الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام
Characteristics of The Hypocrites And Rulings Concerning Them
1. باب صِفَّاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ
1. باب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام۔
حدیث نمبر: 7037
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا ابو احمد الكوفي ، حدثنا الوليد بن جميع ، حدثنا ابو الطفيل ، قال: كان بين رجل من اهل العقبة وبين حذيفة بعض ما يكون بين الناس، فقال " انشدك بالله كم كان اصحاب العقبة؟ قال: فقال له: القوم اخبره إذ سالك، قال: كنا نخبر انهم اربعة عشر، فإن كنت منهم فقد كان القوم خمسة عشر واشهد بالله ان اثني عشر منهم حرب لله ولرسوله في الحياة الدنيا، ويوم يقوم الاشهاد وعذر ثلاثة، قالوا: ما سمعنا منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا علمنا بما اراد القوم، وقد كان في حرة فمشى، فقال: إن الماء قليل فلا يسبقني إليه احد، فوجد قوما قد سبقوه فلعنهم يومئذ ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جُمَيْعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ ، قَالَ: كَانَ بَيْنَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْعَقَبَةِ وَبَيْنَ حُذَيْفَةَ بَعْضُ مَا يَكُونُ بَيْنَ النَّاسِ، فَقَالَ " أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ كَمْ كَانَ أَصْحَابُ الْعَقَبَةِ؟ قَالَ: فَقَالَ لَهُ: الْقَوْمُ أَخْبِرْهُ إِذْ سَأَلَكَ، قَالَ: كُنَّا نُخْبَرُ أَنَّهُمْ أَرْبَعَةَ عَشَرَ، فَإِنْ كُنْتَ مِنْهُمْ فَقَدْ كَانَ الْقَوْمُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَأَشْهَدُ بِاللَّهِ أَنَّ اثْنَيْ عَشَرَ مِنْهُمْ حَرْبٌ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا، وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ وَعَذَرَ ثَلَاثَةً، قَالُوا: مَا سَمِعْنَا مُنَادِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا عَلِمْنَا بِمَا أَرَادَ الْقَوْمُ، وَقَدْ كَانَ فِي حَرَّةٍ فَمَشَى، فَقَالَ: إِنَّ الْمَاءَ قَلِيلٌ فَلَا يَسْبِقْنِي إِلَيْهِ أَحَدٌ، فَوَجَدَ قَوْمًا قَدْ سَبَقُوهُ فَلَعَنَهُمْ يَوْمَئِذٍ ".
ولید بن جمیع نے کہا: ہمیں ابوطفیل رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: عقبہ والوں میں سے ایک شخص اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے درمیان (اس طرح کا) جھگڑا ہو گیا جس طرح لوگوں کے درمیان ہو جاتا ہے۔ (گفتگو کے دوران میں) انہوں نے (اس شخص سے) کہا: میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ عقبہ والوں کی تعداد کتنی تھی؟ (حضرت ابوطفیل رضی اللہ عنہ نے) کہا: لوگوں نے اس سے کہا: جب وہ آپ سے پوچھ رہے ہیں تو انہیں بتاؤ۔ (پھر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے خود ہی جواب دیتے ہوئے) کہا: ہمیں بتایا جاتا تھا کہ وہ چودہ لوگ تھے اور اگر تم بھی ان میں شامل تھے تو وہ کل پندرہ لوگ تھے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ان میں سے بارہ دنیا کی زندگی میں بھی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ میں تھے اور (آخرت میں بھی) جب گواہ کھڑے ہوں گے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تین لوگوں کا عذر قبول فرما لیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان کرنے والے کا اعلان نہیں سنا تھا اور اس بات سے بھی بے خبر تھے کہ ان لوگوں کا ارادہ کیا ہے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت حرہ میں تھے، آپ چل پڑے اور فرمایا: "پانی کم ہے، اس لیے مجھ سے پہلے وہاں کوئی نہ پہنچے۔" چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (وہاں پہنچ کر) دیکھا کہ کچھ لوگ آپ سے پہلے وہاں پہنچ گئے ہیں تو آپ نے اس روز ان پر لعنت کی۔
حضرت ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جنگ تبوک کی گھاٹی والوں میں سے ایک کا حضرت خذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جھگڑا ہوا جیسا کہ لوگوں میں ہوہی جاتا ہےتو اس نے کہا، میں تمھیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، اہل عقبہ کتنے اشخاص تھے؟ تو لوگوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا جب یہ آپ سے پوچھ رہا ہے تو آپ اسے بتادیں حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہمیں بتایا جاتا تھا وہ چودہ تھے،اگر تو بھی ان کے ساتھ تھا تو وہ لوگ پندرہ ہو گئے اور میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں ان میں سے بارہ وہ ہیں جو دنیا میں اور جس دن گواہ کھڑےہوں گے۔اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کرنے والے ہوں گے اور آپ نے تین کی معذرت قبول فرمائی انھوں نے کہا ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی کی آواز نہیں سنی تھی اور نہ ہمیں پتہ تھا ان لوگوں کا ارادہ کیا ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سنگریزوں میں چل رہے تھے تو آپ نے فرمایا:"آگے تھوڑا سا پانی آنے والا ہے تو مجھ سے پہلے اس پر کوئی نہ پہنچے۔"سو آپ نے کچھ لوگوں کو پایا کہ وہ آپ سے پہلے پانی پر پہنچ چکے ہیں تو آپ نے ان پر لعنت بھیجی۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2779

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7037  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے جنگ تبوک سے واپسی کے وقت اعلان کروایا کہ فلاں گھاٹی سے رسول اللہ صلی علیہ وسلم گزریں گے،
اس لیے ادھر کوئی نہ جائے،
حضرت حذیفہ آپ کی اونٹنی کی مہار پکڑ کر چل رہے تھے اور عمار پیچھے سے ہانکتے تھے،
ایک مقام پر چند آدمی کپڑے سے سر لپیٹے ہوئے اونٹوں پر سوار آئے اور پیچھے سے عمار رضی اللہ عنہ پر ہلہ بول دیا،
عمار رضی اللہ عنہ نے مڑ کر ان کے اونٹوں کے منہ پر ڈنڈے برسائے،
آپ نے دیکھا تو'' بس،
بس'' کہا،
جب آپ گھاٹی سے اتر کر اونٹنی سے نیچے اترے تو عمار بھی واپس پہنچ گئے،
آپ نے پوچھا،
عمار تم نے ان کو پہچانا ہے؟''انہوں نے کہا،
میں نے اونٹوں کو تو پہچان لیا ہے،
لیکن سواروں نے اپنے سر اور منہ کپڑوں میں چھپائے ہوئے تھے،
(تفصیل کے لیے دیکھئے،
مختصرسیرۃالرسول،
جامعہ العلوم الاثریہ،
جہلم ص،
نمبر (637)
۔
اس سفر میں واپسی پر یہ واقعہ پیش آیا کہ آپ کو بتایا کہ پانی کم ہے تو آپ نے اعلان کروادیا،
مجھ سے پہلے کوئی شخص چشمہ پر نہ جائے،
لیکن آپ سے کچھ لوگ پہلے پہنچ گئے تو آپ نے ان پر لعنت بھیجی،
یہ لوگ معتب بن قثیہ،
حارث بن یزید طائی،
ودیعہ بن ثابت اور زید بن معیت تھے اور یہ چاروں منافق تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7037   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.