الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
162. باب فِي التَّخَصُّرِ وَالإِقْعَاءِ
162. باب: کمر پر ہاتھ رکھنے اور اقعاء کرنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Placing The Hands On The Kasirah, And (Sitting) In The Iq’a’ Position.
حدیث نمبر: 903
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا هناد بن السري، عن وكيع، عن سعيد بن زياد، عن زياد بن صبيح الحنفي، قال: صليت إلى جنب ابن عمر" فوضعت يدي على خاصرتي، فلما صلى، قال: هذا الصلب في الصلاة، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عنه".
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ صَبِيحٍ الْحَنَفِيِّ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ" فَوَضَعْتُ يَدَيَّ عَلَى خَاصِرَتَيَّ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ: هَذَا الصَّلْبُ فِي الصَّلَاةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُ".
زیاد بن صبیح حنفی کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بغل میں نماز پڑھی، اور اپنے دونوں ہاتھ کمر پر رکھ لیے، جب آپ نماز پڑھ چکے تو کہا: یہ (کمر پر ہاتھ رکھنا) نماز میں صلیب (سولی) کی شکل ہے ۱؎، اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع فرماتے تھے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الافتتاح 12 (890)، (تحفة الأشراف: 6724)، وقد أخرجہ: حم(2/30، 106) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ جسے سولی دی جاتی ہے اس کے ہاتھ سولی دیتے وقت اسی طرح رکھے جاتے ہیں۔ ۲؎: مؤلف نے ترجمۃ الباب میں الاقعاء کا ذکر کیا ہے لیکن اس سے متعلق کوئی روایت یہاں درج نہیں کی ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما کی «إقعاء» والی روایت اس سے پہلے «الإقعاء بين السجدتين» باب (۱۴۳) کے تحت گزری۔

Narrated Abdullah ibn Umar: Saeed ibn Ziyad ibn Subayh al-Hanafi said: I prayed by the side of Ibn Umar and I put my hands on my waist. When he finished his prayer, He said: This is a cross in prayer; the Messenger of Allah ﷺ used to forbid it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 902


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه النسائي (892 وسنده صحيح)
   سنن النسائى الصغرى892عبد الله بن عمرهذا الصلب وإن رسول الله نهانا عنه
   سنن أبي داود903عبد الله بن عمرهذا الصلب في الصلاة وكان رسول الله ينهى عنه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 903  
´کمر پر ہاتھ رکھنے اور اقعاء کرنے کے حکم کا بیان۔`
زیاد بن صبیح حنفی کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بغل میں نماز پڑھی، اور اپنے دونوں ہاتھ کمر پر رکھ لیے، جب آپ نماز پڑھ چکے تو کہا: یہ (کمر پر ہاتھ رکھنا) نماز میں صلیب (سولی) کی شکل ہے ۱؎، اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع فرماتے تھے ۲؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 903]
903۔ اردو حاشیہ:
➊ اثنائے نماز میں کوکھ (یا کولہوں) پر ہاتھ رکھنا ناجائز ہے، اس کی کئی وجوہات بیان کی گئی ہیں، ایک تو یہی مشابہت جو ذکر ہوئی ہے کہ سولی دیے جانے والے کو لکڑی پر اسی انداز میں کھڑا کرتے تھے کہ اس کے ہاتھ اس کے پہلوؤں سے دور ہوتے تھے۔ دیگر اقوال یہ ہیں، اس میں شیطان سے مشابہت ہوتی ہے یا یہود سے مشابہت ہوتی ہے یا یہ دوزخیوں کے آرام کی کیفیت ہو گی، یا متکبرین اسی طرح کھڑے ہوتے ہیں یا غم و اندوہ میں بھی لوگ اسی انداز میں کھڑے ہوتے ہیں۔ وغیرہ [عون المعبود] الغرض وجہ کوئی بھی ہو یہ عمل ممنوع ہے۔
«اقعاءعلي القدمين» کی وضاحت اس طرح ہے کہ «اقاء» ایڑیوں پر بیٹھنے کو کہتے ہیں اور دو سجدوں کے درمیان کبھی کبھار اس طرح بیٹھنا جائز ہے۔ تفصیل کے لیے سنن ابوداود حدیث [845] کے فوائد ملاحظہ ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 903   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 892  
´نماز میں کوکھ (کمر) پر ہاتھ رکھنے کی ممانعت کا بیان۔`
زیاد بن صبیح کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم کے بغل میں نماز پڑھی تو میں نے اپنا ہاتھ اپنی کوکھ (کمر) پر رکھ لیا، تو انہوں نے اس طرح اپنے ہاتھ سے مارا، جب میں نے نماز پڑھ لی تو ایک شخص سے (پوچھا) یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم ہیں، میں نے ان سے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! میری کیا چیز آپ کو ناگوار لگی؟ تو انہوں نے کہا: یہ صلیب کی ہیئت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے روکا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 892]
892 ۔ اردو حاشیہ:
➊ کمر (کوکھ) پر ہاتھ رکھنے والے شخص کی کہنیاں باہر کو نکلی ہوتی ہیں اور سولی پر لٹکے ہوئے شخص کے ہاتھ باہر کو نکلے ہوئے ہوتے ہیں، لہٰذا کندھوں سے کہنیوں تک کی حالت دونوں کی ایک جیسی ہوتی ہے اور یہ قبیح حالت ہے۔ صلیب ویسے بھی عیسائیوں کا مذہبی نشان ہے۔ مذہبی شعار میں مشابہت قطعاً جائز نہیں۔
➋ اس حدیث مبارکہ سے بھی معلوم ہوا کہ اگر نماز میں کوئی خلاف سنت عمل کیا جا رہا ہو تو اس کی اصلاح کر دینی چاہیے، اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 892   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.