الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
22. باب أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ
22. باب: قرآن مجید کے سات حرف پر نازل ہونے کا بیان۔
Chapter: ’Allah Revealed The Qur’an According To Seven Ahruf’.
حدیث نمبر: 1475
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عبد الرحمن بن عبد القاري، قال: سمعت عمر بن الخطاب، يقول: سمعت هشام بن حكيم بن حزام يقرا سورة الفرقان على غير ما اقرؤها، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقرانيها، فكدت ان اعجل عليه، ثم امهلته حتى انصرف، ثم لببته بردائه، فجئت به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إني سمعت هذا يقرا سورة الفرقان على غير ما اقراتنيها، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقرا" فقرا القراءة التي سمعته يقرا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هكذا انزلت"، ثم قال لي:" اقرا" فقرات، فقال:" هكذا انزلت"، ثم قال:" إن هذا القرآن انزل على سبعة احرف فاقرءوا ما تيسر منه".
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْقَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا، فَكِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّى انْصَرَفَ، ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ، فَجِئْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَأْ" فَقَرَأَ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَكَذَا أُنْزِلَتْ"، ثُمَّ قَالَ لِيَ:" اقْرَأْ" فَقَرَأْتُ، فَقَالَ:" هَكَذَا أُنْزِلَتْ"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان پڑھتے سنا، وہ اس طریقے سے ہٹ کر پڑھ رہے تھے جس طرح میں پڑھتا تھا حالانکہ مجھے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھایا تھا تو قریب تھا کہ میں ان پر جلدی کر بیٹھوں ۱؎ لیکن میں نے انہیں مہلت دی اور پڑھنے دیا یہاں تک کہ وہ فارغ ہو گئے تو میں نے ان کی چادر پکڑ کر انہیں گھسیٹا اور انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے انہیں سورۃ الفرقان اس کے برعکس پڑھتے سنا ہے جس طرح آپ نے مجھے سکھائی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہشام سے فرمایا: تم پڑھو، انہوں نے ویسے ہی پڑھا جیسے میں نے پڑھتے سنا تھا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر مجھ سے فرمایا: تم پڑھو، میں نے بھی پڑھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر فرمایا: قرآن مجید سات حرفوں ۲؎ پر نازل ہوا ہے، لہٰذا جس طرح آسان لگے پڑھ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الخصومات 4 (2419)، وفضائل القرآن 5 (4992)، 27 (5041)، والمرتدین 9 (6936)، والتوحید 53 (7550)، صحیح مسلم/المسافرین 48 (818)، سنن الترمذی/القراء ات 11 (2943)، سنن النسائی/الافتتاح 37 (938، 939)، (تحفة الأشراف:10591)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ القرآن 4 (5)، مسند احمد (1/ 40، 42، 43، 263) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی انہیں قرات سے روک دوں۔
۲؎: علامہ سیوطی نے الاتقان میں اس کی تفسیر میں متعدد اقوال نقل کئے ہیں مثلاً سات حرفوں سے مراد سات لغات ہیں یا سات لہجے ہیں جو عرب کے مختلف قبائل میں مروج تھے یا سات قراتیں ہیں جنہیں قرات سبعہ کہا جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔

Umar bin al-Khattab said: I heard Hisham bin Hakim (b. Hizam) reciting Surah al-Furqan in a different manner from my way of reciting, and the Messenger of Allah ﷺ had taught me to recite it. I nearly spoke sharply to him, but I delayed till he had finished. Then I caught his cloak at the neck, and I brought him to the Messenger of Allah ﷺ. I said: Messenger of Allah, I heard this man reciting Surah al-Furqan in a manner different from that in which you taught me to recite it. The Messenger of Allah ﷺ the told him to recite it. He then recited in the manner I heard him recite. The Messenger of Allah ﷺ said: Thus was it sent down. He then said to me: Recite, I recited (it). He then said: Thus was it sent down. He said: The Quran was sent down in seven modes of reading, so recite according to what comes most easily.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1470


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2419) صحيح مسلم (818)
   صحيح البخاري2419عمر بن الخطابالقرآن أنزل على سبعة أحرف اقرءوا منه ما تيسر
   سنن أبي داود1475عمر بن الخطابأنزل على سبعة أحرف اقرءوا ما تيسر منه
   سنن النسائى الصغرى938عمر بن الخطابالقرآن أنزل على سبعة أحرف فاقرءوا ما تيسر منه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم571عمر بن الخطابالقرآن انزل على سبعة احرف فاقرؤوا ما تيسر منه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ نديم ظهير حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2419  
´ قرآن مجید سات قراءتوں میں نازل ہوا`
«. . . هَكَذَا أُنْزِلَتْ، إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ . . .»
. . . قرآن سات قراتوں میں نازل ہوا ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْخُصُومَاتِ: 2419]

