الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
154. باب فِي الدُّعَاءِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
154. باب: رکوع اور سجدے میں دعا کرنے کا بیان۔
Chapter: The Supplication During The Ruku’ And Prostration.
حدیث نمبر: 876
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن سليمان بن سحيم، عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد، عن ابيه، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم كشف الستارة والناس صفوف خلف ابي بكر، فقال:" يا ايها الناس، إنه لم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم او ترى له، وإني نهيت ان اقرا راكعا او ساجدا، فاما الركوع فعظموا الرب فيه، واما السجود فاجتهدوا في الدعاء فقمن ان يستجاب لكم".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشَفَ السِّتَارَةَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ، وَإِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا الرَّبَّ فِيهِ، وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرض الموت میں اپنے کمرہ کا) پردہ اٹھایا، (دیکھا کہ) لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے ہوئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! نبوت کی بشارتوں (خوشخبری دینے والی چیزوں) میں سے اب کوئی چیز باقی نہیں رہی سوائے سچے خواب کے جسے مسلمان خود دیکھتا ہے یا اس کے سلسلہ میں کوئی دوسرا دیکھتا ہے، مجھے رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کر دیا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں تم اپنے رب کی بڑائی بیان کیا کرو، اور رہا سجدہ تو اس میں تم دعا میں کوشاں رہو کیونکہ یہ تمہاری دعا کی مقبولیت کے لیے زیادہ موزوں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 41 (479)، سنن النسائی/التطبیق 8 (1046)، 62 (1121)، سنن ابن ماجہ/تعبیر الرؤیا 1 (3899)، (تحفة الأشراف: 5812)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/219)، (1900)، سنن الدارمی/الصلاة 77 (1364) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said: The Prophet ﷺ lifted the curtain (and saw that) the people were standing in rows (of prayers) behind Abu Bakr. He said: O people, there remained nothing that gives good tidings from prophethood except a true dream which a Muslim has himself or which another Muslim has for him. I have been prohibited to recite the Quran while bowing or prostration. As regards owing, exalt the Lord in it, and as to prostration, make supplication with exertion in it, that is worthy of being accepted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 875


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (479)
   سنن النسائى الصغرى1046عبد الله بن عباسلم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم أو ترى له نهيت أن أقرأ راكعا أو ساجدا أما الركوع فعظموا فيه الرب أما السجود فاجتهدوا في الدعاء قمن أن يستجاب لكم
   سنن النسائى الصغرى1121عبد الله بن عباسلم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها العبد أو ترى له نهيت عن القراءة في الركوع والسجود فإذا ركعتم فعظموا ربكم وإذا سجدتم فاجتهدوا في الدعاء قمن أن يستجاب لكم
   صحيح مسلم1074عبد الله بن عباسلم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم أو ترى له نهيت أن أقرأ القرآن راكعا أو ساجدا أما الركوع فعظموا فيه الرب أما السجود فاجتهدوا في الدعاء قمن أن يستجاب لكم
   سنن أبي داود876عبد الله بن عباسلم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم أو ترى له نهيت أن أقرأ راكعا أو ساجدا أما الركوع فعظموا الرب فيه أما السجود فاجتهدوا في الدعاء قمن أن يستجاب لكم
   سنن ابن ماجه3899عبد الله بن عباسلم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم أو ترى له
   بلوغ المرام230عبد الله بن عباس‏‏‏‏الا وإني نهيت ان اقرا القرآن راكعا او ساجدا،‏‏‏‏ فاما الركوع فعظموا فيه الرب،‏‏‏‏ واما السجود فاجتهدوا في الدعاء،‏‏‏‏ فقمن ان يستجاب لكم
   مسندالحميدي495عبد الله بن عباس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 230  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «ألا وإني نهيت أن أقرأ القرآن راكعا أو ساجدا،‏‏‏‏ فأما الركوع فعظموا فيه الرب،‏‏‏‏ وأما السجود فاجتهدوا في الدعاء،‏‏‏‏ فقمن أن يستجاب لكم» . رواه مسلم. . . .»
. . . سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو سن لو کہ مجھے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے۔ لہذا رکوع میں اپنے مالک و پروردگار کی عظمت بیان کرو اور سجدہ میں دعا مانگنے کی کوشش کرو۔ یہ اس لائق ہے کہ تمہاری دعا قبول کر لی جائے۔ (مسلم) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 230]

لغوی تشریح: «فَقَمِنٌ» اس میں «فا» جزائیہ ہے، «قَمِنٌ» میں قاف پر فتحہ اور میم کے نیچے کسرہ ہے، یعنی اس بات کا مستحق ہے، اس لائق ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ نماز کے مختلف ارکان ہیں، ان میں سے ہر ایک کی ہیئت الگ الگ ہے۔ ہر ایک کے حسب حال اذکار مقرر ہیں اور سنت سے ثابت ہیں۔
➋ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع وسجود میں تلاوت قرآن ممنوع قرار دی ہے۔ اس کی جگہ آپ نے رکوع میں عظمت رب، یعنی «سُبْحان ربِّي الْعَظيم» اور سجدے میں دعا کرنے کی تلقین فرمائی۔
➌ بعض محدثین اور امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک رکوع میں تعظیم رب اور سجدے میں دعا کرنا واجب ہے، البتہ جمہور علماء نے مستحب قرار دیا ہے۔
➍ سجدہ قبولیت دعا کا ایک اہم ترین مقام ہے، اسی لیے آپ نے اس میں دعا کی ترغیب دی ہے۔ خود بھی سجدے میں مختلف دعائیں کرتے تھے۔ ان میں سے ایک دعا آئندہ حدیث میں آ رہی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 230   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 876  
´رکوع اور سجدے میں دعا کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرض الموت میں اپنے کمرہ کا) پردہ اٹھایا، (دیکھا کہ) لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے ہوئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! نبوت کی بشارتوں (خوشخبری دینے والی چیزوں) میں سے اب کوئی چیز باقی نہیں رہی سوائے سچے خواب کے جسے مسلمان خود دیکھتا ہے یا اس کے سلسلہ میں کوئی دوسرا دیکھتا ہے، مجھے رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کر دیا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں تم اپنے رب کی بڑائی بیان کیا کرو، اور رہا سجدہ تو اس میں تم دعا میں کوشاں رہو کیونکہ یہ تمہاری دعا کی مقبولیت کے لیے زیادہ موزوں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 876]
876۔ اردو حاشیہ:
➊ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مصلائے نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر کھڑے ہونا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے باعث اطمینان و تسکین ثابت ہوا تھا۔ اور اسی کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کی احقیت (سب سے زیادہ حق دار ہونے) کا قرینہ سمجھا گیا۔
➋ اچھا خواب مسلمان کے لئے خوشخبری کا باعث ہوتا ہے۔ جو بعض اوقات انسان خود دیکھتا ہے یا کسی دوسرے مسلمان کو دکھا دیا جاتا ہے۔
➌ اسی سے بعض علماء نے یہ دقیق سا استنباط کیا ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے استخارہ کر سکتا ہے۔ (نیز اگلی حدیث کے فوائد ملاحظہ فرمایئے۔)
➍ رکوع اور سجدے میں قرآن کی تلاوت جائز نہیں۔
➎ سجدے میں دعا بہت زیادہ ہونی چاہیے، اس کی قبولیت کی بہت امید ہوتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 876   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1046  
´رکوع میں رب تعالیٰ کی عظمت بیان کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرے کا پردہ اٹھایا، اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے کھڑے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! نبوت کی خوشخبری سنانے والی چیزوں میں سے کوئی چیز باقی نہیں بچی ہے سوائے سچے خواب کے جسے مسلمان دیکھے یا اس کے لیے کسی اور کو دکھایا جائے، پھر فرمایا: سنو! مجھے رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے روکا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں اپنے رب کی بڑائی بیان کرو، اور رہا سجدہ تو اس میں دعا کی کوشش کرو کیونکہ اس میں تمہاری دعا قبول کئے جانے کے لائق ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1046]
1046۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ ارشادات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے آخری دن کے ہیں۔
➋ نبی کو تو خوش خبری وحی کے ذریعے سے بھی دی جا سکتی ہے مگر امتیوں کو صرف خواب یا کبھی کبھار الہام کے ذریعے سے ہی خوش خبری دی جا سکتی ہے۔ چونکہ آپ کی وفات قریب تھی، وحی کا انقطاع ہونے ہی والا تھا، اس لیے یوں ارشاد فرمایا۔
➌ رکوع میں عظمت کا بیان اور تسبیح زیادہ مناسب ہیں، لہٰذا ان کی طرف زیادہ توجہ دی جائے۔ سجدے میں دعا کا موقع ہے کیونکہ یہ انسان کے تذلل و خشوع اور عاجزی کی انتہائی صورت ہے۔ نماز کے ارکان میں سے مقصود اعظم ہے، لہٰذا سجدے میں پوری کوشش اور تندہی سے خوب دعا کی جائے۔ ہر مقالے را مقام دیگر است۔ اگرچہ سجدہ تسبیح کا بھی محل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1046   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.