الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
119. باب افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ
119. باب: نماز شروع کرنے کا بیان۔
Chapter: The Beginning Of The Prayer.
حدیث نمبر: 740
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا قتيبة بن سعيد، ومحمد بن ابان المعنى، قالا: حدثنا النضر بن كثير يعني السعدي، قال:" صلى إلى جنبي عبد الله بن طاوس في مسجد الخيف فكان إذا سجد السجدة الاولى فرفع راسه منها رفع يديه تلقاء وجهه، فانكرت ذلك، فقلت لوهيب بن خالد، فقال له وهيب بن خالد: تصنع شيئا لم ار احدا يصنعه، فقال ابن طاوس: رايت ابي يصنعه، وقال ابي: رايت ابن عباس يصنعه، ولا اعلم إلا انه قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يصنعه".
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ كَثِيرٍ يَعْنِي السَّعْدِيَّ، قَالَ:" صَلَّى إِلَى جَنْبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ فَكَانَ إِذَا سَجَدَ السَّجْدَةَ الْأُولَى فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْهَا رَفَعَ يَدَيْهِ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ، فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ، فَقُلْتُ لِوُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ، فَقَالَ لَهُ وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ: تَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَ أَحَدًا يَصْنَعُهُ، فَقَالَ ابْنُ طَاوُسٍ: رَأَيْتُ أَبِي يَصْنَعُهُ، وَقَالَ أَبِي: رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَصْنَعُهُ، وَلَا أَعْلَمُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ".
نضر بن کثیر بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن طاؤس نے مسجد خیف میں میرے بغل میں نماز پڑھی، جب آپ نے پہلا سجدہ کیا، اور اس سے اپنا سر اٹھایا تو اپنے چہرے کے بالمقابل انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے تو مجھے یہ عجیب سا لگا، چنانچہ میں نے وہیب بن خالد سے اس کا تذکرہ کیا تو وہیب نے عبداللہ بن طاؤس سے کہا: آپ ایک ایسا کام کر رہے ہیں جسے میں نے کسی کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا؟! تو عبداللہ بن طاؤس نے کہا: میں نے اپنے والد کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے، وہ کہتے تھے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ایسا کرتے دیکھا، اور ان کے متعلق بھی مجھے یہی معلوم ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الافتتاح 177 (1147)، (تحفة الأشراف: 5719) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی نضر بن کثیر ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث نیز دوسرے شواہد کی بناء پر یہ حدیث بھی صحیح ہے)

Narrated Abdullah ibn Abbas: Nadr ibn Kathir as-Saadi said: Abdullah ibn Tawus prayed at my side in the mosque of al-Khayf. When he made the first prostration, he raised his head after it and raised his hands opposite to his face. This came as something strange for me. I, therefore, said it to Wuhayb ibn Khalid. Then Wuhayb ibn Khalid said to him: You are doing a thing that I did not see anyone do. Ibn Tawus then replied: I saw my father doing it, and my father said: I saw Ibn Abbas doing it. I do not know but he said: The Prophet ﷺ used to do it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 739


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (1147)
النضربن كثير: ضعيف عابد (تقريب: 7147)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 39
   سنن أبي داود740عبد الله بن عباسإذا سجد السجدة الأولى فرفع رأسه منها رفع يديه تلقاء وجهه
   سنن النسائى الصغرى1147عبد الله بن عباسإذا سجد السجدة الأولى فرفع رأسه منها رفع يديه تلقاء وجهه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 740  
´نماز شروع کرنے کا بیان۔`
نضر بن کثیر بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن طاؤس نے مسجد خیف میں میرے بغل میں نماز پڑھی، جب آپ نے پہلا سجدہ کیا، اور اس سے اپنا سر اٹھایا تو اپنے چہرے کے بالمقابل انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے تو مجھے یہ عجیب سا لگا، چنانچہ میں نے وہیب بن خالد سے اس کا تذکرہ کیا تو وہیب نے عبداللہ بن طاؤس سے کہا: آپ ایک ایسا کام کر رہے ہیں جسے میں نے کسی کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا؟! تو عبداللہ بن طاؤس نے کہا: میں نے اپنے والد کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے، وہ کہتے تھے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ایسا کرتے دیکھا، اور ان کے متعلق بھی مجھے یہی معلوم ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 740]
740۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث میں بھی سجدوں کے رفع الیدین کا اثبات ہے۔ ابوبکر المنذری، ابوعلی الطبری اور بعض اہل حدیث اس کے قائل ہیں، لیکن یہ حدیث نضر بن کثیر سعدی کی بنا پر ضعیف ہے۔ حافظ ابواحمد نیشاپوری نے کہا: یہ حدیث ابن طاؤس کی منکر روایات میں سے ہے۔ ابوحاتم نے کہا ہے: اس میں نظر (اعتراض) ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا: ان کے پاس منکر روایات بھی ہیں۔ ابن حبان کہتے ہیں کہ یہ ثقات سے موضوعات روایت کرتا ہے اس سے حجت لینا کسی بھی صورت میں جائز نہیں مگر علامہ شوکانی نے کہا ہے کہ سجدوں کے رفع الیدین کی نفی ہی صحیح طور پر ثابت ہے تاآنکہ کوئی صحیح ترین دلیل مل جائے۔ [ملخص از عون المعبود] «والله اعلم»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 740   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.