فقہ الحدیث
یہ حدیث دلیل ہے کہ قرآن مجید سات قراءتوں میں نازل ہوا اور ان میں سے جس قرأت میں بھی پڑھا جائے وہ بالکل صحیح ہے۔ یہ بھی واضح ہو گیا کہ ہر قرأت کا ہر صحابی کو علم نہیں تھا، اسی لیے سیدنا عمر اور سیدنا ہشام رضی اللہ عنہما کے درمیان اختلاف ہوا تھا اور جس روایت کو جوادی صاحب نے بطور اعتراض نقل کیا ہے اس میں بھی قرأءتوں ہی کا اختلاف ہے۔ بعض قرأءتوں میں «ان هذان لساحران» ہے تو بعض میں «ان هذين لساحران» ہے۔ جو «فاقرووا ما تيسر منه» کی رو سے بالکل درست ہیں۔
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 133، حدیث\صفحہ نمبر: 40   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 571  
´سات قرأتوں کا بیان`
«. . . إن هذا القرآن انزل على سبعة احرف فاقرؤوا ما تيسر منه . . .»
. . . یہ قرآن سات حرفوں (قرأت وں) پر نازل ہوا ہے لہٰذا اس میں سے جو میسر ہو پڑھو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 571]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2419، ومسلم 818، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ قرآن مجید کے سات قرأتوں پر نازل ہونے والی حدیث متواتر ہے۔ [قطف الازهار: 60 نظم المتناثر:197]
➋ سات حرفوں (قرأتوں) سے مراد بعض الفاظ کی قرأت کا اختلاف ہے جس کی وضاحت کے لئے چند مثالیں درج ذیل ہیں:
مثال اول: قاری عاصم بن ابی النجود الکوفی وغیرہ نے «مَالِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ» پڑھا۔ جبکہ قاری نافع بن عبد الرحمٰن بن ابی النعيم المدنی نے «مَلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ» پڑھا۔ پہلی قرأت برصغیر وغیرہ میں متواتر ہے اور دوسری قرأت افریقہ وغیرہ میں متواتر ہے۔

مثال دوم: قاری حفص بن سلیمان الاسدی (عن عاصم بن ابی النجود) نے «فَمَا تَسْتَطِيْعُوْنَ صَرْفاً وَّلَا نَصْراً» پڑھا۔ دیکھئے: [سورة الفرقان:19]
جب کہ قاری نافع المدنی نے «فَمَا يَسْتَطِيْعُوْنَ صَرْفاً وَّلَا نَصْراً» پڑھا۔ دیکھئے: قرآن مجید [رواية قالون ص 309 رواية ورش ص 293،]

