الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
تقدیر کا بیان
The Book of Destiny
1. باب كَيْفِيَّةِ الْخَلْقِ الآدَمِيِّ فِي بَطْنِ أُمِّهِ وَكِتَابَةِ رِزْقِهِ وَأَجَلِهِ وَعَمَلِهِ وَشَقَاوَتِهِ وَسَعَادَتِهِ:
1. باب: انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں۔
Chapter: How The Human Being Is Created, In His Mother's Womb, And His Provision, Lifespan And Deeds Are Written Down, And His Misery and Happiness
حدیث نمبر: 6737
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا حماد بن زيد ، عن يزيد الضبعي ، حدثنا مطرف ، عن عمران بن حصين ، قال: قيل: يا رسول الله، اعلم اهل الجنة من اهل النار؟ قال: فقال: نعم، قال: قيل: ففيم يعمل العاملون؟ قال: " كل ميسر لما خلق له ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ الضُّبَعِيِّ ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعُلِمَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنْ أَهْلِ النَّارِ؟ قَالَ: فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قِيلَ: فَفِيمَ يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ؟ قَالَ: " كُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ ".
حماد بن زید نے یزید ضبعی سے روایت کی، کہا: ہمیں مطرف نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی: اللہ کے رسول! کیا یہ معلوم ہے کہ جہنم والوں سے (الگ) جنت والے کون ہیں؟ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں۔" کہا: عرض کی گئی: تو پھر عمل کرنے والے کس لیے عمل کریں؟ آپ نے فرمایا: "ہر ایک کو اسی (منزل کی طرف جانے) کی سہولت میسر کر دی جاتی ہے جس (تک اپنے اعمال کے ذریعے پہنچنے) کے لیے اسے پیدا کیا گیا تھا۔"
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، پوچھا گیا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا ہل جنت اور اہل دوزخ سے الگ جان لیے گئے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا:"ہاں۔"پوچھا گیا تو پھر عمل کرنے والے عمل کس کی خاطر کر رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا:"ہر ایک کے لیے وہ عمل آسان کر دئیے گئے ہیں جن کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2649
   صحيح البخاري7551عمران بن الحصينكل ميسر لما خلق له
   صحيح البخاري6596عمران بن الحصينكل يعمل لما خلق له أو لما يسر له
   صحيح مسلم6739عمران بن الحصينأرأيت ما يعمل الناس اليوم ويكدحون فيه أشيء قضي عليهم ومضى عليهم من قدر ما سبق فيما يستقبلون به مما أتاهم به نبيهم وثبتت الحجة عليهم فقلت بل شيء قضي عليهم ومضى عليهم قال أفلا يكون ظلما ففزعت من ذلك فزعا شديدا وقلت كل شيء خلق الله ومل
   صحيح مسلم6737عمران بن الحصينكل ميسر لما خلق له
   سنن أبي داود4709عمران بن الحصينكل ميسر لما خلق له
   مشكوة المصابيح87عمران بن الحصينلا بل شيء قضي عليهم ومضى فيهم وتصديق ذلك في كتاب الله عز وجل ونفس وما سواها فالهمها فجورها وتقواها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 87  
´قسمت میں لکھا پورا ہو کر رہتا ہے`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن عمرَان بن حضين: إِن رجلَيْنِ من مزينة أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَكْدَحُونَ فِيهِ أَشِيءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى فيهم من قدر قد سَبَقَ أَوْ فِيمَا يَسْتَقْبِلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَثَبَتَتِ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لَا بَلْ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى فِيهِمْ وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ (وَنَفْسٍ وَمَا سواهَا فألهمها فجورها وتقواها) ‏‏‏‏رَوَاهُ مُسلم ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ مزینہ قبیلہ کے دو آدمیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ یہ فرمائیے جو کچھ آج کل لوگ کام کرتے ہیں اور اس کے حاصل کرنے میں محنت و مشقت کرتے ہیں، کیا وہ ایسی چیز ہے جو ان کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے اور ان کی تقدیر میں گزر چکی ہے یعنی جو کچھ لوگ کرتے ہیں یہ سب پہلے تقدیر میں لکھا جا چکا ہے یا آئندہ وہ چیز ہونے والی ہے جن کو ان کا نبی لایا ہے اور ان پر حجت و دلیل ثابت ہو چکی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! اس کا فیصلہ ہو چکا اور یہ چیز ان پر گزر چکی ہے اس کی تصدیق اللہ عزوجل کی کتاب میں ہے «ونفس وما سواها ٭فألهمها فجورها وتقواها» الایۃ یعنی قسم ہے جان کی اور اس کے بنانے والے کی، پھر اس کے دل میں بھلائی و برائی ڈال دی ہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 87]

تخریج:
[صحيح مسلم 6739]

فقہ الحدیث:
➊ معلوم ہوا کہ تقدیر پہلے سے مقرر شدہ ہے اور انسان مجبور محض نہیں، بلکہ اپنے اعمال میں خود مختار ہے۔
➋ حدیث اور قرآن ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 87   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4709  
´تقدیر (قضاء و قدر) کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا جنتی اور جہنمی پہلے ہی معلوم ہو چکے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اس نے کہا: پھر عمل کرنے والے کس بنا پر عمل کریں؟ آپ نے فرمایا: ہر ایک کو توفیق اسی بات کی دی جاتی ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4709]
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں تقدیرکو صراحتًا (اللہ کا) علم قراردیا گیا ہے، اس معنی کی احادیث میں اہل خیر کو ایک حد تک خیر کی بشارت اور امید دلائی گئی ہے اور دوسروں کے لئے تنبیہ اور توبہ کی دعوت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4709   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.