الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
علم کا بیان
The Book of Knowledge
4. باب هَلَكَ الْمُتَنَطِّعُونَ:
4. باب: تشدد کرنے والوں کے ہلاک ہونے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 6784
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، ويحيي بن سعيد ، عن ابن جريج ، عن سليمان بن عتيق ، عن طلق بن حبيب ، عن الاحنف بن قيس ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هلك المتنطعون، قالها ثلاثا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، وَيَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلَكَ الْمُتَنَطِّعُونَ، قَالَهَا ثَلَاثًا ".
احنف بن قیس نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "غلو میں گہرے اترنے والے ہلاک ہو گئے۔" آپ نے تین بار یہ بات ارشاد فرمائی۔
حضرت عبد اللہ(بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بال کی کھال اتارنے والے تباہ ہوئے۔"آپ نے یہ بات تین دفعہ فرمائی۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2670

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6784  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
المتنطعون:
غلو اور انتہائی پسندی اختیار کرنے والے،
بال کی کھال اتارنے والے،
کیونکہ تنطع کا معنی غلو اور تعمق ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا،
بے مقصد اور بے فائدہ موشگافیاں کرنا اور حد سے بڑھنا پسندیدہ طرزعمل نہیں ہے،
کیونکہ یہ بدعملی اور راہ فرار اختیار کرنے یا بہانہ سازی کا باعث بنتا ہے،
جس طرح بنو اسرائیل کو گائے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تو انہوں نے پوچھا،
اس کی عمر کتنی ہو،
جب یہ بتا دیا گیا تو کہا،
اس کا رنگ کیسا ہو،
یہ بتا دیا گیا تو کہنے لگے اور وضاحت کرو،
کیونکہ ایسی گائیوں میں اشتباہ و التباس موجود ہے،
لیکن ورع اور پرہیزگاری اختیار کرنا اور مشتبہ چیزوں سے بچنے کی کوشش کرنا مطلوب ہے،
مثلا ایک کپڑا صاف ستھرا ہے اور ابھی بھی طے کر کے رکھا گیا ہے اور دوسرے کپڑے کے بارے میں شبہ ہے،
اس پر کسی بچے کے بول کے چھینٹے پڑ گئے ہیں لیکن اس کو دھو دیا گیا ہے تو دوسرے کپڑے کی بجائے پہلا کپڑا لینا یہ غلو اور انتہا پسندی ہے۔
لیکن اگر کپڑا پاک صاف ہے اور دوسرے کپڑے کو گارا لگا ہے تو پہلے کپڑے کو لینا ورع اور پرہیزگاری ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6784   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.