مثال سوم:
قاری عاصم، قاری قالون اور دیگر قاریوں نے «قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ» پڑھا جبکہ قاری ورش کی قرأت میں «قُلَ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ» ہے۔ دیکھئے: قرآن مجید [قرأة ورش ص712 مطبوعة الجزائر، دوسرا نسخه مطبوعة مصر]
➌ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ دین اسلام کی محبت، جہاد فی سبیل اللہ اور دفاع اسلام کے لئے ہر وقت تیار رہتے تھے۔
➍ اگر کوئی آدمی قرآن و حدیث سے ثابت شده دو مسئلوں میں سے ایک مسئلے پر عمل کر رہا ہے اور دوسرا آدمی دوسرے ثابت شده مسئلے پر عمل کر رہا ہے تو دونوں کو ایک دوسرے کا سختی سے رد نہیں کرنا چاہئے تاہم تحقیق کے لئے ہر وقت راستے کھلے ہوئے ہیں۔ والحمد للہ
➎ اگر ایک آدمی دوسرے بھائی کو اجتہادی غلطی کا مرتکب سمجھتا ہے تو مناسب وقت کا انتخاب کر کے نرمی اور دلائل کے ساتھ رد کرنا چاہئے
➏ قرآن مجید سات قرأتوں پر پڑھنا جائز ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ اپنے علاقے کی مشہور قرأت میں پڑھا جائے تاکہ عوام الناس غلطی کا شکار نہ ہوں۔
➐ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی قبر کو الله تعالیٰ اپنی رحمتوں اور نور سے بھر دے کہ انھوں نے مسلمانوں کو ایک مصحف (قرآن) کے رسم الخط پر جمع کر دیا جس میں دوسری قرائتیں پرو دی گئی ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 47   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 938  
´قرآن سے متعلق جامع باب۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان پڑھتے سنا، جس طرح میں پڑھ رہا تھا وہ اس کے خلاف پڑھ رہے تھے، جبکہ مجھے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھایا تھا، تو قریب تھا کہ میں ان کے خلاف جلد بازی میں کچھ کر بیٹھوں ۱؎، لیکن میں نے انہیں مہلت دی یہاں تک کہ وہ پڑھ کر فارغ ہو گئے، پھر میں نے ان کی چادر سمیت ان کا گریبان پکڑ کر انہیں کھینچا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے انہیں سورۃ الفرقان ایسے طریقہ پر پڑھتے سنا ہے جو اس طریقہ کے خلاف ہے جس طریقہ پر آپ نے مجھے یہ سورت پڑھائی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: (اچھا) تم پڑھو!، انہوں نے اسی طریقہ پر پڑھا جس پر میں نے ان کو پڑھتے ہوئے سنا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے، پھر مجھ سے فرمایا: تم پڑھو! تو میں نے بھی پڑھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے، یہ قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے، ان میں سے جو آسان ہو تم اسی طرح پڑھو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 938]
938 ۔ اردو حاشیہ:
«سَبْعَةِ أَحْرُفٍ» کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
➋ اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ دین کے معاملے میں کس قدر سخت تھے جیسا کہ وہ خود فرماتے ہیں کہ قریب تھا کہ میں جلد بازی کرتے ہوئے انہیں نماز ہی میں پکڑ لیتا۔
➌ مجرم کو گلے سے پکڑنا جائز ہے جبکہ اس کے بھاگنے کا خدشہ ہو۔
➍ اس امت پر اللہ تعالیٰ کی عنایت و مہربانی کا بیان ہے کہ اللہ نے اس امت کی آسانی کے لیے قرآن کریم سات قرأت وں میں نازل فرمایا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 938   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1475  
´قرآن مجید کے سات حرف پر نازل ہونے کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان پڑھتے سنا، وہ اس طریقے سے ہٹ کر پڑھ رہے تھے جس طرح میں پڑھتا تھا حالانکہ مجھے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھایا تھا تو قریب تھا کہ میں ان پر جلدی کر بیٹھوں ۱؎ لیکن میں نے انہیں مہلت دی اور پڑھنے دیا یہاں تک کہ وہ فارغ ہو گئے تو میں نے ان کی چادر پکڑ کر انہیں گھسیٹا اور انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے انہیں سورۃ الفرقان اس کے برعکس پڑھتے سنا ہے جس طرح آپ نے مجھے سکھائی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہشام سے فرمایا: تم پڑھو، انہوں نے ویسے ہی پڑھا جیسے میں نے پڑھتے سنا تھا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر مجھ سے فرمایا: تم پڑھو، میں نے بھی پڑھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر فرمایا: قرآن مجید سات حرفوں ۲؎ پر نازل ہوا ہے، لہٰذا جس طرح آسان لگے پڑھ۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1475]
1475. اردو حاشیہ:
➊ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ ہیجان اس غیرت کی بناء پر تھا۔ جو ان کے علم کے مطابق سنت نبویﷺ قراءت سن کر پیدا ہوئی تھی۔
[سبعة أحرف]
سات حروف کی مختلف تاویلات ہیں۔ اور اس سلسلے میں علامہ سیوطی ؒ نے الاتقان میں تیس اقوال ذکر کیے ہیں۔ ان اقوال میں سے قریب تر قول اور علامہ شمس الحق ڈیانوی رحمۃ اللہ علیہ صاحب عون المعبود کی ترجیح کے مطابق یہ ہے کہ اس سے وہ لغات اوراسالیب نطق مراد ہیں۔ جو اہم سات قبائل عرب میں مروج تھے۔ ان لوگوں کےلئے اس دور میں کسی دوسرے قبیلے کی لغت اور اسلوب کو قبول کرلینا بعض اسباب کی وجہ سے ازحد مشکل تھا۔ وہ قبائل یہ ہیں۔ حجاز۔ ہذیل۔ ہوازن۔ یمن۔ طے۔ ثقیف اور بنی تمیم۔ اوائل خلافت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک ان قراءتوں میں اور حروف میں قرآن پڑھا جاتا رہا۔ مگر جب مملکت اسلامیہ کی حدود از حد و سیع ہوگئیں۔ اور عجم کی کثیر تعداد اسلام میں داخل ہوگئیں۔ اور مختلف قراءتوں سے ان کے آپس میں الجھنے کے واقعات میں کثرت آگئی۔ تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اہل صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور دیگراصحاب حل وعقد کے مشورے سے ایک قراءت (قراءت قریش) پر مصاحف لکھوا کر مملکت میں پھیلا دیئے تاکہ امت قرآن میں اختلاف وافتراق سے محفوظ رہے بلاشبہ ان کا یہ احسان قیامت تک بھلایا نہیں جاسکتا۔ رضي اللہ تعالیٰ عنه و أرضاہ۔ (تفصیل کےلئے دیکھئے۔ علوم القرآن)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1475   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.