الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
23. باب الدُّعَاءِ
23. باب: دعا کا بیان۔
Chapter: Regarding Supplication (Ad-Du’a).
حدیث نمبر: 1480
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، عن زياد بن مخراق، عن ابي نعامة، عن ابن لسعد، انه قال: سمعني ابي وانا اقول: اللهم إني اسالك الجنة ونعيمها وبهجتها، وكذا، وكذا، واعوذ بك من النار وسلاسلها واغلالها، وكذا، وكذا، فقال: يا بني، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" سيكون قوم يعتدون في الدعاء" فإياك ان تكون منهم، إنك إن اعطيت الجنة اعطيتها وما فيها من الخير، وإن اعذت من النار اعذت منها وما فيها من الشر.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ، عَنْ ابْنٍ لِسَعْدٍ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعَنِي أَبِي وَأَنَا أَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَنَعِيمَهَا وَبَهْجَتَهَا، وَكَذَا، وَكَذَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ وَسَلَاسِلِهَا وَأَغْلَالِهَا، وَكَذَا، وَكَذَا، فَقَالَ: يَا بُنَيَّ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" سَيَكُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ" فَإِيَّاكَ أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ، إِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَ الْجَنَّةَ أُعْطِيتَهَا وَمَا فِيهَا مِنَ الْخَيْرِ، وَإِنْ أُعِذْتَ مِنَ النَّارِ أُعِذْتَ مِنْهَا وَمَا فِيهَا مِنَ الشَّرِّ.
سعد رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میرے والد نے مجھے کہتے سنا: اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا اور اس کی نعمتوں، لذتوں اور فلاں فلاں چیزوں کا سوال کرتا ہوں اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم سے، اس کی زنجیروں سے، اس کے طوقوں سے اور فلاں فلاں بلاؤں سے، تو انہوں نے مجھ سے کہا: میرے بیٹے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: عنقریب کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو دعاؤں میں مبالغہ اور حد سے تجاوز کریں گے، لہٰذا تم بچو کہ کہیں تم بھی ان میں سے نہ ہو جاؤ جب تمہیں جنت ملے گی تو اس کی ساری نعمتیں خود ہی مل جائیں گی اور اگر تم جہنم سے بچا لیے گئے تو اس کی تمام بلاؤں سے خودبخود بچا لئے جاؤ گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:3948)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/172، 183) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Saad ibn Abu Waqqas: Ibn Saad said: My father (Saad ibn Abu Waqqas) heard me say: O Allah, I ask Thee for Paradise, its blessings, its pleasure and such-and-such, and such-and-such; I seek refuge in Thee from Hell, from its chains, from its collars, and from such-and-such, and from such-and-such. He said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: There will be people who will exaggerate in supplication. You should not be one of them. If you are granted Paradise, you will be granted all what is good therein; if you are protected from Hell, you will be protected from what is evil therein.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1475


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو نعامة قيس بن عباية سمعه من مولي وھو مجهول عن ابن لسعد ولم أعرفه (!)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 59
   سنن أبي داود1480سعد بن مالكسيكون قوم يعتدون في الدعاء فإياك أن تكون منهم إنك إن أعطيت الجنة أعطيتها وما فيها من الخير وإن أعذت من النار أعذت منها وما فيها من الشر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1480  
´دعا کا بیان۔`
سعد رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میرے والد نے مجھے کہتے سنا: اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا اور اس کی نعمتوں، لذتوں اور فلاں فلاں چیزوں کا سوال کرتا ہوں اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم سے، اس کی زنجیروں سے، اس کے طوقوں سے اور فلاں فلاں بلاؤں سے، تو انہوں نے مجھ سے کہا: میرے بیٹے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: عنقریب کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو دعاؤں میں مبالغہ اور حد سے تجاوز کریں گے، لہٰذا تم بچو کہ کہیں تم بھی ان میں سے نہ ہو جاؤ جب تمہیں جنت ملے گی تو اس کی ساری نعمتیں خود ہی مل جائیں گی اور اگر تم جہنم سے بچا لیے گئے تو اس کی تمام بلاؤں سے خودبخود بچا لئے جاؤ گے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1480]
1480. اردو حاشیہ: یہ روایت شیخ البانیؒ کے نزدیک صحیح ہے۔ ہمارے فاضل محقق کے نزدیک بھی اس کا پہلا حصہ (سيكونُ قومٌ يعتدون في الدعا]
صحیح ہے۔ كيونكہ اتنا حصہ دوسرے طریق سے ثابت ہے۔دیکھئے حدیث 96)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1480   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.