الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
34. باب أَمْرِ مَنْ مَرَّ بِسِلاَحٍ فِي مَسْجِدٍ أَوْ سُوقٍ أَوْ غَيْرِهِمَا مِنَ الْمَوَاضِعِ الْجَامِعَةِ لِلنَّاسِ أَنْ يُمْسِكَ بِنِصَالِهَا:
34. باب: مجمع یا بازار میں ہتھیار لے جائے تو اس کی احتیاط رکھے۔
حدیث نمبر: 6665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن براد الاشعري ، ومحمد بن العلاء ، واللفظ لعبد الله، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا مر احدكم في مسجدنا، او في سوقنا ومعه نبل، فليمسك على نصالها بكفه ان يصيب احدا من المسلمين منها بشيء، او قال: ليقبض على نصالها ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لِعَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَسْجِدِنَا، أَوْ فِي سُوقِنَا وَمَعَهُ نَبْلٌ، فَلْيُمْسِكْ عَلَى نِصَالِهَا بِكَفِّهِ أَنْ يُصِيبَ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ مِنْهَا بِشَيْءٍ، أَوَ قَالَ: لِيَقْبِضَ عَلَى نِصَالِهَا ".
بُرید نے ابوبردہ سے، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص ہماری مسجد یا ہمارے بازار میں سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہوں تو وہ انہیں اپنی ہتھیلی سے ان کے تیز نوکدار حصوں کی طرف سے پکڑے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کا کوئی حصہ مسلمانوں میں سے کسی شخص کو لگ جائے۔" یا فرمایا: "وہ ان کے پیکانوں کو اپنی مٹھی میں پکڑے۔"
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:"جب تم میں سے کوئی ہماری مساجد ہمارے بازاروں سے تیر لے گزرے تو وہ اپنی ہتھیلی سے اس کے پیکان (نوک)کو پکڑلے تاکہ اس سے کسی مسلمان کو نقصان نہ پہنچے۔"یا آپ نے فرمایا:"اس کے پیکان پر قبضہ کر لے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2615
   صحيح البخاري452عبد الله بن قيسمن مر في شيء من مساجدنا أو أسواقنا بنبل فليأخذ على نصالها لا يعقر بكفه مسلما
   صحيح البخاري7075عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها أو قال فليقبض بكفه أن يصيب أحدا من المسلمين منها شيء
   صحيح مسلم6665عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مجلس أو سوق وبيده نبل فليأخذ بنصالها ثم ليأخذ بنصالها ثم ليأخذ بنصالها
   صحيح مسلم6665عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها بكفه أن يصيب أحدا من المسلمين منها بشيء أو قال ليقبض على نصالها
   سنن أبي داود2587عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها أو قال فليقبض كفه أو قال فليقبض بكفه أن يصيب أحدا من المسلمين
   سنن ابن ماجه3778عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها بكفه أن تصيب أحدا من المسلمين بشيء أو فليقبض على نصالها
   صحيح البخاري452عبد الله بن قيسمن مر في شيء من مساجدنا أو أسواقنا بنبل فليأخذ على نصالها لا يعقر بكفه مسلما
   صحيح البخاري7075عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها أو قال فليقبض بكفه أن يصيب أحدا من المسلمين منها شيء
   صحيح مسلم6665عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مجلس أو سوق وبيده نبل فليأخذ بنصالها ثم ليأخذ بنصالها ثم ليأخذ بنصالها
   صحيح مسلم6665عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها بكفه أن يصيب أحدا من المسلمين منها بشيء أو قال ليقبض على نصالها
   سنن أبي داود2587عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها أو قال فليقبض كفه أو قال فليقبض بكفه أن يصيب أحدا من المسلمين
   سنن ابن ماجه3778عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها بكفه أن تصيب أحدا من المسلمين بشيء أو فليقبض على نصالها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2587  
´تیر لے کر مسجد میں جانے کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص ہماری مسجد یا ہمارے بازار سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہو تو اس کی نوک کو پکڑ لے یا فرمایا: مٹھی میں دبائے رہے، یا یوں کہا کہ: اسے اپنی مٹھی سے دبائے رہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلمانوں میں سے کسی کو لگ جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2587]
فوائد ومسائل:

صدقہ صرف مال کا نہیں ہوتا۔
بلکہ ہر مفید چیز صدقہ کی جا سکتی ہے۔
تیر یا جہاد میں کام آنے والا اسلحہ بھی بطور صدقہ تقسیم کیا جا سکتا ہے۔


تیز دھاردار اور دیگر اسلحہ جات کی نقل وحمل میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔
ایسا نہ ہو کہ غفلت اور غلطی سے کسی مسلمان کو لگ جائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2587   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2587  
´تیر لے کر مسجد میں جانے کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص ہماری مسجد یا ہمارے بازار سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہو تو اس کی نوک کو پکڑ لے یا فرمایا: مٹھی میں دبائے رہے، یا یوں کہا کہ: اسے اپنی مٹھی سے دبائے رہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلمانوں میں سے کسی کو لگ جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2587]
فوائد ومسائل:

صدقہ صرف مال کا نہیں ہوتا۔
بلکہ ہر مفید چیز صدقہ کی جا سکتی ہے۔
تیر یا جہاد میں کام آنے والا اسلحہ بھی بطور صدقہ تقسیم کیا جا سکتا ہے۔


تیز دھاردار اور دیگر اسلحہ جات کی نقل وحمل میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔
ایسا نہ ہو کہ غفلت اور غلطی سے کسی مسلمان کو لگ جائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2587   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.