حدثنا هارون بن معروف، حدثنا بشر بن السري، حدثنا معاوية بن صالح، عن ابي الزاهرية، قال: كنا مع عبد الله بن بسر صاحب النبي صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة، فجاء رجل يتخطى رقاب الناس، فقال عبد الله بن بسر: جاء رجل يتخطى رقاب الناس يوم الجمعة والنبي صلى الله عليه وسلم يخطب، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اجلس فقد آذيت". حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ: جَاءَ رَجُلٌ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْلِسْ فَقَدْ آذَيْتَ".
ابوزاہریہ کہتے ہیں ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ کے دن (مسجد میں) تھے، اتنے میں ایک شخص لوگوں کی گردنیں پھاندتا ہوا آیا تو عبداللہ بن بسر نے کہا: ایک شخص (اسی طرح) جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھاندتا ہوا آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے تو آپ نے اس شخص سے فرمایا: ”بیٹھ جاؤ، تم نے لوگوں کو تکلیف پہنچائی ہے“۔
17652 - D 1118 - U
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجمعة 20 (1400)، (تحفة الأشراف: 5188)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/188، 190) (صحیح)»
Abu al-Zahiriyyah said: We were in the company of Abdullah bin Busr, the Companion of the Prophet ﷺ, on a Friday. A man came and stepped over the people. Abdullah bin Busr said: A man came and stepped over the people while the Prophet ﷺ was giving the sermon on Friday. The Prophet ﷺ said: Sit down, you have annoyed (the people).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1113
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1118
´جمعہ کے دن خطبہ میں لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر آگے جانا منع ہے۔` ابوزاہریہ کہتے ہیں ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ کے دن (مسجد میں) تھے، اتنے میں ایک شخص لوگوں کی گردنیں پھاندتا ہوا آیا تو عبداللہ بن بسر نے کہا: ایک شخص (اسی طرح) جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھاندتا ہوا آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے تو آپ نے اس شخص سے فرمایا: ”بیٹھ جاؤ، تم نے لوگوں کو تکلیف پہنچائی ہے۔“[سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1118]
1118۔ اردو حاشیہ: ➊ جمعہ میں دیر سے آنا اور پھر لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے آگے جگہ لینے کی کوشش کرنا انتہائی مکروہ کام ہے۔ مسلمان کا اکرام واجب ہے اور اسے ایذا دینا حرام ہے۔ ➋ ہاں اگر لوگ جہالت کی وجہ سے اگلی صفیں چھوڑ کر پیچھے بیٹھ جائیں تو ایسے لوگوں کی گردنیں پھلانگنا جائز ہو گا۔ کیونکہ انہوں نے از خود اپنی حرمت پامال کی پیچھے بیٹھے اور اگلی صفیں پوری نہیں کیں۔ ➌ البتہ خطیب امام کو شرعی ضرورت کے تحت اس عمل کی رخصت ہے۔ ایسے ہی جو بےوضو ہو جائے تو باہر جانا اس کے لئے ضروری ہو جاتا ہے۔ مگر پھر بھی ادب و اکرام سے گزرے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1118