الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
30. باب السِّوَاكِ لِمَنْ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ
30. باب: آدمی رات کو اٹھے تو مسواک کرے۔
Chapter: Using The Siwak When Praying The (Voluntary) Night Prayer.
حدیث نمبر: 56
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا بهز بن حكيم، عن زرارة بن اوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يوضع له وضوءه وسواكه، فإذا قام من الليل تخلى ثم استاك".
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوضَعُ لَهُ وَضُوءُهُ وَسِوَاكُهُ، فَإِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ تَخَلَّى ثُمَّ اسْتَاكَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی اور مسواک رکھ دی جاتی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھتے تو قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کرتے پھر مسواک کرتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16111)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 18 (746)، سنن النسائی/الافتتاح 262 (1316)، قیام اللیل 2(1602)، 17(1642)، 18(1652)، 42(1719)، 43 (1721، 1725)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 123 (1190)، مسند احمد (6/44) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, Ummul Muminin: Ablution water and tooth-stick were placed by the side of the Prophet ﷺ. When he got up during the night (for prayer), he relieved himself, then he used the tooth-stick.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 55


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
انفرد به ابو داود
   سنن أبي داود56عائشة بنت عبد اللهيوضع له وضوءه وسواكه فإذا قام من الليل تخلى ثم استاك
   صحيح مسلم1726عائشة بنت عبد اللهصلاته في شهر رمضان وغيره ثلاث عشرة ركعة بالليل منها ركعتا الفجر
   صحيح مسلم1727عائشة بنت عبد اللهصلاة رسول الله من الليل عشر ركعات ويوتر بسجدة ويركع ركعتي الفجر فتلك ثلاث عشرة ركعة
   سنن أبي داود1341عائشة بنت عبد اللهما كان رسول الله يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة يصلي أربعا فلا تسأل عن حسنهن وطولهن ثم يصلي أربعا فلا تسأل عن حسنهن وطولهن ثم يصلي ثلاثا
   مسندالحميدي173عائشة بنت عبد اللهكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم حتى نقول قد صام، ويفطر حتى نقول قد أفطر، وما رأيته صائما في شهر قط أكثر من صيامه في شعبان، كان يصومه كله، بل كان يصومه إلا قليلا، وكانت صلاته بالليل في رمضان وغيره ثلاث عشرة ركعة منها ركعتي الفجر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1341  
´تہجد کی رکعتوں کا بیان۔`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (تہجد) کیسے ہوتی تھی؟ تو انہوں نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان یا غیر رمضان میں کبھی گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ۱؎، آپ چار رکعتیں پڑھتے، ان رکعتوں کی خوبی اور لمبائی کو نہ پوچھو، پھر چار رکعتیں پڑھتے، ان کے بھی حسن اور لمبائی کو نہ پوچھو، پھر تین رکعتیں پڑھتے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1341]
1341. اردو حاشیہ: فوائد ومسائل:
➊ نبیﷺ کا قیام اللیل دو دو رکعات اور چار چار رکعات دونوں طرح ثابت ہے۔ تاہم آپ کا اکثر معمول دودورکعت پڑھنے کا تھا۔
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا خصوصیت سے یہ بتانا کہ آپ رمضان اور غیر رمضان میں کبھی بھی گیارہ رکعات سے زیادہ نہ پڑھتے تھے، ان لوگوں پر تعرض ہے، جنہوں نے رمضان میں قیام اللیل کی رکعات میں اضافہ کرنا شروع کردیا تھا، مگر انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ آپ کا قیام، رکوع اور سجود بھی بہت لمبا ہوتا تھا۔ اس لیے عاملین بالسنہ پر لازم ہے کہ دونوں امور کا اہتمام کیا کریں، عدد کا بھی اورکیفیت کا بھی۔
➌ رسول اللہﷺ کی خصوصیت تھی کہ سونے سے بےوضو نہیں ہوتے تھے۔ اور نبی کا دل کسی بھی وقت غافل نہیں ہوتا کیونکہ وہ مہبط وحی ہوتا ہے۔ اور یہ سوال کہ آپ اور آپ کے صحابہ سفر میں فجر کی نماز کے وقت سوتے رہ گئے تھے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ طلوع فجر کا تعلق آنکھ کے دیکھنے سے ہے نہ کہ دل کی معرفت سے۔
➍ حضرت عائشہ رضی للہ عنہا کے سوال جواب سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ عام لوگوں کو وتروں سے پہلے نہیں سونا چاہیے کہ کہیں رہ نہ جائیں اور رسول اللہﷺ کا معاملہ خاص ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1341   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.