الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
127. باب مَنْ جَهَرَ بِهَا
127. باب: «بسم الله الرحمن الرحيم» زور سے پڑھنے کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
Chapter: Those Who Recited It Out Loud.
حدیث نمبر: 788
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا قتيبة بن سعيد، وابن السرح، واحمد بن محمد المروزي، قالوا: حدثنا سفيان، عن عمرو، عن سعيد بن جبير، قال قتيبة فيه عن ابن عباس، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم لا يعرف فصل السورة حتى تنزل عليه بسم الله الرحمن الرحيم"، وهذا لفظ ابن السرح.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ السَّرْحِ، وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ قُتَيْبَةُ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَعْرِفُ فَصْلَ السُّورَةِ حَتَّى تَنَزَّلَ عَلَيْهِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ"، وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ السَّرْحِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ کی حد و انتہا کو نہیں جان پاتے تھے، جب تک کہ «بسم الله الرحمن الرحيم» آپ پر نہ اتر جاتی، یہ ابن سرح کی روایت کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5584، 18678) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said: The prophet ﷺ did not distinguish between the two surahs until the words “In the name of Allah, the Compassionate, the merciful” was revealed to him. These are the words of Ibn al-sarh.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 787


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (2218)
أخرجه الحميدي (528 وسنده صحيح)
   سنن أبي داود788عبد الله بن عباسلا يعرف فصل السورة حتى تنزل عليه بسم الله الرحمن الرحيم
   مسندالحميدي538عبد الله بن عباسوكان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يعلم ختم السورة حتى ينزل عليه (بسم الله الرحمن الرحيم)

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 788  
´ «بسم الله الرحمن الرحيم» زور سے پڑھنے کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ کی حد و انتہا کو نہیں جان پاتے تھے، جب تک کہ «بسم الله الرحمن الرحيم» آپ پر نہ اتر جاتی، یہ ابن سرح کی روایت کے الفاظ ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 788]
788۔ اردو حاشیہ:
اس مسئلہ میں کہ «بسم الله» جہراً پڑھا جائے یا سراً علامہ ابن القیم کی بات معتدل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے کبھی جہراً پڑھتے تھے اور کبھی سراً، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کو سراً پڑھنا زیادہ ثابت ہے، یہ ناممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے روزانہ پانچ اوقات میں نیز سفر و حضر میں بھی جہراً پڑھتے رہے ہوں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل خلفاء راشدین اور دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین پر مخفی رہا ہو۔ اور پھر آپ کے اہل شہر خیر القرون میں بھی اس سے بےخبر رہیں۔ یہ ازحد محال بات ہے۔ چہ جائے کہ «بسم الله» کے جہراً کو ثابت کرنے کے لئے مجمل الفاظ اور کمزور احادیث کا سہارا لیا جائے۔ اس بارے میں صحیح احادیث غیر صریح اور جو صریح ہیں وہ غیر صحیح ہیں۔ [ذاد المعاد فصل فى هديه صلى الله عليه وسلم فى الصلواة]
مزید تفصیل کے لئے دیکھیے: [نيل الاوطار و سبل السلام]
شیخ البانی رحمہ اللہ کا موقف بھی «بسم الله» سری پڑھنے کا ہے۔ دیکھیے: [صفة الصلواة النبى صلي الله عليه وسلم ص 96]
اور یہی راحج ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 788   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.