".
سفیان بن عیینہ نے ابن منکدر سے روایت کی، انہوں نے عروہ بن زبیر کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اجازت طلب کی، آپ نے فرمایا: "اس کو اجازت دے دو، یہ یقینا اپنے قبیلے کا بُرا فرد ہے، یا فرمایا: قبیلے کا برا مرد ہے۔" جب وہ شخص اندر آیا تو آپ نے اس کے ساتھ نرمی سے گفتگو کی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ نے اس کے بارے میں وہ فرمایا جو فرمایا تھا، پھر آپ نے اس کے ساتھ نرمی سے بات کی؟ آپ نے فرمایا: "عائشہ! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ رتبے کے اعتبار سے سب سے برا شخص وہ ہو گا جس سے لوگ اس کی بدزبانی سے بچنے کے لیے دور رہیں یا اس کو چھوڑ دیں۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا:"اسے اجازت دے دو۔ یہ اپنے قبیلہ کا برافردیا برا آدمی ہے۔"تو جب وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے اس سے نرمی سے گفتگو فرمائی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں میں نے آپ سے عرض کیا:اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے اس کے بارے میں جو کچھ فرمایا آپ کو معلوم ہے، پھر آپ نے نرمی سےبات چیت کی ہے؟ آپ نے فرمایا:"اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! قیامت کے روز اللہ کے ہاں سب سے بڑے مرتبہ کا حامل وہ انسان ہو گا۔جس کی بدزبانی یا بد کلامی سے بچتے ہوئے لوگ اس کو چھوڑدیں یا الگ رہیں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2591
   صحيح البخاري6032عائشة بنت عبد اللهشر الناس عند الله منزلة يوم القيامة من تركه الناس اتقاء شره
   صحيح البخاري6054عائشة بنت عبد اللهشر الناس من تركه الناس أو ودعه الناس اتقاء فحشه
   صحيح البخاري6131عائشة بنت عبد اللهشر الناس منزلة عند الله من تركه أو ودعه الناس اتقاء فحشه
   صحيح مسلم6596عائشة بنت عبد اللهشر الناس منزلة عند الله يوم القيامة من ودعه الناس اتقاء فحشه
   جامع الترمذي1996عائشة بنت عبد اللهشر الناس من تركه الناس اتقاء فحشه
   سنن أبي داود4791عائشة بنت عبد اللهشر الناس عند الله منزلة يوم القيامة من ودعه الناس لاتقاء فحشه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1996  
´حسن معاملہ کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت مانگی، اس وقت میں آپ کے پاس تھی، آپ نے فرمایا: یہ قوم کا برا بیٹا ہے، یا قوم کا بھائی برا ہے، پھر آپ نے اس کو اندر آنے کی اجازت دے دی اور اس سے نرم گفتگو کی، جب وہ نکل گیا تو میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے تو اس کو برا کہا تھا، پھر آپ نے اس سے نرم گفتگو کی ۱؎، آپ نے فرمایا: عائشہ! لوگوں میں سب سے برا وہ ہے جس کی بد زبانی سے بچنے کے لیے لوگ اسے چھوڑ دیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1996]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس کے برا ہوتے ہوئے بھی اس کے مہمان ہونے پر اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا،
یہی باب سے مطابقت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1996   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.