الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
153. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ
153. باب: آدمی رکوع اور سجدے میں کیا کہے؟
Chapter: What A Person Should Say In His Ruku’ And Prostration.
حدیث نمبر: 874
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو الوليد الطيالسي، وعلي بن الجعد، قالا: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي حمزة مولى الانصار، عن رجل من بني عبس، عن حذيفة، انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي من الليل، فكان يقول: الله اكبر ثلاثا ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة، ثم استفتح فقرا البقرة، ثم ركع فكان ركوعه نحوا من قيامه، وكان يقول في ركوعه: سبحان ربي العظيم، سبحان ربي العظيم، ثم رفع راسه من الركوع فكان قيامه نحوا من ركوعه، يقول: لربي الحمد، ثم سجد فكان سجوده نحوا من قيامه، فكان يقول في سجوده: سبحان ربي الاعلى، ثم رفع راسه من السجود، وكان يقعد فيما بين السجدتين نحوا من سجوده، وكان يقول: رب اغفر لي، رب اغفر لي، فصلى اربع ركعات فقرا فيهن البقرة، وآل عمران، والنساء، والمائدة، او الانعام"، شك شعبة".
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ مَوْلَى الْأَنْصَارِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْسٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، فَكَانَ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ، ثُمَّ رَكَعَ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، وَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَكَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ، يَقُولُ: لِرَبِّيَ الْحَمْدُ، ثُمَّ سَجَدَ فَكَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، فَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، وَكَانَ يَقْعُدُ فِيمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنْ سُجُودِهِ، وَكَانَ يَقُولُ: رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي، فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فَقَرَأَ فِيهِنَّ الْبَقَرَةَ، وَآلَ عِمْرَانَ، وَالنِّسَاءَ، وَالْمَائِدَةَ، أَوْ الْأَنْعَامَ"، شَكَّ شُعْبَةُ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ تین بار «الله اكبر»، اور (ایک بار) «ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة» کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآت شروع کی تو سورۃ البقرہ کی قرآت کی، پھر رکوع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع قریب قریب آپ کے قیام کے برابر رہا اور آپ اپنے رکوع میں «سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم» کہہ رہے تھے، پھر رکوع سے سر اٹھایا (اور کھڑے رہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام آپ کے رکوع کے قریب قریب رہا اور آپ اس درمیان «لربي الحمد» کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ کا سجدہ آپ کے قیام کے برابر رہا، اور آپ سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى» کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے اپنا سر اٹھایا اور دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھے رہے جتنی دیر تک سجدے میں رہے تھے، اور اس درمیان «رب اغفر لي رب اغفر لي» کہہ رہے تھے، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعتیں ادا کیں اور ان میں بقرہ، آل عمران، نساء اور مائدہ یا انعام پڑھی۔ یہ شک شعبہ کو ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی /الشمائل 39 (275)، سنن النسائی/التطبیق 25 (1070)، 86 (1146)، (تحفة الأشراف: 3395) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث نمبر (871) سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے، ورنہ خود اس کی سند میں ایک مبہم راوی رجل بن بنی عبس ہیں)

Narrated Hudhayfah: Hudhayfah saw the Messenger of Allah ﷺ praying at night. He said: Allah is most great" three times, "Possessor of kingdom, grandeur, greatness and majesty. " He then began (his prayer) and recited Surah al-Baqarah; then he bowed and he paused in bowing as long as he stood up; he said while bowing, "Glory be to my mighty Lord, " "Glory be to my mighty Lord" ; then he raised his head, after bowing: then he stood up and he paused as long as he paused in bowing and said, "Praise be to my Lord" ; then he prostrated and paused in prostration as long as he paused in the standing position; he said while prostrating: "Glory be to my most high Lord"; then he raised his head after prostration, and sat as long as he prostrated, and said while sitting: "O my Lord forgive me. " He offered four rak'ahs of prayer and recited in them Surah al-Baqarah, Aal Imran, an-Nisa, al-Ma'idah, or al-An'am. The narrator Shubah doubted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 873


