الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
24. باب مَنْ يُعْطَى مِنَ الصَّدَقَةِ وَحَدِّ الْغِنَى
24. باب: زکاۃ کسے دی جائے؟ اور غنی (مالداری) کسے کہتے ہیں؟
Chapter: To Whom Zakat Is To Be Paid And The Definition Of A Wealthy Person.
حدیث نمبر: 1633
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبيد الله بن عدي بن الخيار، قال: اخبرني رجلان، انهما اتيا النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع وهو يقسم الصدقة، فسالاه منها، فرفع فينا البصر وخفضه فرآنا جلدين، فقال:" إن شئتما اعطيتكما ولا حظ فيها لغني ولا لقوي مكتسب".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجُلَانِ، أَنَّهُمَا أَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ يُقَسِّمُ الصَّدَقَةَ، فَسَأَلَاهُ مِنْهَا، فَرَفَعَ فِينَا الْبَصَرَ وَخَفَضَهُ فَرَآنَا جَلْدَيْنِ، فَقَالَ:" إِنَّ شِئْتُمَا أَعْطَيْتُكُمَا وَلَا حَظَّ فِيهَا لِغَنِيٍّ وَلَا لِقَوِيٍّ مُكْتَسِبٍ".
عبیداللہ بن عدی بن خیار رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ دو آدمیوں نے مجھے خبر دی ہے کہ وہ حجۃ الوداع میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ تقسیم فرما رہے تھے، انہوں نے بھی آپ سے مانگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھا کر ہمیں دیکھا اور پھر نظر جھکا لی، آپ نے ہمیں موٹا تازہ دیکھ کر فرمایا: اگر تم دونوں چاہو تو میں تمہیں دے دوں لیکن اس میں مالدار کا کوئی حصہ نہیں اور نہ طاقتور کا جو مزدوری کر کے کما سکتا ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 91 (2599)، (تحفة الأشراف:15635)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/224، 5/362)، (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ubaydullah ibn Adl ibn al-Khiyar: Two men informed me that they went to the Prophet ﷺ when he was at the Farewell Pilgrimage while he was distributing the sadaqah and asked him for some of it. He looked us up and down, and seeing that we were robust, he said: If you wish, I shall give you something, but there is nothing spare in it for a rich man or for one who is strong and able to earn a living.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1629


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (1832)
أخرجه النسائي (2599 وسنده صحيح)
   سنن النسائى الصغرى2599موضع إرسالإن شئتما ولا حظ فيها لغني لا لقوي مكتسب
   سنن أبي داود1633موضع إرسالإن شئتما أعطيتكما ولا حظ فيها لغني لا لقوي مكتسب
   بلوغ المرام521موضع إرسال‏‏‏‏إن شئتما اعطيتكما،‏‏‏‏ ولا حظ فيها لغني،‏‏‏‏ ولا لقوي مكتسب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 521  
´صدقات کی تقسیم کا بیان`
سیدنا عبیداللہ بن عدی بن خیار رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ دو آدمیوں نے ان کو اپنا واقعہ سنایا کہ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صدقے کا سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو ایک نظر اٹھا کر اوپر سے نیچے تک دیکھا تو دونوں کو طاقتور پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم چاہتے ہو تو تم کو صدقہ دے دیتا ہوں، مگر مالدار اور صحت مند کماؤ آدمی کے لیے اس میں کوئی حصہ نہیں۔
اسے احمد نے روایت کیا ہے اور ابوداؤد اور نسائی نے اسے قوی کہا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 521]
لغوی تشریح 521:
فَقَلَّبَ فِیھِمَا الْبَصَرَ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نگاہیں ان کی طرف اٹھا کر اوپر نیچے سے انہیں دیکھا۔
جَلدَیْنِ جیم پر فتحہ اور لام ساکن ہے اور لام کے نیچے کسرہ بھی جائز ہے۔ مضبوط و قوی آدمی۔
لَا حَظَّ کوئی حصہ نہیں اور نہ کوئی حق ہے۔
لِقَوِیٍّ مُکتَسِبٍ صیغۂ اسم فاعل۔ اپنی ضرورت کے بقدر کمانے کی طاقت رکھنے والا۔ ٘ أِن شِئتُمَا أَعطَیتُکُمَا یعنی صحتمند اور غنی کے لیے صدقہ لینا ذلت کا باعث اور حرام ہے۔ اس کے باوجود اگر تم حرام چاہتے ہو تو میں تمہیں دے دیتا ہوں۔ یہ بات آپ نے ان سے زجروتوبیخ کت طور پر فرمائی۔

فائدہ 521:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غنی اور صحتمند کے لیے صدقہ زکاۃ لینا جائز نہیں۔ صدقہ دینے والے کو بھی چاہیے کہ سائل کو اچھی طرح دیکھ لے کہ وہ اس کا مستحق ہے یا نہیں، بلکہ مناسب یہ ہے کہ وہ غیر مستحق کو سوال نہ کرنے کی تلقین کرے اور اسے برے انجام سے خبردار کر دے۔
راوئ حدیث ٘عبید اللہ بن عدی بن خیار قرشی نوفلی رحمہ اللہ خاندانِ قریش میں سے تھے۔ ایک قول کے مطابق ان کی پیدائش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں ہوئی۔ انکا شمار تابعین میں کیا گیا ہے۔ انہوں نے حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنھما وغیرہ سے روایت کی ہے۔ اور بعض کا قول ہے کہ انکا والد حالتِ کفر میں قتل ہوا اور یہ فتح مکہ کے موقع پر عاقل بالغ تھے، چنانچہ اس اعتبار سے وہ صحابی ہیں۔ انکا شمار قریش کے فقہاء وعلماء میں ہوتا ہے۔ خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور کے آخری ایام میں وفات پائی۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ 90ہجری میں فوت ہوے۔ خیار میں خا مکسور ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 521   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1633  
´زکاۃ کسے دی جائے؟ اور غنی (مالداری) کسے کہتے ہیں؟`
عبیداللہ بن عدی بن خیار رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ دو آدمیوں نے مجھے خبر دی ہے کہ وہ حجۃ الوداع میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ تقسیم فرما رہے تھے، انہوں نے بھی آپ سے مانگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھا کر ہمیں دیکھا اور پھر نظر جھکا لی، آپ نے ہمیں موٹا تازہ دیکھ کر فرمایا: اگر تم دونوں چاہو تو میں تمہیں دے دوں لیکن اس میں مالدار کا کوئی حصہ نہیں اور نہ طاقتور کا جو مزدوری کر کے کما سکتا ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1633]
1633. اردو حاشیہ:
➊ غنی اور طاقت ور کماسکنے والے شخص کو سوال کرنا حرام اور انہیں دیناناجائز ہے۔
➋ دعوت دین اور تفہیم اسلام میں انسان کے ضمیر کو جگانا اور جھنجھوڑنا ایک اہم اصول اور ضابطہ ہے۔نبی کریمﷺنے بھی ان سائلین سے اسی انداز میں پوچھا کہ اگر تم صدقہ لینے کی ذلت قبول کرتے ہو یاناجائز مال لینے کے روادار ہو تو میں تمھیں دیے دیتا ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1633   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.