الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
74. باب تَرْكِ الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الْمَيْتَةِ
74. باب: مردہ کو چھو کر وضو نہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Not Performing Wudu’ From Touching A Carcass.
حدیث نمبر: 186
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا سليمان يعني ابن بلال، عن جعفر، عن ابيه، عن جابر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بالسوق داخلا من بعض العالية والناس كنفتيه، فمر بجدي اسك ميت، فتناوله فاخذ باذنه، ثم قال: ايكم يحب ان هذا له؟" وساق الحديث.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِالسُّوقِ دَاخِلًا مِنْ بَعْضِ الْعَالِيَةِ وَالنَّاسُ كَنَفَتَيْهِ، فَمَرَّ بِجَدْيٍ أَسَكَّ مَيِّتٍ، فَتَنَاوَلَهُ فَأَخَذَ بِأُذُنِهِ، ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ؟" وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے قریب کی بستیوں میں سے ایک بستی کی طرف سے داخل ہوتے ہوئے بازار سے گزرے، اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے دائیں بائیں جانب ہو کر چل رہے تھے، آپ چھوٹے کان والی بکری کے ایک مردہ بچے کے پاس سے گزرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کان پکڑ کر اٹھایا، پھر فرمایا: تم میں سے کون شخص اس کو لینا چاہے گا؟، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الزھد 1 (2957)، (تحفة الأشراف: 2601)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/365)، والبخاری فی الأدب المفرد (962) من حدیث جعفر (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ حلال جانوروں کے مردار کا چھونا جائز ہے، اور اس کے چھونے سے دوبارہ وضو کی حاجت نہیں۔ صحیح مسلم میں مکمل حدیث آئی ہے۔۔۔ پھر صحابہ نے کہا: ہم تو اسے نہیں لینا چاہتے اور اس کا ہم کریں گے بھی کیا؟ فرمایا: کیا تم اسے بلاقیمت لینا پسند کرتے ہو؟ کہنے لگے: قسم اللہ کی! اگر یہ زندہ بھی ہوتا تو عیب دار تھا، اس کے کان ہی چھوٹے چھوٹے ہیں اور اب تو یہ ویسے ہی مردار ہے۔ آپ نے فرمایا: قسم اللہ کی! دنیا اللہ کے ہاں اس سے بھی زیادہ حقیر ہے، جتنا تم اس کو حقیر جان رہے ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موقع بموقع پیش آمدہ حقائق کو تمثیلات سے سمجھاتے تھے اور اس واقعہ میں دنیا کی حقیقت کو نکھار دیا گیا ہے۔ داعی حضرات اور اساتذہ کو زندگی میں پیش آمدہ امور سے واقعاتی مثالیں پیش کرنی چاہییں۔

Jabir narrated: The Messenger of Allah ﷺ passed by the market when on his return from one of the villages of Aliyah. People accompanied him from both sides. One the way he found a dead kid with both its ears joined together. He caught hold of it by its ear. He then said: Which of you likes to take it ? The narrator transmitted the tradition in full.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 186


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2957)
   سنن أبي داود186جابر بن عبد اللهأيكم يحب أن هذا له
   صحيح مسلم7418جابر بن عبد اللهللدنيا أهون على الله من هذا عليكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 186  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موقع بموقع پیش آمدہ حقائق کو تمثیلات سے سمجھاتے تھے`
«. . . عَنْ جَابِرٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِالسُّوقِ دَاخِلًا مِنْ بَعْضِ الْعَالِيَةِ وَالنَّاسُ كَنَفَتَيْهِ، فَمَرَّ بِجَدْيٍ أَسَكَّ مَيِّتٍ، فَتَنَاوَلَهُ فَأَخَذَ بِأُذُنِهِ، ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ؟ . . .»
. . . جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے قریب کی بستیوں میں سے ایک بستی کی طرف سے داخل ہوتے ہوئے بازار سے گزرے، اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے دائیں بائیں جانب ہو کر چل رہے تھے، آپ چھوٹے کان والی بکری کے ایک مردہ بچے کے پاس سے گزرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کان پکڑ کر اٹھایا، پھر فرمایا: تم میں سے کون شخص اس کو لینا چاہے گا؟ . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 186]
فوائد و مسائل:
➊ صحیح مسلم میں یہ حدیث مکمل اس طرح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون چاہتا ہے کہ اس کو ایک درہم کے عوض لے؟ صحابہ نے کہا: ہم تو اسے نہیں لینا چاہتے اور اس کا ہم کریں گے بھی کیا؟ فرمایا: کیا تم اسے بلا قیمت لینا پسند کرتے ہو؟ کہنے لگے: قسم اللہ کی! اگر یہ زندہ بھی ہوتا تو عیب دار تھا، اس کے کان ہی چھوٹے چھوٹے ہیں اور اب تو یہ ویسے ہی مردار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اللہ کی! دنیا اللہ کے ہاں اس سے بھی زیادہ حقیر ہے، جتنا تم اس کو حقیر جان رہے ہو۔ [صحيح مسلم حديث: 2957]
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موقع بموقع پیش آمدہ حقائق کو تمثیلات سے سمجھاتے تھے اور اس واقعہ میں دنیا کی حقیقت کو نکھار دیا گیا ہے۔ داعی حضرات اور اساتذہ کو زندگی میں پیش آمدہ امور سے واقعاتی مثالیں پیش کرنی چاہئیں۔
➌ مردار کو ہاتھ لگانے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ (محدثین کی فقاہت قابل داد ہے۔ رحمھما اللہ تعالیٰ)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 186   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.