الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
The Book Pertaining to the Remembrance of Allah, Supplication, Repentance and Seeking Forgiveness
18. باب فِي الْأٓدْعِيَةِ
18. باب: دعاؤں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 6895
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وإسحاق بن إبراهيم واللفظ ليحيى، قالا: اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن هلال ، عن فروة بن نوفل الاشجعي ، قال: سالت عائشة عما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو به الله؟ قالت: كان يقول: " اللهم إني اعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم اعمل ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالٍ ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ الْأَشْجَعِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ اللَّهَ؟ قَالَتْ: كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ ".
منصور نے ہلال سے اور انہوں نے فروہ بن نوفل اشجعی سے روایت کی، کہا: میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے کیا دعائیں کیا کرتے تھے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے: "اے اللہ! جو میں نے کیا اس کے شر سے اور جو میں نے نہیں کیا، اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔"
فروہ بن نوفل اشجعی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے کون سی دعا کرتے تھے، انھوں نے جواب دیا، آپ یہ دعا کرتے تھے۔"اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ان اعمال کے شر سے جو میں نے کیے ہیں اور ان اعمال کے شر سے جو میں نے نہیں کیے ہیں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2716

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6895  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
کسی برے عمل کا سرزد ہوجانا اور اس طرح کسی اچھے اور نیک عمل کا رہ جانا،
دونوں ایسی چیزیں ہیں،
جن کے شر سے ہمیں پناہ مانگنی چاہیے،
لیکن آپ چونکہ اللہ کی سب سے زیادہ معرفت رکھتے تھے،
اس لیے سب سے زیادہ خشیت سے متصف تھے،
اس لیے آپ اچھے سے اچھے عمل کرنے اور برے اور گندے اعمال سے دامن بچانے کے باوجودیہ سمجھتے تھے کہ شاید کوئی نیک عمل جو مجھے کرنا چاہیے تھا،
میں وہ نہ کر سکا ہوں اور جو عمل میں نے کیے ہیں،
شاید وہ اس حد تک نہ پہنچ سکے ہوں،
جیسے وہ کرنے چاہیے تھے،
نیز آپ ہمارے لیے نمونہ عمل تھے،
اگر آپ یہ دعا نہ فرماتے تو ہمیں ان کا کیسے پتا چلتا اور ہمیں مانگنے کا اسلوب اور طریقہ کیسے آتا،
نیز ہم میں اچھے عمل کرنے اور برے اعمال کے بچنے سے عجب و غرور اور نیکی و پاکدامنی کا پندار پیداہو سکتا ہے،
جو انتہائی قبیح جرم ہے،
اس لیے ہمیں یہ دعا کرنی چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6895   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.