الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
19. باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عِنْدَ دُخُولِ الْمَسْجِدِ
19. باب: مسجد میں داخل ہونے کے وقت کی نماز (تحیۃ المسجد) کا بیان۔
Chapter: What Has Been Narrated About Concerning As-Salat After Entering The Masjid.
حدیث نمبر: 468
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا ابو عميس عتبة بن عبد الله، عن عامر بن عبد الله بن الزبير، عن رجل من بني زريق، عن ابي قتادة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بنحوه، زاد: ثم ليقعد بعد إن شاء، او ليذهب لحاجته.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ، زَادَ: ثُمَّ لِيَقْعُدْ بَعْدُ إِنْ شَاءَ، أَوْ لِيَذْهَبْ لِحَاجَتِهِ.
اس سند سے بھی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مرفوعاً مروی ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر اس کے بعد چاہے تو وہ بیٹھا رہے یا اپنی ضرورت کے لیے چلا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12123) (صحیح)» ‏‏‏‏

This tradition has been narrated by Abu Qatadah through a different chain of transmitters to the same effect from the prophet ﷺ. This version adds: then he may remain sitting (after praying two RAKAHS) or may go for his work.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 468


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
رجل من بني زريق وعمرو بن سليم، انظر الحديث السابق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 468  
´مسجد میں داخل ہونے کے وقت کی نماز (تحیۃ المسجد) کا بیان۔`
اس سند سے بھی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مرفوعاً مروی ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر اس کے بعد چاہے تو وہ بیٹھا رہے یا اپنی ضرورت کے لیے چلا جائے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 468]
468. اردو حاشیہ:
 تحیۃ المسجد کے حکم میں علماء کا اختلاف رہا ہے۔ اصحاب ظواہر اور کچھ اصحاب الحدیث اس کے وجوب کے قائل ہیں۔ جب کہ جمہور کے نزدیک یہ حکم استحباب ہے۔ اور اوقات غیر مکروہہ سے خاص ہے۔ ہمارے مشائخ کا میلان بھی اس طرف ہے۔ جیسے کہ امام نسائی کی تبویب و استدلال سے ظاہر ہے۔  [باب الرجفة فى الجلوس فيه والخروج منه بغير صلوة، حديث: 732]
 اس ضمن میں وہ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث لائے ہیں۔  «حتي جئت فلما سلمت تبسم تبسم المغضب ثم قال تعالي فجئت حتي جلست بين يديه»  اور آخر میں حدیث ہے۔  «أما هذا فقد صدق فقم حتي يقضي الله فيك فقمت فمضيت»   [سنن نسائي حديث نمبر 732]
 اس حدیث میں بظاہر یہی ہے کہ انہوں نے تحیۃ المسجد کے نفل نہیں پڑھے تھے۔ دوسرے علماء  «إذا»  جب بھی مسجد داخل ہو کے عموم سے اوقات مکروہہ میں بھی تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں پڑھنے کو مستحب اور بعض واجب قرار دیتے ہیں۔ بہرحال تحیۃ المسجد کا حکم بلاشبہ تاکیدی ہے۔ حتیٰ کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اثنائے خطبہ جمعہ میں بھی اس کے پڑھنے کا حکم دیا ہے، اس لئے غفلت نہیں کرنی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 468   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.