الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز استسقاء کے احکام ومسائل
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa)
5. باب مَنْ قَالَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ
5. باب: نماز کسوف میں چار رکوع کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
Chapter: Whoever Said That It Should Be Prayed With Four Rak’ahs.
حدیث نمبر: 1186
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا احمد بن إبراهيم، حدثنا ريحان بن سعيد، حدثنا عباد بن منصور، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن هلال بن عامر، ان قبيصة الهلالي حدثه، ان الشمس كسفت، بمعنى حديث موسى، قال: حتى بدت النجوم.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا رَيْحَانُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ قَبِيصَةَ الْهِلَالِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ الشَّمْسَ كُسِفَتْ، بِمَعْنَى حَدِيثِ مُوسَى، قَالَ: حَتَّى بَدَتِ النُّجُومُ.
ہلال بن عامر سے روایت ہے کہ قبیصہ ہلالی نے ان سے بیان کیا ہے کہ سورج میں گرہن لگا، پھر انہوں نے موسیٰ کی روایت کے ہم معنی روایت ذکر کی، اس میں ہے: یہاں تک کہ ستارے دکھائی دینے لگے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11065) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Qabisah al Hilali: The solar eclipse took place. . . The narrator then narrated the tradition like that of Musa. The narrator again said: Until the stars appear (in the heaven).
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1182


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عباد ضعيف مدلس
وتابعه أنيس بن سوار: مجهول الحال،روي عنه جماعة ووثقه ابن حبان وحده (8 / 134)!
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 51

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1186  
´نماز کسوف میں چار رکوع کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
ہلال بن عامر سے روایت ہے کہ قبیصہ ہلالی نے ان سے بیان کیا ہے کہ سورج میں گرہن لگا، پھر انہوں نے موسیٰ کی روایت کے ہم معنی روایت ذکر کی، اس میں ہے: یہاں تک کہ ستارے دکھائی دینے لگے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1186]
1186۔ اردو حاشیہ:
گزشتہ روایات میں رکوع کی تعداد دو دو، تین تین، چار چار بتائی گئی ہے جبکہ بیشتر میں یہ صراحت بھی ہے کہ یہ اس دن پیش آیا تھا۔ جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزاے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وفات ہوئی تھی۔ اس لئے تعارض ظاہر ہے اور تطبیق کا کوئی امکان نہیں۔ اس لئے محققین کی رائے یہ ہے کہ ترجیح کی روایت لی جائے گی اور ترجیح دو رکوع والی روایت کو ہے کیونکہ یہ صحیحین اور بالخصوص صحیح بخاری میں مرو ی ہے، جبکہ اس سے زیادہ رکوع والی روایات صحیح مسلم اور کتب سنن کی ہیں، لہٰذا یہ روایات صحیحین کی روایات کے ہم پلہ نہیں ہو سکتی۔ «والله اعلم»
تفصیل کے لئے دیکھیے: [مرعاة المفاتيح/ صلوة الكسوف، حديث: 496]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1186   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.