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (1200)
أخرجه النسائي (1070 وسنده صحيح)
   سنن النسائى الصغرى1009حذيفة بن حسيلإذا مر بآية عذاب وقف وتعوذ وإذا مر بآية رحمة وقف فدعا يقول في ركوعه سبحان ربي العظيم في سجوده سبحان ربي الأعلى
   سنن النسائى الصغرى1010حذيفة بن حسيللا يمر بآية رحمة إلا سأل ولا بآية عذاب إلا استجار
   سنن النسائى الصغرى1070حذيفة بن حسيلالله أكبر ذا الجبروت والملكوت والكبرياء والعظمة وكان يقول في ركوعه سبحان ربي العظيم وإذا رفع رأسه من الركوع قال لربي الحمد لربي الحمد وفي سجوده سبحان ربي الأعلى وبين السجدتين ربي اغفر لي ربي اغفر لي وكان قيامه وركوعه وإذا رفع رأسه من الركوع وسجوده
   سنن النسائى الصغرى1146حذيفة بن حسيلالله أكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة ثم قرأ بالبقرة ثم ركع فكان ركوعه نحوا من قيامه فقال في ركوعه سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم وقال حين رفع رأسه لربي الحمد لربي الحمد وكان يقول في سجوده سبحان ربي الأعلى سبحان ربي الأعلى وكان يقول بين السجد
   سنن النسائى الصغرى1665حذيفة بن حسيلإذا مر بآية فيها تسبيح سبح وإذا مر بسؤال سأل وإذا مر بتعوذ تعوذ ركع فقال سبحان ربي العظيم فكان ركوعه نحوا من قيامه رفع رأسه فقال سمع الله لمن حمده فكان قيامه قريبا من ركوعه سجد فجعل يقول سبحان ربي الأعلى فكان سجوده قريبا من ركوعه
   سنن أبي داود874حذيفة بن حسيلالله أكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة ثم استفتح فقرأ البقرة ثم ركع فكان ركوعه نحوا من قيامه وكان يقول في ركوعه سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم ثم رفع رأسه من الركوع فكان قيامه نحوا من ركوعه يقول لربي الحمد ثم سجد فكان سجوده نحوا من قيامه فكان
   سنن ابن ماجه1351حذيفة بن حسيلإذا مر بآية رحمة سأل وإذا مر بآية عذاب استجار وإذا مر بآية فيها تنزيه لله سبح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1009  
´قاری کا عذاب سے متعلق آیت پر گزر ہو تو اللہ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں نماز پڑھی، تو آپ نے قرأت کی، آپ جب کسی عذاب کی آیت سے گزرتے تو تھوڑی دیر ٹھہرتے، اور پناہ مانگتے، اور جب کسی رحمت کی آیت سے گزرتے تو دعا کرتے ۱؎، اور رکوع میں «سبحان ربي العظيم» کہتے، اور سجدے میں «سبحان ربي الأعلى» کہتے تھے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1009]
1009۔ اردو حاشیہ: قرآن مجید پڑھتے وقت انسان میں جذب کی کیفیت ہونی چاہیے کہ قرآن کا ہر لفظ اس پر اثر کرے۔ اس کیفیت سے پڑھنے والا انسان لازماً وہی کرے گا جواللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول بیان کیا گیا ہے۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ رحمت کی آیت سے گزر جائے اور رحمت طلب نہ کرے یا عذاب کا ذکر پڑھے اور عذاب سے بچاؤ کی درخواست نہ کرے۔ قرآن کا اثر ہونا لازمی امر ہے۔ اس کیفیت کو صرف نفل نماز سے خاص کرنا احناف کی زیادتی ہے۔ کیا فرض نماز میں خشوع خضوع ممنوع ہے؟ ہرگز نہیں بلکہ نوافل سے زیادہ مطلوب ہے، اس لیے فرائض میں بھی آیت عذاب یا رحمت پڑھتے وقت عذاب سے پناہ اور رحمت کی التجا کرنا مستحسن امر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1009   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1351  
´تہجد (قیام اللیل) میں قرات قرآن کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں جب کسی رحمت کی آیت سے گزرتے تو اللہ تعالیٰ سے اس کا سوال کرتے، اور عذاب کی آیت آتی تو اس سے پناہ مانگتے، اور جب کوئی ایسی آیت آتی جس میں اللہ تعالیٰ کی پاکی ہوتی تو تسبیح کہتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1351]
اردو حاشہ:
فوئد و مسائل:

(1)
قراءت قرآن انتہائی غور وفکر سے کرنی چاہیے۔
خواہ نماز کے دوران میں ہو یا اس کے علاوہ-
(2)
تلاوت قرآن کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ رحمت کی آیات پر دعا اور آیات عذاب پر تعوذ کیا جائے۔
اور یہ تبھی ممکن ہے جب اس کا ترجمہ اور مفہوم آتا ہو۔
ہمارے ہاں مساجد میں امام کی قراءت کے دوران میں مقتدی بلند آواز سے ان آیات کا جواب دیتے ہیں۔
جو کہ کسی طرح بھی جائز نہیں ہے۔
لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(3)
اللہ کی تسبیح کا طریقہ یہ ہے کہ سبحان اللہ کہا جائے۔
یعنی اللہ پاک ہے عذاب کی آیت پر (اللهم أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ)
 اے اللہ! مجھے آگ (کے عذاب)
سے پناہ دے۔
یا ایسی کوئی مناسب دعا پڑھی جاسکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1351   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.