الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
140. باب مَنْ رَأَى الْقِرَاءَةَ إِذَا لَمْ يَجْهَرْ
140. باب: امام زور سے قرآت نہ کرے تو مقتدی قرآت کرے اس کے قائلین کی دلیل۔
Chapter: Those Who Held That One Should Recite (Al-Fatihah) In Other Than The Aloud Prayers.
حدیث نمبر: 827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا مسدد، ومحمد بن احمد بن ابي خلف، وابن السرح، وعبد الله بن محمد الزهري، واحمد بن محمد المروزي، قالوا: حدثنا سفيان، عن الزهري،سمعت ابن اكيمة، يحدث سعيد بن المسيب، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة نظن انها الصبح بمعناه إلى قوله ما لي انازع القرآن. قال ابو داود: قال مسدد في حديثه: قال معمر: فانتهى الناس عن القراءة فيما جهر به رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال ابن السرح في حديثه: قال معمر: عن الزهري، قال ابو هريرة: فانتهى الناس، وقال عبد الله بن محمد الزهري من بينهم: قال سفيان: وتكلم الزهري بكلمة لم اسمعها، فقال معمر: إنه قال: فانتهى الناس. قال ابو داود: ورواه عبد الرحمن بن إسحاق، عن الزهري، وانتهى حديثه إلى قوله: ما لي انازع القرآن، ورواه الاوزاعي، عن الزهري، قال فيه: قال الزهري: فاتعظ المسلمون بذلك فلم يكونوا يقرءون معه فيما يجهر به صلى الله عليه وسلم. قال ابو داود: سمعت محمد بن يحيى بن فارس، قال قوله: فانتهى الناس من كلام الزهري.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، وَابْنِ السَّرْحِ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيِّ، وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،سَمِعْتُ ابْنَ أُكَيْمَةَ، يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً نَظُنُّ أَنَّهَا الصُّبْحُ بِمَعْنَاهُ إِلَى قَوْلِهِ مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ. قَالَ أَبُو دَاوُدُ: قَالَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ مَعْمَرٌ: فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ فِيمَا جَهَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ ابْنُ السَّرْحِ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ مَعْمَرٌ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَانْتَهَى النَّاسُ، وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ مِنْ بَيْنِهِمْ: قَالَ سُفْيَانُ: وَتَكَلَّمَ الزُّهْرِيُّ بِكَلِمَةٍ لَمْ أَسْمَعْهَا، فَقَالَ مَعْمَرٌ: إِنَّهُ قَالَ: فَانْتَهَى النَّاسُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَانْتَهَى حَدِيثُهُ إِلَى قَوْلِهِ: مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ، وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ فِيهِ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَاتَّعَظَ الْمُسْلِمُونَ بِذَلِكَ فَلَمْ يَكُونُوا يَقْرَءُونَ مَعَهُ فِيمَا يَجْهَرُ بِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، قَالَ قَوْلُهُ: فَانْتَهَى النَّاسُ مِنْ كَلَامِ الزُّهْرِيِّ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، ہمارا گمان ہے کہ وہ نماز فجر تھی، پھر اسی مفہوم کی حدیث «ما لي أنازع القرآن» تک بیان کی۔ مسدد کی روایت میں ہے کہ معمر نے کہا: تو لوگ اس نماز میں قرآت سے رک گئے جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہری قرآت کرتے تھے، اور ابن سرح کی روایت میں ہے کہ معمر نے زہری سے روایت کی ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: «فانتهى الناس» یعنی لوگ (قرآت سے) رک گئے، عبداللہ بن محمد زہری کہتے ہیں کہ سفیان نے کہا کہ زہری نے کوئی بات کہی، جسے میں سن نہ سکا تو معمر نے کہا وہ یہی «فانتهى الناس» کا کلمہ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے عبدالرحمٰن بن اسحاق نے زہری سے روایت کیا ہے اور ان کی روایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «ما لي أنازع القرآن» پر ختم ہے اور اسے اوزاعی نے بھی زہری سے روایت کیا ہے، اس میں یہ ہے کہ زہری نے کہا: اس سے مسلمانوں نے نصیحت حاصل کی، چنانچہ جس نماز میں آپ جہری قرآت کرتے، آپ کے ساتھ قرآت نہیں کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے محمد بن یحییٰ بن فارس کو کہتے ہو ے سنا ہے کہ «فانتهى الناس» زہری کا کلام ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 14264) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مؤلف کے کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ «فانتهى الناس» کے جملہ کو معمر کبھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا کلام قرار دیتے ہیں، اور کبھی زہری کا، لیکن زہری کے دوسرے تلامذہ سفیان، عبدالرحمن بن اسحاق، اوزاعی اور محمد بن یحییٰ بن فارس نے اسے زہری کا کلام قرار دیا ہے۔

