الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
21. بَابُ التَّحْرِيضِ عَلَى الصَّدَقَةِ وَالشَّفَاعَةِ فِيهَا:
21. باب: لوگوں کو صدقہ کی ترغیب دلانا اور اس کے لیے سفارش کرنا۔
(21) Chapter. To exhort one to give in charity and to intercede for the same purpose.
حدیث نمبر: 1432
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا ابو بردة بن عبد الله بن ابي بردة، حدثنا ابو بردة بن ابي موسى، عن ابيه رضي الله عنه , قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جاءه السائل او طلبت إليه حاجة , قال: اشفعوا تؤجروا، ويقضي الله على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم ما شاء".حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَهُ السَّائِلُ أَوْ طُلِبَتْ إِلَيْهِ حَاجَةٌ , قَالَ: اشْفَعُوا تُؤْجَرُوا، وَيَقْضِي اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوبردہ بن عبداللہ بن ابی بردہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے بیان کیا ‘ اور ان سے ان کے باپ ابوموسیٰ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اگر کوئی مانگنے والا آتا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی حاجت پیش کی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام سے فرماتے کہ تم سفارش کرو کہ اس کا ثواب پاؤ گے اور اللہ پاک اپنے نبی کی زبان سے جو فیصلہ چاہے گا وہ دے گا۔

Narrated Abu Burda bin Abu Musa: that his father said, "Whenever a beggar came to Allah's Apostle or he was asked for something, he used to say (to his companions), "Help and recommend him and you will receive the reward for it; and Allah will bring about what He will through His Prophet's tongue."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 512

   صحيح البخاري7476عبد الله بن قيساشفعوا فلتؤجروا ويقضي الله على لسان رسوله ما شاء
   صحيح البخاري6028عبد الله بن قيساشفعوا فلتؤجروا وليقض الله على لسان رسوله ما شاء
   صحيح البخاري1432عبد الله بن قيساشفعوا تؤجروا ويقضي الله على لسان نبيه ما شاء
   صحيح مسلم6691عبد الله بن قيساشفعوا فلتؤجروا وليقض الله على لسان نبيه ما أحب
   جامع الترمذي2672عبد الله بن قيساشفعوا ولتؤجروا وليقض الله على لسان نبيه ما شاء
   سنن أبي داود5131عبد الله بن قيساشفعوا إلي لتؤجروا وليقض الله على لسان نبيه ما شاء
   سنن النسائى الصغرى2557عبد الله بن قيساشفعوا تشفعوا ويقضي الله على لسان نبيه ما شاء
   مسندالحميدي789عبد الله بن قيساشفعوا إلي فلتؤجروا، وليقض الله على لسان نبيه ما شاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2672  
´بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شفاعت (سفارش) کرو تاکہ اجر پاؤ، اللہ اپنے نبی کی زبان سے نکلی ہوئی جس بات (جس سفارش) کو بھی چاہتا ہے پورا کر دیتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2672]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اگرکوئی رسول اللہ ﷺ سے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے چیز مانگتا ہے اور تم سمجھتے ہوکہ حقیقت میں یہ شخص ضرورت مند ہے تو تم اس کے حق میں سفارش کے طورپر دوکلمہ خیر کہہ دو،
تو تمہیں بھی اس کلمہ خیر کہہ دینے کا ثواب ملے گا،
لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس میں جس سفارش کی ترغیب دی گئی ہے،
وہ ایسے امور کے لیے ہے جو حلال اور مباح ہیں،
حرام یا شرعی حد کو ساقط کرنے کے لیے سفارش کی اجازت نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2672   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1432  
1432. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ کے پاس جب کوئی سائل آتا یا آپ سے کوئی حاجت طلب کی جاتی تو فرماتے:تم سفارش کردیا کرو، اس سے تمھیں ثواب ملے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم ﷺ کی زبان پر جو چاہتا ہے فیصلہ کردیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1432]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ حاجت مندوں کی حاجت اور غرض پوری کردینا یا ان کے لیے سعی اور سفارش کردینا بڑا ثواب ہے۔
اسی لیے آنحضرت ﷺ صحابہ کرام کو سفارش کرنے کی رغبت دلاتے اور فرماتے کہ اگرچہ یہ ضروری نہیں ہے کہ تمہاری سفارش ضرور قبول ہوجائے۔
ہوگا وہی جو اللہ کو منظور ہے۔
مگر تم کو سفارش کا ثواب ضرور مل جائے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1432   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1432  
1432. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ کے پاس جب کوئی سائل آتا یا آپ سے کوئی حاجت طلب کی جاتی تو فرماتے:تم سفارش کردیا کرو، اس سے تمھیں ثواب ملے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم ﷺ کی زبان پر جو چاہتا ہے فیصلہ کردیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1432]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس سے معلوم ہوا کہ ضرورت مند لوگوں کی حاجت پوری کرنے یا ان کے لیے کوشش و سفارش کرنے میں بہت ثواب ہے۔
رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کرام ؓ کو سفارش کرنے کی رغبت دلاتے تاکہ انہیں ثواب میں شریک کیا جائے، اگرچہ سفارش کا قبول کرنا ضروری نہیں ہوتا، کیونکہ ہوتا وہی ہے جو اللہ کا فیصلہ ہوتا ہے، تاہم سفارش کرنے سے ثواب ضرور مل جاتا ہے۔
(2)
ابن بطال نے کہا ہے کہ سفارش کرنے سے مطلق طور پر ثواب مل جاتا ہے، اگرچہ ضرورت مند کی ضرورت پوری نہ ہو، لہذا اچھے کام کی سفارش کرنے سے مفت میں ثواب مل جاتا ہے۔
(فتح الباريـ378/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1432   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.