الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
13. باب اتِّخَاذِ الْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ
13. باب: گھر اور محلہ میں مساجد بنا نے کا بیان۔
Chapter: Masajid In The Dur (Villages).
حدیث نمبر: 456
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن داود بن سفيان، حدثنا يحيى يعني ابن حسان، حدثنا سليمان بن موسى، حدثنا جعفر بن سعد بن سمرة، حدثني خبيب بن سليمان، عن ابيه سليمان بن سمرة، عن ابيه سمرة، انه كتب إلى ابنه، اما بعد،" فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يامرنا بالمساجد ان نصنعها في ديارنا ونصلح صنعتها ونطهرها".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ سَمُرَةَ، حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ سُلَيْمَانَ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ أَبِيهِ سَمُرَةَ، أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى ابْنِهِ، أَمَّا بَعْدُ،" فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُنَا بِالْمَسَاجِدِ أَنْ نَصْنَعَهَا فِي دِيَارِنَا وَنُصْلِحَ صَنْعَتَهَا وَنُطَهِّرَهَا".
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے بیٹے (سلیمان) کو لکھا: حمد و صلاۃ کے بعد معلوم ہونا چاہیئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے گھروں اور محلوں میں مسجدیں بنانے اور انہیں درست اور پاک و صاف رکھنے کا حکم دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، مسند احمد (5/17)، (تحفة الأشراف: 4616) (صحیح)» ‏‏‏‏

Samurah reported that he wrote (a letter) to his sons: After (praising Allah and blessing the Prophet) that: The Messenger of Allah ﷺ used to command us to build mosques in our localities and keep them well and clean.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 456


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
خبيب بن سليمان: مجھول (تقريب: 1700)
وجعفر بن سعد: ضعيف،ضعفه الجمھور
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 29
   سنن أبي داود456سمرة بن جندبنصنعها في ديارنا ونصلح صنعتها ونطهرها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 456  
´گھر اور محلہ میں مساجد بنا نے کا بیان۔`
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے بیٹے (سلیمان) کو لکھا: حمد و صلاۃ کے بعد معلوم ہونا چاہیئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے گھروں اور محلوں میں مسجدیں بنانے اور انہیں درست اور پاک و صاف رکھنے کا حکم دیتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 456]
456۔ اردو حاشیہ:
➊ ان احادیث میں لفظ «دُور» سے مراد محلے ہیں جو کہ «دار» کی جمع ہے۔ جیسے کہ قرآن مجید میں آیا ہے: «سَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ»   [الأعراف: 145] میں عنقریب تمہیں فاسقوں کے گھر (منازل) دکھاؤں گا۔ اور جس جگہ میں قبیلے کے کئی گھر آباد اور جمع ہوں اسے «دار» کہتے ہیں۔ چنانچہ ایک روایت میں آیا ہے کہ اس حکم کے بعد «مابقيت دار إلا بني فيها مسجد» ہر ہر محلے میں مسجدیں بن گئیں۔ اور ظاہر ہے کہ جماعت کی فضیلت حاصل کر سکتے ہیں۔ اسی لفظ «دُور» کے دوسرے معنی ہر ہر گھر بھی ہو سکتے ہیں۔ یعنی ہر گھر میں نماز کے لیے جگہ خاص ہونی چاہیے اور اسے پاک صاف رکھاجائے تاکہ گھر کے افراد وہاں نماز پڑھ سکیں، مگر محدثین کے ہاں پہلے معنی ہی راجح ہیں۔
➋ مساجد کا ادب یہ ہے کہ ان کی تعمیر غلو سے پاک، خوش منظر، وسیع اور روشن ہو اور اسے ظاہر اور باطن ہر لحاظ سے پاک صاف رکھا جائے۔ بخلاف دیگر مذاہب کے معاہد کے کہ ان میں یہ اہتمام کم ہی ہوتا ہے، مثلا ہندؤں کے مندر وغیرہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 456   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.