Abu Hurairah said: The Messenger of Allah ﷺ led us in prayer, that was, we think, the dawn prayer, He further narrated this tradition up to the words “what is the matter with me that I have been contended with in (the recitation of ) the Quran. ” Abu Dawud said: Musaddad in his tradition said that Mamar said: The people ceased to recit (the Quran) at the prayer in which the Messenger of Allah ﷺ recited aloud. Ibn al-Sarh said in his version that Mamar reported from al-Zuhrl on the authority of Ab Hurairah. Then the people ceased (to recite behind the imam). Another version says: Sufyan said: Al-Zuhrl spoke a word that I could not hear. Then Mamar said; He said: Then people ceased (to recite the Quran) Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Abd al-Raman bin Ishaq on the authority of al-Zuhrl. This version ends at the words: “What is the matter with me that I am contended with in (the recitation of ) the Quran. Al-Awza’ I also narrated it on the authority of al-Zuhri. This version has: Al-Zuhrl said: The Muslims took lesson from that and thenceforth they did not recite (the Quran) at the prayer in which he (the Prophet) recited a loud. Abu Dawud said: I heard Muhammad bin Yaya bin Faris say: The words “ the people ceased to recite (the Quran)” is a statement of al-zuhri.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 826


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (826)

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 827  
´امام زور سے قرآت نہ کرے تو مقتدی قرآت کرے اس کے قائلین کی دلیل۔`
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، ہمارا گمان ہے کہ وہ نماز فجر تھی، پھر اسی مفہوم کی حدیث «ما لي أنازع القرآن» تک بیان کی۔ مسدد کی روایت میں ہے کہ معمر نے کہا: تو لوگ اس نماز میں قرآت سے رک گئے جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہری قرآت کرتے تھے، اور ابن سرح کی روایت میں ہے کہ معمر نے زہری سے روایت کی ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: «فانتهى الناس» یعنی لوگ (قرآت سے) رک گئے، عبداللہ بن محمد زہری کہتے ہیں کہ سفیان نے کہا کہ زہری نے کوئی بات کہی، جسے میں سن نہ سکا تو معمر نے کہا وہ یہی «فانتهى الناس» کا کلمہ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے عبدالرحمٰن بن اسحاق نے زہری سے روایت کیا ہے اور ان کی روایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «ما لي أنازع القرآن» پر ختم ہے اور اسے اوزاعی نے بھی زہری سے روایت کیا ہے، اس میں یہ ہے کہ زہری نے کہا: اس سے مسلمانوں نے نصیحت حاصل کی، چنانچہ جس نماز میں آپ جہری قرآت کرتے، آپ کے ساتھ قرآت نہیں کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے محمد بن یحییٰ بن فارس کو کہتے ہو ے سنا ہے کہ «فانتهى الناس» زہری کا کلام ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 827]
827۔ اردو حاشیہ:
امام ترمذی رحمہ اللہ بھی یہی لکھتے ہیں کہ زہری کے کچھ تلامذہ «فانتهي الناس عن القراة حين سمعوا ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم» کا جملہ جناب زہری کا مقولہ بتاتے ہیں . . . . اور یہ حدیث قائلین قرأت خلف الامام کے خلاف نہیں۔ کیونکہ یہ حدیث (زیر بحث) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور وہی یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ جو کوئی نماز پڑھے اور اس میں ام القران نہ پڑھے تو ایسی نماز ناقص ہے، ناقص ہے، کامل نہیں ہے۔ شاگرد نے کہا کہ میں بعض اوقات امام کے پیچھے ہوتا ہوں۔ تو انہوں نے فرمایا: اپنے جی میں پڑھ لیا کرو۔ اور ابوعثمان نہدی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی ہیں کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اعلان کر دو کہ فاتحہ پڑھے بغیر نماز نہیں، چنانچہ اکثر اصحاب الحدیث کی ترجیح یہی ہے کہ جب امام جہر کر رہا ہو تو مقتدی قرأت نہ کرے بلکہ سکتات امام میں پڑھا کرے۔ دیکھیے: [جامع تر مذي۔ حديث 312]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 827   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.