الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
51. باب مَا جَاءَ فِي الْهَدْىِ فِي الْمَشْىِ إِلَى الصَّلاَةِ
51. باب: نماز کی طرف چلنے کے طریقے کا بیان۔
Chapter: The Etiquette Of Walking To The Masjid.
حدیث نمبر: 562
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن سليمان الانباري، ان عبد الملك بن عمرو حدثهم، عن داود بن قيس، قال: حدثني سعد بن إسحاق، عن ابي سعيد المقبري، حدثني ابو ثمامة الحناط، ان كعب بن عجرة ادركه وهو يريد المسجد، ادرك احدهما صاحبه، قال: فوجدني وانا مشبك بيدي فنهاني عن ذلك، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا توضا احدكم فاحسن وضوءه، ثم خرج عامدا إلى المسجد فلا يشبكن يديه فإنه في صلاة".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُمْ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو ثُمَامَةَ الْحَنَّاطُ، أَنَّ كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ أَدْرَكَهُ وَهُوَ يُرِيدُ الْمَسْجِدَ، أَدْرَكَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، قَالَ: فَوَجَدَنِي وَأَنَا مُشَبِّكٌ بِيَدَيَّ فَنَهَانِي عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يُشَبِّكَنَّ يَدَيْهِ فَإِنَّهُ فِي صَلَاةٍ".
سعد بن اسحاق کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو ثمامہ حناط نے بیان کیا ہے کہ وہ مسجد جا رہے تھے کہ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں راستہ میں پا لیا، تو دونوں ایک دوسرے سے ملے، وہ کہتے ہیں: انہوں نے مجھے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو باہم پیوست کئے ہوئے پایا تو اس سے منع کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم میں سے کوئی شخص اچھی طرح وضو کرے، پھر مسجد کا ارادہ کر کے نکلے تو اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں پیوست نہ کرے، کیونکہ وہ نماز میں ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11119)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 167 (386)، مسند احمد (4/241)، سنن الدارمی/الصلاة 121 (1444) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
مسجد کو آتے ہوئے انگلیوں کو ایک دوسری میں دینا، انہیں چٹحانا یا اس طرح کے دوسرے لایعنی عمل مثلاً دوڑنا، ادھر ادھر تاک جھانک، فضول گفتگو اور قہقہے لگانا وغیرہ کسی طرح مناسب نہیں ہے کیونکہ آدمی حکماً نماز میں ہوتا ہے۔

Narrated Kab ibn Ujrah: Abu Thumamah al-Hannat said that Kab ibn Ujrah met him while he was going to the mosque; one of the two (companions) met his companion (on his way to the mosque) And he met crossing the fingers of my both hands. He prohibited me to do so, and said: The Messenger of Allah ﷺ has said: If any of you performs ablution, and performs his ablution perfectly, and then goes out intending for the mosque, he should not cross the fingers of his hand because he is already in prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 562


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (994)
أخرجه أحمد (4/241) وسنده حسن وللحديث شواھد عند الترمذي (386)
   سنن أبي داود562كعب بن عجرةإذا توضأ أحدكم فأحسن وضوءه ثم خرج عامدا إلى المسجد فلا يشبكن يديه فإنه في صلاة
   سنن ابن ماجه967كعب بن عجرةرأى رجلا قد شبك أصابعه في الصلاة ففرج رسول الله بين أصابعه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 562  
´نماز کی طرف چلنے کے طریقے کا بیان۔`
سعد بن اسحاق کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو ثمامہ حناط نے بیان کیا ہے کہ وہ مسجد جا رہے تھے کہ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں راستہ میں پا لیا، تو دونوں ایک دوسرے سے ملے، وہ کہتے ہیں: انہوں نے مجھے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو باہم پیوست کئے ہوئے پایا تو اس سے منع کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم میں سے کوئی شخص اچھی طرح وضو کرے، پھر مسجد کا ارادہ کر کے نکلے تو اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں پیوست نہ کرے، کیونکہ وہ نماز میں ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 562]
562. اردو حاشیہ:
 امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری  «كتاب الصلوة باب تشبيك الأصابع فى المسجد» وغیرہ میں احادیث پیش کی ہیں۔ جن سے اس عمل کی رخصت ثابت ہوتی ہے۔ اور مذکورہ بالا حدیث بھی صحیح ہے۔ (شیخ البانی رحمہ اللہ)
ان میں جمع و تطبیق یہ ہے کہ اثنائے نماز یا نماز کی طرف جاتے ہوئے خاص طور پر یہ عمل منع ہے اور نہی تنزہہی ہے، اس کے علاوہ میں نہیں۔
➋ مسجد کو آتے ہوئے انگلیوں کو ایک دوسری میں دینا انہیں چٹخانا یا اس طرح کے دوسرے لایعنی عمل مثلاً دوڑنا، ادھر ادھر تاک جھانک، فضول گفتگو اور قہقے لگانا وغیرہ کسی طرح مناسب نہیں ہے کیونکہ آدمی حکماً نماز میں ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 562   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.